Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 90
وَ قَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ یَنْۢبُوْعًاۙ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے لَنْ نُّؤْمِنَ : ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے لَكَ : تجھ پر حَتّٰى : یہانتک کہ تَفْجُرَ : تو رواں کردے لَنَا : ہمارے لیے مِنَ الْاَرْضِ : زمین سے يَنْۢبُوْعًا : کوئی چشمہ
اور بولے80 ہم نہ مانیں گے تیرا کہا جب تک تو نہ جاری کر دے ہمارے واسطے زمین میں ایک چشمہ
80:۔ یہ شکوہ ہے یعنی ہم نے حق سمجھانے کے لیے تو کوئی بات نہیں چھوڑی سب کچھ قرآن میں بار بار ذکر کردیا ہے مگر یہ معاندین ماننے کے بجائے محض ضد و تعنت سے حیلے تراشتے ہیں وقال کفار مکۃ تعنتا واقتراحا بعد مالزمتھم بیان اعجاز القران و انضمام غیرہ من المعجزات لن نومن لک الخ (مظھری ج 5 ص 495) مشرکین کے مطالبات کا یہاں ذکر کیا گیا انہیں وہ وقتا فوقتادہرایا کرتے تھے ان میں سے بعض کا تفصیلی جواب بھی دوسری جگہوں میں مذکور ہے۔ مشرکین نے کہا اے محمد ! جب تک تو مندرجہ ذیل مطالبات میں سے ہمارا کوئی ایک مطالبہ پورا نہ کر ڈالے اس وقت تک ہم تم پر ہرگز ایمان نہیں لائینگے۔ (1) ” تفجر لنا من الارض “ تیرے حکم سے ارض مکہ سے ایک ایسا چشمہ جری ہوجائے جس کا پانی میٹھا ہو اور کبھی منقطع نہ ہو۔ (2) ” او تکون لک جنۃ الخ “ یا تیرے پاس کھجوروں اور انگوروں کا ایک شاندار باغ ہو جس میں پانی کی نہریں جاری ہوں۔ (3) ” او تسقط السماء الخ “ یا ہماری سرکشی اور انکار و جحود کی وجہ سے آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ہمارے اوپر گرادے۔ (4) ” او تاتی باللہ والملئکۃ قبیلا “ یا اللہ کو اور فرشتوں کو اپنی صداقت پر گواہی دینے کیلئے لے آ۔ (5) ” او یکون لک بیت الخ “ یا تیرا گھر سونے کا ہو۔ (6) ” او ترقی فی السماء “ یا ہمارے دیکھتے دیکھتے آسمانوں پر چرھ جا۔ (7) مگر تیرے صرف آسمان پر چرھ جانے ہی سے تجھ پر ایمان نہیں لے آئینگے جب تک کہ تو آسمان سے ہمارے نام اللہ کی طرف سے ایک کتاب نہ لے آئے جس میں اللہ کی طرف سے ہمیں حکم دیا گیا ہو کہ ہم آپ کو مان لیں۔ ای کتابا من اللہ تعالیٰ الی کل رجل منا کما قال اللہ تعالیٰ بل یرید کل امرئ منھم ان یوتی صحفا منشرۃ (قرطبی ج 10 ص 331) ۔ اس کا جواب سورة انعام رکوع 1 میں دیا گیا ہے۔ ” ولو نزلنا علیک کتابا فی قرطاس الایۃ “ یعنی اگر ان کی مرضی کے مطابق لکھی ہوئی کتاب بھی نازل کریں تو یہ پھر بھی نہیں مانیں گے اور کہیں گے یہ تو صریح جادو ہے۔
Top