Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 83
وَ اِذَاۤ اَنْعَمْنَا عَلَى الْاِنْسَانِ اَعْرَضَ وَ نَاٰ بِجَانِبِهٖ١ۚ وَ اِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ یَئُوْسًا
وَاِذَآ : اور جب اَنْعَمْنَا : ہم نعمت بخشتے ہیں عَلَي : پر۔ کو الْاِنْسَانِ : انسان اَعْرَضَ : وہ روگردان ہوجاتا ہے وَنَاٰ بِجَانِبِهٖ : اور پہلو پھیر لیتا ہے وَاِذَا : اور جب مَسَّهُ : اسے پہنچتی ہے الشَّرُّ : برائی كَانَ : وہ ہوجاتا ہے يَئُوْسًا : مایوس
اور جب ہم آرام بھیجیں انسان پر75 تو ٹال جائے اور بچائے اپنا پہلو اور جب پہنچے اس کو برائی تو رہ جائے مایوس ہو کر
75:۔ یہ زجر ہے انسان مشرک پر، اس کا حال بھی عجیب ہے جب ہم اسے انعام و اکرام سے نوازتے ہیں تو وہ ہماری سرکار سے منہ موڑ لیتا ہے اور ان تمام نعمتوں کو اپنے خود ساختہ معبودوں کی طرف منسوب کردیتا ہے اور جب کبھی مصائب و شدائد میں گرفتار ہوگیا تو ان کا رسازوں سے مایوس اور ناامید ہوجاتا ہے اور معبود حقیقی جل مجدہ کے سامنے گڑ گڑا کر عاجزی کرنے لگتا ہے اس کی پوری تفصیل کے لیے ملاحظہ تفسیر سورة ہود حاشیہ 13 ۔ ” قل کل یعمل الخ “ ہر شخص اپنے دین اور طریقے کے مطابق عمل کر رہا ہے اور ہر شخص اپنے دین کو حق جانتا ہے مگر فیصلہ لوگوں کے خیالات پر نہیں ہوگا اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کو دین ھق فرمایا ہے وج اس پر قائم ہوگا وہی ہدایت یافتہ ہوگا اور اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کون توحید کی سیدھی راہ پر چل رہا ہے اور کون شرک و گمراہی کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔
Top