Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 76
وَ اِنْ كَادُوْا لَیَسْتَفِزُّوْنَكَ مِنَ الْاَرْضِ لِیُخْرِجُوْكَ مِنْهَا وَ اِذًا لَّا یَلْبَثُوْنَ خِلٰفَكَ اِلَّا قَلِیْلًا
وَاِنْ : اور تحقیق كَادُوْا : قریب تھا لَيَسْتَفِزُّوْنَكَ : کہ تمہیں پھسلا ہی دیں مِنَ : سے الْاَرْضِ : زمین (مکہ) لِيُخْرِجُوْكَ : تاکہ وہ تمہیں نکال دیں مِنْهَا : یہاں سے وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّا يَلْبَثُوْنَ : وہ نہ ٹھہرپاتے خِلٰفَكَ : تمہارے پیچھے اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : تھوڑا
اور وہ تو چاہتے تھے کہ گھبرا دیں تجھ کو68 اس زمین سے تاکہ نکال دیں تجھ کو یہاں سے اور اس وقت نہ ٹھہریں گے وہ بھی تیرے پیچھے مگر تھوڑا
68:۔ یہ امر ثالث ہے۔ معجزہ معراج ظاہر کردیا گیا مگر مشرکین مکہ اس کے باوجود مسئلہ توحید کو ماننے پر تیار نہیں ہوئے بلکہ اب آپ کو مکہ سے نکالنے کے منصوبے بنائیں گے۔ مگر آپ کے بعد وہ بھی زیادہ عرصہ مکہ میں نہیں ٹھہر سکیں گے کیونکہ ہماری سنت جاریہ یہی ہے کہ جب سرکش قوموں نے انبیاء (علیہم السلام) کو ستایا اور وطن سے نکالا تو خعد بھی چیں سے اپنے وطنوں میں نہ رہ سکے بلکہ جلد ہی ہلاک کردئیے گئے مکہ والوں سے بھی اب یہی سلوک کیا جائے گا۔ چناچہ ہجرت کے بعد دو سال بھی نہ گذرنے پائے تھے کہ جنگ بدر میں صنادید کفر اور اساطین شرک کو تہ تیغ کردیا گیا۔ ” ولقد اتینا موسیٰ تسع ایت الخ “ (رکوع 12) ۔ اس کی ایک مثال آرہی ہے۔
Top