Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 73
وَ اِنْ كَادُوْا لَیَفْتِنُوْنَكَ عَنِ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ لِتَفْتَرِیَ عَلَیْنَا غَیْرَهٗ١ۖۗ وَ اِذًا لَّاتَّخَذُوْكَ خَلِیْلًا
وَاِنْ : اور تحقیق كَادُوْا : وہ قریب تھا لَيَفْتِنُوْنَكَ : کہ تمہیں بچلا دیں عَنِ : سے الَّذِيْٓ : وہ لوگ جو اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف لِتَفْتَرِيَ : تاکہ تم جھوٹ باندھو عَلَيْنَا : ہم پر غَيْرَهٗ : اس کے سوا وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّاتَّخَذُوْكَ : البتہ وہ تمہیں بنا لیتے خَلِيْلًا : دوست
اور وہ لوگ66 چاہتے تھے کہ تجھ کو بچلادیں اس چیز سے کہ جو وحی بھیجی ہم نے تیری طرف تاکہ جھوٹ بنا لائے تو ہم پر وحی کے سوا اور تب تو بنا لیتے تجھ کو دوست
66:۔ ” و ان کادوا “ تا ” ولا تجد لسنتنا تحویلا “۔ یہ چوتھی آیت معجزہ ہے اور ” سبحن الذی اسری “ سے متعلق ہے اور اس میں تین امور مذکر ہیں۔ امر اول شکوی۔ ” وان کادوا لیفتنونک “ قریب تھا کہ مشرکین اپنی پر فریب اور چکنی چپڑی باتوں سے آپ کو سیدھی راہ سے اور ہماری توحید سے ذرا سا ہٹا لیتے مگر ہم نے آپ کو راہ توحید پر ثبات و استقلال عطا فرمایا۔ مشرکین کی خواہش تھی کہ آپ ان کے خود ساختہ معبودوں کے بارے میں ذرا نرمی سے کام لیں، ان کی مذمت نہ کریں اور کم از کم صرف یہی کہہ دیں کہ ہر دین اچھا ہے جو جس دین پر ہے ٹھیک ہے۔ اگر آپ ایسا کرلیں تو وہ آپ کے گہرے دوست بن جائیں گے جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد ہے۔ ” ودوا لو تدھن فیدھنون (القلم رکوع 2) “ مگر یہ میری ذات پر سراسر افتراء ہے کہ ہر دین اچھا ہے کیونکہ دین کو اچھا قرار دینا صرف میرا ہی کام ہے اس لیے جو شخص ہر دین کو اچھا کہتا ہے وہ مجھ پر افتراء کرتا ہے میں نے تو صرف اس توحید والے دین اسلام ہی کو اچھا اور سچا قرار دیا ہے۔
Top