Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 66
رَبُّكُمُ الَّذِیْ یُزْجِیْ لَكُمُ الْفُلْكَ فِی الْبَحْرِ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
رَبُّكُمُ : تمہارا رب الَّذِيْ : وہ جو کہ يُزْجِيْ : چلاتا ہے لَكُمُ : تمہارے لیے الْفُلْكَ : کشتی فِي الْبَحْرِ : دریا میں لِتَبْتَغُوْا : تاکہ تم تلاش کرو مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اس کا فضل اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے بِكُمْ : تم پر رَحِيْمًا : نہایت مہربان
تمہارا رب وہ ہے جو چلاتا ہے تمہارے واسطے کشتی62 دریا میں تاکہ تلاش کرو اس کا فضل وہی ہے تم پر مہربان
62:۔ یہ توحید پر پانچویں عقلی دلیل ہے۔ سمندروں اور دریاؤں میں تمہاری کشتیاں محض اپنی رحمت سے اللہ تعالیٰ ہی چلاتا اور طوفان سے بچا کر کنارے لگاتا ہے وہ تو ہر حال میں تم پر مہربان ہے۔ اور سمندروں اور دریاؤں میں وہی کارساز ہے تو خشکی میں بھی وہی کارساز ہے پھر اس کے سوا اوروں کو کیوں پکارتے ہو۔ ” واذا مسکم الضر “ یہ زجر ہے جب دریاؤں میں طوفان کا سامنا ہوتا ہے تو اپنے مزعومہ معبودوں کو چھوڑ کر خالص اللہ کو پکارتے ہو لیکن جب اللہ تعالیٰ تمہیں صحیح سلامت کنارے پر پہنچا دیتا ہے تو پھر شرک کرنے اور معبودان باطلہ کو کارساز سمجھنے لگتے ہو۔ یہ کس قدر ناشکری ہے۔
Top