Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 63
قَالَ اذْهَبْ فَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَاِنَّ جَهَنَّمَ جَزَآؤُكُمْ جَزَآءً مَّوْفُوْرًا
قَالَ : اس نے فرمایا اذْهَبْ : تو جا فَمَنْ : پس جس تَبِعَكَ : تیری پیروی کی مِنْهُمْ : ان میں سے فَاِنَّ : تو بیشک جَهَنَّمَ : جہنم جَزَآؤُكُمْ : تمہاری سزا جَزَآءً : سزا مَّوْفُوْرًا : بھرپور
فرمایا جا60 پھر جو کوئی تیرے ساتھ ہوا ان میں سے سو دوزخ ہے تم سب کی سزا بدلہ پورا
60:۔ اللہ نے فرمایا جا تجھے مہلت ہے لیکن تیری اور تیری پیروی کرنے والوں کی جزاء جہنم ہے ” واستفزز من استطعت الخ “ جا انہیں ہر طرح سے گمراہ کرنے کی کوشش کر دیکھ۔ ” بصوتک “ طبلہ سارنگی اور دیگر آلات لہو ولعب۔ مجاھد الغناء والمزامیر واللھو۔ الضحاک۔ صوت المزمار (قرطبی ج 10 ص 288) ۔ ان شیطانی اوزاروں سے ان کو پھسلا لے۔ ” و اجلب علیھم الخ “ اور اپنے پیادوں اور سواروں کیساتھ ان پر حملہ کرنے یعنی انہیں راہ ھق سے گمراہ کرنے کے لیے ہر وہ مکر و فریب استعمال کرلے جو تو کرسکتا ہے۔ فالمعنی اجمع علیھم کل ما تقدر علیہ من مکایدک (قرطبی) ” و شارکھم الخ “ اور ان کے مال و اولاد میں اپنا حصہ مقرر کرا کر انہیں شرک پر آمادہ کرنے کی کوشش کرلے مال میں شرک سے غیر اللہ کی نذریں نیازیں اور غیر اللہ کے نام کی تحری میں مراد ہیں اور اولاد میں شرکت یہ ہے کہ اولاد کے عطیہ کو غیر اللہ کی طرف منسوب کیا جائے یہ چونکہ سب شیطانی اغواء سے ہوتا ہے اس لیے اسے شیطان کا حصہ قرار دیا گیا۔ حضرت شاہ عبدالقادر فرماتے ہیں ” مال میں شرک کہ بتوں کی نیاز اپنے مال میں فرض سمجھتے ہیں اور اولاد میں یہ کہ ایک کو بتاتے ہیں فلانے کا بخشا ہے دوسرا فلانے کا بخشا “۔ حضرت ابن عباس قتادہ اور عطاء سے منقول ہے کہ شارکھم فی الاموال ھو ماکان المشرکون یحرمونہ من الانعام کالبحیرۃ والسائبۃ والوصیلۃ والحام وقال الضحاک وماکانوا یذبحونہ لالھتہم (مظہری ج 5 ص 456 وقرطبی) اور اولاد میں شرکت کے بارے میں حضرت ابن عباس فرماتے ہیں ھو تسمیۃ الاولاد عبدالحارث وعبد الشمس عبدالعزی عبد الدار ونحوھا (مظھری) ۔ ” و عدھم “ اور ان کو طرح طرح کے سبز باغ دکھا لے اور جھوٹی آرزوؤں اور بےاصل تمناؤں کے چکر میں انہیں ڈال لے۔ مثلاً یہ بزرگانِ دین جن کو تم پوجتے ہو اور جن کی نذریں نیازیں دیتے ہو قیامت کے دن یہ تمہارے کام آئیں گے اور اللہ کے عذاب سے تمہیں چھڑا لیں گے وغیرہ وغیرہ۔ ” و ما یعدھم الشیطان “ یہ ادخال الٰہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے شیطانی وعدوں کی حقیقت کو ظاہر فرمایا کہ وہ سراسر سراب و فریب اور بےحقیقت ہیں اے اولادِ آدم ! ان پر بھروسہ نہ کربیٹھنا۔
Top