Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 55
وَ رَبُّكَ اَعْلَمُ بِمَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ : جو کوئی فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَ : اور لَقَدْ فَضَّلْنَا : تحقیق ہم نے فضیلت دی بَعْضَ : بعض النَّبِيّٖنَ : (جمع) نبی) عَلٰي بَعْضٍ : بعض پر وَّاٰتَيْنَا : اور ہم نے دی دَاوٗدَ : داو ود زَبُوْرًا : زبور
اور تیرا رب خوب جانتا ہے ان کو جو آسمانوں میں ہیں اور زمین میں53 اور ہم نے افضل کیا ہے بعضے پیغمبروں کو بعضوں سے اور دی ہم نے داؤد کو زبور
53:۔ یہ توحید پر چوتھی عقلی دلیل ہے۔ زمین و آسمان کی تمام چیزوں کو صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ جب وہی عالم الغیب ہے تو مصائب و حاجات میں صرف اسی کو پکارو۔ ہم نے انبیاء (علیہم السلام) کو بزرگی عطا کی اور بعض کو بعض پر فضیلت دی۔ ” و اتینا داود زبورا “ اور داود (علیہ السلام) کو ہم نے زبور دی جس میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور اس کی دعاء اور پکار ہی کا ذکر تھا۔ الزبور کتاب لیس فیھا حلال ولا حرام ولا حدود انما ھو دعاء تحمید وتمجید (قرطبی ج 10 ص 278) ۔ بعض انبیاء (علیہم السلام) کو بعض پر فضیلت دینے کے سلسلے میں خصوصیت کے ساتھ زبور کا ذکر اس لیے فرمایا کیونکہ زبور میں آنحضرت ﷺ کے خاتم النبیین ہونے کا ذکر تھا۔ وخص داود بالذکر ھنا لانہ تعالیٰ ذکر فی الزبور ان محمد خاتم الانبیاء وان امتہ خیر الامم (بحر ج 6 ص 50) ۔
Top