Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 53
وَ قُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ١ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَهُمْ١ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا
وَقُلْ : اور فرما دیں لِّعِبَادِيْ : میرے بندوں کو يَقُوْلُوا : وہ کہیں الَّتِيْ : وہ جو ھِيَ : وہ اَحْسَنُ : سب سے اچھی اِنَّ : بیشک الشَّيْطٰنَ : شیطان يَنْزَغُ : فساد ڈالتا ہے بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان اِنَّ : بیشک الشَّيْطٰنَ : شیطان كَانَ : ہے لِلْاِنْسَانِ : انسان کا عَدُوًّا : دشمن مُّبِيْنًا : کھلا
اور کہہ دے میرے بندوں کو کہ بات وہی کہیں جو بہتر ہو51 شیطان جھڑپ کرواتا ہے ان میں شیطان ہے انسان کا دشمن صریح
51:۔ شکوہ جواب شکوہ اور تخویف اخروی کے بعد طریق تبلیغ کی تعلیم دی گئی کہ مشرکین اگر سختی اور بد زبانی سے پیش آئیں تو بھی تم نرمی اختیار کرو کیونکہ شیطان بنی آدم کا علانیہ دشمن ہے وہ معمولی باتوں سے فساد بپا کرادے گا اور توحید کی تبلیغ و اشاعت میں رکاوٹ پیدا ہوجائے گی۔ اس لیے مسئلہ توحید اور حشر و نشر کو دلائل سے واضح کرتے وقت انداز گفتگو نرم اور ناصحانہ اختیار کرو۔ اذا اردتم ایرا الحجۃ علی المخالفین فاذکروا تلک الدلائل بالطریق الاحسن وھو ان لا یکون ذکر الحجۃ مخلوطا بالشتم والسب (کبیر ج 5 ص 603) ۔
Top