Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 42
قُلْ لَّوْ كَانَ مَعَهٗۤ اٰلِهَةٌ كَمَا یَقُوْلُوْنَ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰى ذِی الْعَرْشِ سَبِیْلًا
قُلْ : کہ دیں آپ لَّوْ كَانَ : اگر ہوتے مَعَهٗٓ : اسکے ساتھ اٰلِهَةٌ : اور معبود كَمَا : جیسے يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں اِذًا : اس صورت میں لَّابْتَغَوْا : وہ ضرور ڈھونڈتے اِلٰى : طرف ذِي الْعَرْشِ : عرش والے سَبِيْلًا : کوئی راستہ
کہہ اگر ہوتے42 اس کے ساتھ اور حاکم جیسا یہ بتلاتے ہیں تو نکالتے صاحب عرش کی طرف راہ
42:۔ یہ ” ولا تجعل مع اللہ الھا اخر “ سے متعلق ہے اور مشرکین کا رد ہے۔ ھذا متصل بقولہ تعالیٰ ولا تجعل مع اللہ الھا اخر الخ (قرطبی) حضرت شیخ قدس سرہ نے فرمایا آیت کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح مشرکین کا خیال ہے کہ ان کے مزعومہ معبود الوہیت اور صفات کارسازی میں اللہ کے شریک ہیں۔ اور خدا کے یہاں ان کے سفارشی ہیں تو وہ خدا کے یہاں قرب حاصل کر کے سفارش سے پجاریوں کے کام کردیا کریں اور ان کے پجاری اپنی حاجات و مشکلات میں ان سے سفارش کرا کر خداوند تعالیٰ سے اپنے تمام کام حسب مرضی کرالیا کریں حالانکہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ان کی تمام حاجتیں بر آئیں وقیل معناہ لطلبو الی ذی العرش سبیلا بالتقرب الیہ (معالم) عن مجاھد و قتادۃ ان المعنی اذا لطلبوالزفی الیہ تعالیٰ والتقرب الخ (روح ج 15 ص 77) ۔
Top