Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 36
وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُوْلًا
وَلَا تَقْفُ : اور پیچھے نہ پڑ تو مَا لَيْسَ : جس کا نہیں لَكَ : تیرے لیے۔ تجھے بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : علم اِنَّ : بیشک السَّمْعَ : کان وَالْبَصَرَ : اور آنکھ وَالْفُؤَادَ : اور دل كُلُّ : ہر ایک اُولٰٓئِكَ : یہ كَانَ : ہے عَنْهُ : اس سے مَسْئُوْلًا : پرسش کیا جانے والا
اور نہ پیچھے پڑ36 جس بات کی خبر نہیں تجھ کو بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب کی اس سے پوچھ ہوگی
36:۔ یہ چھٹا ظلم ہے جس چیز کے بارے میں پورا علم نہ ہو اس میں محض ظن وتخمین پر عمل نہ کرو اور بلا تحقیق کسی مسلمان کو تکلیف نہ دو اور محض سنی سنائی باتوں پر اعتماد کر کے کسی کو نشانہ ظلم نہ بناؤ۔ وقال القتبی لا تتبع الحدس والظنون (قرطبی ج 10 ص 357) جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد ہے ” اجتنبوا کثیر امن الظن ان بعض الظن اثم “ (حجرات رکوع 2) ۔ آدمی کو چاہئے کہ بلا تحقیق کوئی بات نہ کرے اللہ تعالیٰ نے دل و دماغ، آنکھیں اور کان دئیے ہیں ان سے کام لینا چاہئے۔ سوچ بچار اور غور و فکر کے بعد کوئی قدم اٹھانا چاہئے۔ ان سنی یا ان دیکھی باتوں کو سنی یا دیکھی بنانا یا جس کا علم نہ ہو اس کو جاننے کا دعوی کرنا یہ سب اس آیت کے تحت ممنوع ہیں۔ ” ان السمع والبصر الخ “ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں سوچنے سمجھنے اور دیکھنے سننے کے لیے حواس عطا فرمائے ہیں ان کے بارے میں ہم سے سوال ہوگا کہ ان سے ہم نے کیا کام لیا اور ان کو بےموقع تو استعمال نہیں کیا۔
Top