Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 105
وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۘ
وَبِالْحَقِّ : اور حق کے ساتھ اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اسے نازل کیا وَبِالْحَقِّ : اور سچائی کے ساتھ نَزَلَ : نازل ہوا وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا اِلَّا : مگر مُبَشِّرًا : خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈر سنانے والا
اور سچ کے ساتھ اتارا ہم نے قرآن اور سچ کے ساتھ89 اترا اور تجھ کو جو بھیجا ہم نے سو خوشی اور ڈر سنانے کو
89:۔ یہاں سے اہل مکہ کی طرف التفات ہے قرآن مجید کو نازل کرنیکا طریقہ یہی تھا کہ وہ ایک ایسے رسول پر نازل کیا جائے جو بشر اور عبد ہو اور اس کے تمام مضامین سراسر حق ہوں۔ ” و بالحق نزل الخ “ یعنی قرآن مجید کے تمام مضامین و مسائل حق ہیں ان میں باطل کا شائبہ تک نہیں قرآن کے نازل کرنے سے ہمارا مقصد حق کو واضح اور ثابت کرنا تھا تو جیسا ہمارا ارادہ تھا ویسا ہی وہ نازل ہوا انا ما اردنا بانزال القران الا تقریرہ للحق فلما اردنا ھذا المعنی فکذلک وقع و حصل (خازن ج 4 ص 188) اور آپ کو ہم نے بشیر و نذیر بنا کر بھیجا ہے تاکہ آپ ماننے والوں کو خوشخبری سنائیں اور نہ ماننے والوں کو ہمارے عذاب سے ڈرائیں۔ منوانا آپ کا کام نہیں۔
Top