Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 100
قُلْ لَّوْ اَنْتُمْ تَمْلِكُوْنَ خَزَآئِنَ رَحْمَةِ رَبِّیْۤ اِذًا لَّاَمْسَكْتُمْ خَشْیَةَ الْاِنْفَاقِ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ قَتُوْرًا۠   ۧ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّوْ : اگر اَنْتُمْ : تم تَمْلِكُوْنَ : مالک ہوتے خَزَآئِنَ : خزانے رَحْمَةِ : رحمت رَبِّيْٓ : میرا رب اِذًا : جب لَّاَمْسَكْتُمْ : تم ضرور بند رکھتے خَشْيَةَ : ڈر سے الْاِنْفَاقِ : خرچ ہوجانا وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان قَتُوْرًا : تنگ دل
کھے اگر86 تمہارے ہاتھ میں ہوتے میرے رب کی رحمت کے خزانے تو ضرور بند کر رکھتے اس ڈر سے کہ خرچ نہ ہوجائیں اور ہے انسان دل کا تنگ
86:۔ یہ توحید پر چھٹی عقلی دلیل ہے۔ ” انتم “ کا خطاب عام ہے، جن و بشر اور فرشتوں کو شامل ہے۔ حاصل یہ ہے کہ متصرف و مختار اور تمام خزانوں کا مالک اللہ تعالیٰ ہے اگر رزق کے خزانے تمہارے ہاتھ میں دے دئیے جائیں تو تم بخل کرو اور کسی کو کچھ بھی نہ دو کہ کہیں خزانے ختم نہ ہوجائیں۔ اس لیے تم میں سے کوئی بھی اس کا استحقاق نہیں رکھتا کہ اسے کارخانہ عالم میں تصرف کا اختیار دیا جائے۔ ” قتورا “ بخیل اور کنجوس۔
Top