Jawahir-ul-Quran - Al-Hijr : 9
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ
اِنَّا : بیشک نَحْنُ : ہم نَزَّلْنَا : ہم نے نازل کیا الذِّكْرَ : یاد دہانی (قرآن) وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَهٗ : اس کے لَحٰفِظُوْنَ : نگہبان
ہم نے اَپ اتاری ہے یہ نصیحت7 اور ہم آپ اس کے نگہبان ہیں
7:۔ ” اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا “ تا ” سُنَّةَ الْاَوَّلِیْنَ “ تخویف دنیوی ہے۔ ” اَ لذِّکْرَ “ سے قرآن مجید مراد ہے۔ ” نَسْلُکُهٗ “ کی ضمیر منصوب استہزاء کی طرف عائد ہے جو ” یَسْتَھْزِءُوْنَ “ کے ضمن میں مذکور ہے یہ قرآن ہم نے نازل کیا ہے اور ہم قیامت تک ہر قسم کی تبدیل و تحریف سے اس کی حفاظت کریں گے۔ یہ قرآن آپ اپنے پاس سے نہیں بنا کرلے آئے۔ مشرکین اس ماننے اور آپ کی تصدیق کرنے کے بجائے الٹا آپ کو مجنون کہتے اور آپ سے استہزاء اور تمسخر کرتے ہیں۔ ” وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا الخ “ اور یہ کوئی نئی بات نہیں آپ سے پہلی قوموں میں بھی ہم نے اپنے پیگمبر بھیجے اور ان پر اپنی کتابیں اور صحیفے نازل کیے ” وَ مَا یَا تِیْھِمْ الخ “ اور ان قوموں کے سرکش اور ضدی لوگوں نے اسی طرح پیغمبروں سے استہزاء کیا۔ ” کَذٰلِکَ نَسْلُکُهٗ الخ “ پیگمبروں کے ذریعہ مسئلہ توحید واضح اور ہماری حجت تام ہوجانے کے بعد بھی جو لوگ ضد وعناد کی وجہ سے نہ مانیں ان کے دلوں پر ہم مہر جباریت ثبت کردیتے اور ان میں کفر و شرک اور استہزاء و تمسخر کو جاگزیں کردیتے ہیں اس لیے وہ ایمان لانے کے بجائے ہٹ دھرمی سے کام لے کر انکار کرتے اور پیغمبروں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ ” وَ قَدْ خَلَتْ سُنَّةُ الْاَوَّلِیْنَ “ اور پہلے منکرین و معاندین کے بارے میں ہمارا دستور نافذ ہوچکا ہے کہ انہیں دنیا میں شدید ترین عذاب سے ذلیل و رسوا کر کے ہلاک کیا جاتا ہے۔ اس لیے مشرکین مکہ اگر ضد وعناد اور کفر و انکار سے باز نہ آئے تو وہ بھی ایسے ہی انجام سے دو چار ہوں گے۔ مضت طریقتھم التی سنھا اللہ فی اھلاکھم حین کذبوا رسلہ وھو وعید لاھل مکۃ علی تکذیبہم (مدارک ج 2 ص 208) ۔
Top