Jawahir-ul-Quran - Al-Hijr : 73
فَاَخَذَتْهُمُ الصَّیْحَةُ مُشْرِقِیْنَۙ
فَاَخَذَتْهُمُ : پس انہیں آلیا الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ مُشْرِقِيْنَ : سورج
پھر آپکڑا ان کو چنگھاڑ نے سورج نکلتے وقت25
25:۔ ترتیب قصہ میں یہ ” مَقْطُوْعٌ مُّصْبِحِیْنَ “ کے بعد ہے۔ ” مُشْرِقِیْنَ “ یہ ” اَخَذْتُھُمْ “ میں ضمیر مفعول سے حال ہے یعنی عذاب نے ان کو سورج چمکنے تک اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ عذاب کی ابتداء صبح صادق سے ہوئی اور سورج چمکنے تک ان کا کام تمام کردیا گیا۔ قیل اول العذاب کان عند الصبح وامتد الی شروق الشمس فکان تمام الہلاک عند ذلک (قرطبی ج 10 ص 42) ۔ ” اَلْمُتَوَسِّمِیْنَ اي الْمُتَفَکِّرِیْنَ “ یعنی دھیان دینے اور غور و فکر کرنے والے اصل میں اس کے معنی ہیں الناظرین الی سمۃ الشیء۔ یہاں سوچ بچار سے کنایہ ہے۔ ” سَبِیْلٍ مُّقِیْمٍ “ شاہراہ عام جرنیلی سڑک، قائم اور ثابت راستہ جو ابھی تک موجود ہے اور لوگ اس پر آمد و رفت رکھتے اور قوم لوط کی ہلاکت کے آثار دیکھتے ہیں۔ (” لَبِسَبِیْلٍ مُّقِیْمٍ “ ) ثابت یسل کہ الناس لم یندرس بعدوھم یبصرون تلک الاثار وھو تنبیہ لقریش الخ (مدارک ج 2 ص 213) ۔ اہل مکہ ! دیکھ لو قوم لوط نے ہمارا پیغام نہ مانا تو ہم نے ان کا کیا حشر کیا تم ان کی بستی کے پاس سے گذرتے ہوئے ان کی تباہی کے آثار اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہو۔ ان کے انجام سے عبرت حاصل کرو اور عناد و الحاد سے باز آجاؤ۔
Top