Jawahir-ul-Quran - Al-Hijr : 57
قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ اَیُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا فَمَا خَطْبُكُمْ : پس کیا ہے تمہارا کام (مہم) اَيُّهَا : اے الْمُرْسَلُوْنَ : بھیجے ہوئے (فرشتو)
بولا پھر کیا مہم ہے تمہاری22 اے اللہ کے بھیجے ہوؤ
22:۔ ” قَالَ فَمَا خَطْبُکُمْ “ تا ” اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ “ رکوع 5) ۔ یہ تخویف دنیوی کا پہلا نمونہ ہے۔ حضرت لوط (علیہ السلام) کا قصہ اپنی واقعی ترتیب کے ساتھ سورة ہود میں مذکور ہے یہاں قصہ کی مختلف کڑیوں میں تقدیم و تاخیر ہے ” فَلَمَّا جَاءَ اٰلَ لُوْطِ نِ الْمُرْسَلُوْنَ “ یہ قصہ کا ابتدائی حصہ ہے۔ ” قَالُوْا بَلْ جِئْنٰکَ الخ “ سے پہلے حذف ہے ای ماجئنٰک لضرک۔ یعنی ہم تیرے پاس تمہیں کسی قسم کا نقصان پہنچانے نہیں آئے بلکہ ہم تیری سرکش قوم کے لیے وہ عذاب لے کر آئے ہیں جس سے تم ان کو ڈراتے رہے ہو اور جس کی آمد میں وہ شک کرتے رہے ہیں۔” فَاَسْرِ بِاَھْلِکَ “ لہذا تم اپنے اہل و عیال اور مؤمنین کو لے کر راتوں رات شہر سے باہر چلے جاؤ کیونکہ صبح ہوتے ہی اس سرکش قوم کو ہلاک کردیا جائے گا۔ فرشتوں کا یہ جواب اور یہ کلام ترتیب قصہ میں متاخر ہے کیونکہ فرشتوں نے اس بات کا اظہار قوم کی شرارت کے بعد کیا تھا ” وَ قَضَیْنَا اِلَیْهِ الخ “ یہ ادخال الٰہی ہے۔
Top