Jawahir-ul-Quran - Al-Hijr : 51
وَ نَبِّئْهُمْ عَنْ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَۘ
وَنَبِّئْهُمْ : اور انہیں خبر دو (سنا دو ) عَنْ : سے۔ کا ضَيْفِ : مہمان اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم
اور حال سنادے ان کو ابراہیم کے مہمانوں کا21
21:۔ یہ ابتداء سورت کے ساتھ متعلق ہے۔ ابتداء سورت میں فرمایا مسئلہ مان لو ورنہ میرا عذاب آجائے گا اور معاندین امم سابقہ کی طرح پچھتاؤ گے اب یہاں سے تخویف دنیوی کے پانچ نمونے بیان کیے جا رہے ہیں تین امم سابقہ سے اور دو مشرکین مکہ سے۔ یہ نمونہ اول کی تمہید ہے۔ ” قَالَ اِنَّا مِنْکُمْ وَجِلُوْنَ “ سے پہلے ادماج ہے یعنی فرشتوں نے آکر سلام کہا، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے سلام کا جواب دیا اور فوراً اٹھ کر اندر چلے گئے اور مہمانوں کے لیے بچھڑا ذبح کر کے اور تل کرلے آئے جب دیکھا کہ کھانے کے لیے وہ ہاتھ نہیں بڑھا رہے تو فرمایا ہم تو تم سے ڈر رہے ہیں الخ جیسا کہ مسلسل قصہ سورة اور ذاریات وگیرہ میں مذکور ہے۔ القصہ فرشتوں نے ابراہیم (علیہ السلام) کو فرزند کی خوشخبری دی تو اس پر انہوں نے تعجب کا اظہار کیا کہ اس بڑھاپے میں فرزند ؟ ” قَالُوْا بَشَّرْنٰکَ بِالْحَقِّ الخ “ فرشتوں نے کہا ہم آپ کو پختہ بات کی خوشخبری دے رہے ہیں اور ایسا ضرور ہو کر رہے گا۔
Top