Jawahir-ul-Quran - Al-Hijr : 3
ذَرْهُمْ یَاْكُلُوْا وَ یَتَمَتَّعُوْا وَ یُلْهِهِمُ الْاَمَلُ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ
ذَرْهُمْ : انہیں چھوڑ دو يَاْكُلُوْا : وہ کھائیں وَيَتَمَتَّعُوْا : اور فائدہ اٹھالیں وَيُلْهِهِمُ : اور غفلت میں رکھے انہیں الْاَمَلُ : امید فَسَوْفَ : پس عنقریب يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
چھوڑ دے ان کو کھالیں اور برت لیں اور4 امید میں لگے رہیں سو آئندہ معلوم کرلیں گے
4:۔ مقصود اصلی بیان کرنے کے بعد ” و ما یستاخرون “ تک زجر اور تخویف دنیوی کا زکر کیا گیا کہ اس کا تعلق سورة ابراہیم کے دعوے سے ہے یعنی ان کو وقائع امم سابقہ سناؤ تاکہ وہ ان سے ڈر کر شرک سے توبہ کرلیں۔ اب تخویف دنیوی سنائی گئی کہ اچھا اگر وہ ان وقائع سے عبرت حاصل نہیں کرتے اور ضد وعناد پر اڑے ہوئے ہیں تو انہیں ان کے حال پر چھور دو وہ دنیوی ساز و سامان اور انواع اکل و شرب سے خوب فائدہ اٹھا لیں اور باطل امیدوں میں ڈوب کر حق سے خوب غافل ہو لیں جب اچانک ہمارا عذاب ان کو آلیگا۔ تو انہیں حقیقت حال معلوم ہوجائے گی۔
Top