Jawahir-ul-Quran - Al-Hijr : 39
قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَغْوَیْتَنِیْ لَاُزَیِّنَنَّ لَهُمْ فِی الْاَرْضِ وَ لَاُغْوِیَنَّهُمْ اَجْمَعِیْنَۙ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب بِمَآ : جیسا کہ اَغْوَيْتَنِيْ : تونے مجھے گمراہ کیا لَاُزَيِّنَنَّ : تو میں ضرور آراستہ کروں گا لَهُمْ : ان کے لیے فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَاُغْوِيَنَّهُمْ : اور میں ضرور گمراہ کروں گا ان کو اَجْمَعِيْنَ : سب
بولا اے رب16 جیسا تو نے مجھ کو راہ سے کھو دیا میں بھی ان سب کو بہاریں دکھلاؤں گا زمین سے اور راہ سے کھودوں گا ان سب کو
16:۔ ” بِمَا اَغْوَیْتَنِیْ “ میں مَا مصدریہ ہے۔ ابلیس نے کہا میرے پروردگار ! تو نے مجھے راندہ بارگاہ تو کردیا ہے اب میں بھی تیرے بندوں کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھوں گا اور برے اعمال، ناجائز اور بےحیائی کے کاموں کو نہایت خوبصورت بنا کر ان کے سامنے پیش کروں گا کہ وہ خود بخود ان کی طرف مائل ہوجائیں۔ ” اِلَّا عِبَادَکَ الخ “ البتہ تیرے ان مخلص بندوں کو گمراہ نہیں کرسکوں گا جن کو تو نے اپنی خالص عبادت و اطاعت کے لیے چن لیا ایک قراءت میں ” اَلْمُخْلِصِیْنَ “ بصیغہ اسم فاعل ہے یعنی جو خالص تیری رضا جوئی کے لیے نیک کام کریں گے اور ان کے اعمال جلی اور خفی شرک سے پاک ہوں گے۔ ای الذین اخلصو العمل لک ولم یشرکوا معک فیہ احدا (روح ج 14 ص 50) ۔
Top