Jawahir-ul-Quran - Al-Hijr : 24
وَ لَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنْكُمْ وَ لَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَاْخِرِیْنَ
وَلَقَدْ عَلِمْنَا : اور تحقیق ہمیں معلوم ہیں الْمُسْتَقْدِمِيْنَ : آگے گزرنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَلَقَدْ عَلِمْنَا : اور تحقیق ہمیں معلوم ہیں الْمُسْتَاْخِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے
اور ہم نے جان رکھا ہے آگے بڑھنے والوں کو12 تم میں سے اور جان رکھا ہے پیچھے رہنے والوں کو
12:۔ یہ دوسرا دعوی ہے یعنی سب کچھ جاننے والا بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے اور کوئی نہیں کیونکہ ” اَلْمُسْتَقْدِمِیْنَ “ اور ” اَلْمُسْتَاخِرِیْنَ “ جمیع ماکان ومایکون سے کنایہ ہے۔ اس میں بھی حصر ہوگا کیونکہ دلیل کے پہلے حصوں میں حصر ہے۔ ” وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ الخ “ یہ بھی دلیل ہی کا حصہ ہے اے انسان ! ذرا اپنی حقیقت کو تو دیکھ کہ تجھے ہم نے ایک متعفن کیچڑ سے پیدا کیا اور تمام ظاہری اور باطنی انعامات کی تجھ پر بارش کردی مگر پھر بھی تو سرکشی کرتا ہے توحید سے منہ موڑتا اور پیغمبروں کا انکار کرتا ہے۔ اور جن شیاطین کے بہکانے سے تو شرک کرتا اور توحید کو نہیں مانتا ان کی پیدائش بھی دیکھ کہ یہ سب جن ہیں اور انہیں آتش سوزاں سے پیدا کیا گیا۔ یہ شیاطین ابلیس کی ذریت و اولاد ہیں جو تمہارا پرانا اور جدی دشمن ہے اس لیے اس کی پیروی نہ کرو۔ تمہیں عقل و فکر جیسی نعمتیں دی ہیں اور ہر قسم کے دلائل بھی بیان کردئیے ہیں اس لیے ذرا غور تو کرو تمہاری سمجھ میں آجائے گا کہ اللہ کی توحید ایک برحق مسئلہ ہے۔ ” نَارِ السَّمُوْمِ “ میں اضافت بیانیہ ہے۔ السموم وہ آگ جو نہایت شدید گرم ہو اور جس کی حرارت بدن کے مسامات میں فورًا نٖفوز کر جائے۔ من نار الحر الشدید النافذ فی المسام الخ (ابو السعود ج 5 ص 393) ۔ یا یہ اضافت موصوف بصفت ہے یعنی آتش سوزاں۔
Top