Jawahir-ul-Quran - Al-Hijr : 21
وَ اِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا عِنْدَنَا خَزَآئِنُهٗ١٘ وَ مَا نُنَزِّلُهٗۤ اِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُوْمٍ
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز اِلَّا : مگر عِنْدَنَا : ہمارے پاس خَزَآئِنُهٗ : اس کے خزانے وَمَا : اور نہیں نُنَزِّلُهٗٓ : ہم اس کو اتارتے اِلَّا : مگر بِقَدَرٍ : اندازہ سے مَّعْلُوْمٍ : معلوم۔ مناسب
اور ہر چیز کے ہمارے پاس خزانے ہیں11 اور اتارتے ہیں ہم اندازہ معین پر
11:۔ حرف نفی اور حرف استثناء مفید حسر ہے۔ یعنی ہر چیز کے خزانے اور ذخیرے ہمارے ہی علم میں اور ہمارے ہی اختیار و تصرف میں ہیں، بارش، رزق، تندرستی، دولت، اولاد، آرام و راحت غرضیکہ ہر چیز ہمارے تصرف میں ہے اور ان خزانوں میں سے ہم اپنی حکمت بالغہ کے مطابق جتنا چاہتے اور جس پر چاہتے ہیں نازل کرتے ہیں اس میں کسی اور کا کوئی دخل نہیں۔ ” وَ اَرْسَلْنَا الرِّیٰحَ الخ “ ہم ہوائیں بھیجتے ہیں جو اپنے جوف میں پانی سے لبریز بادل اٹھائے ہوتی ہیں ان سے بارش برسا کر ہم تمہیں، تمہارے چوپایوں اور تمہاری زمینوں کو سیراب کرتے ہیں۔ و ارسلنا الریح حوامل بالسحاب لانھا تتحمل السحاب فی جو فھا (مدارک ج 2 ص 209) ۔ ” وَ مَا اَنْتُمْ الخ “ خطاب جنس مخلوق سے ہے یعنی اے انسانو ! فرشتو ! اور جنو ! تم میں سے کوئی بھی پانی کا خازن اور اس کو اتارنے والا نہیں۔ ” وَ اِنَّا لَنَحْنُ نُحْیٖ “ پیدا کرنا اور ہمارے ہی اختیار میں ہے اور جب تمام مخلوق ختم ہوجائے گی اس وقت صرف ذات خداوندی ہی باقی ہوگی۔ اس آیت میں ” نَحْنُ “ ضمیر فصل حصر کا فائدہ دے رہی ہے۔ ان مزکورہ بالا تمام باتوں سے معلوم ہوا کہ سب کچھ کرنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور کوئی نہیں۔
Top