Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 36
وَ مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖۤ اِذْ قَالُوْا مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلٰى بَشَرٍ مِّنْ شَیْءٍ١ؕ قُلْ مَنْ اَنْزَلَ الْكِتٰبَ الَّذِیْ جَآءَ بِهٖ مُوْسٰى نُوْرًا وَّ هُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُوْنَهٗ قَرَاطِیْسَ تُبْدُوْنَهَا وَ تُخْفُوْنَ كَثِیْرًا١ۚ وَ عُلِّمْتُمْ مَّا لَمْ تَعْلَمُوْۤا اَنْتُمْ وَ لَاۤ اٰبَآؤُكُمْ١ؕ قُلِ اللّٰهُ١ۙ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِیْ خَوْضِهِمْ یَلْعَبُوْنَ
وَمَا : اور نہیں قَدَرُوا : انہوں نے قدر جانی اللّٰهَ : اللہ حَقَّ : حق قَدْرِهٖٓ : اس کی قدر اِذْ قَالُوْا : جب انہوں نے کہا مَآ : نہیں اَنْزَلَ : اتاری اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر بَشَرٍ : کوئی انسان مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز قُلْ : آپ کہ دیں مَنْ : کس اَنْزَلَ : اتاری الْكِتٰبَ : کتاب الَّذِيْ : وہ جو جَآءَ بِهٖ : لائے اس کو مُوْسٰي : موسیٰ نُوْرًا : روشنی وَّهُدًى : اور ہدایت لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے تَجْعَلُوْنَهٗ : تم نے کردیا اس کو قَرَاطِيْسَ : ورق ورق تُبْدُوْنَهَا : تم ظاہر کرتے ہو اس کو وَتُخْفُوْنَ : اور تم چھپاتے ہو كَثِيْرًا : اکثر وَعُلِّمْتُمْ : اور سکھایا تمہیں مَّا : جو لَمْ تَعْلَمُوْٓا : تم نہ جانتے تھے اَنْتُمْ : تم وَلَآ : اور نہ اٰبَآؤُكُمْ : تمہارے باپ دادا قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ ثُمَّ : پھر ذَرْهُمْ : انہیں چھوڑ دیں فِيْ : میں خَوْضِهِمْ : اپنے بیہودہ شغل يَلْعَبُوْنَ : وہ کھیلتے رہیں
کیا اللہ اپنے بندۂ (خاص) کے لیے کافی نہیں ؟ اور یہ لوگ آپ کو ان سے ڈراتے ہیں جو اللہ کے علاوہ ہیں،47۔ اور جسے اللہ گمراہ کردئے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں
47۔ مشرکین عرب کے کمال حمق کا بیان ہے۔ اللہ کے نام سے ایک معبود اعظم کے وہ بھی قائل تھے۔ باوجود اس کے رسول اللہ ﷺ کو اپنے گڑھے ہوئے دیوی دیوتاؤں کے قہر وغضب وانتقام سے ڈراتے تھے۔ ان دیوتاؤں کا اولا تو وجود ہی فرضی ووہمی اور پھر اگر حقیقی بھی ہو تو خود انہیں لوگوں کے مسلمات کے لحاظ سے یہ خدائے اعظم کے مقابلہ میں تو پست اور ہیچ ہی تھے۔ آیت کا مفہوم وسیع تر بھی ہے۔ اہل حق کو اہل باطل طرح طرح پر دھمکیاں دیتے آئے اور ڈراتے آئے ہیں، کبھی اپنے دیوی دیوتاؤں سے ڈراتے ہیں اور کہیں دنیوی حکومت وقوت سے۔ قرآن مجید جواب دیتا ہے کہ کائنات کی ہر ممکن مخالفانہ قوت سے دفاع کے لئے حق تعالیٰ خود بالکل کافی ہے۔ (آیت) ” عبدہ “۔ عبد سے مراد جیسا کہ سیاق کلام سے بالکل ظاہر ہے۔ رسول اللہ ﷺ ہیں۔ جو خدائے قادر و توانا اپنے پر بندہ کی حفاظت کے لئے کافی ہے کیا اس بندۂ خاص کی حفاظت کے لئے کافی نہ ہوتا ؟
Top