Tafseer-e-Jalalain - Al-Waaqia : 64
ءَاَنْتُمْ تَزْرَعُوْنَهٗۤ اَمْ نَحْنُ الزّٰرِعُوْنَ
ءَاَنْتُمْ : کیا تم تَزْرَعُوْنَهٗٓ : تم اگاتے ہو اس کو اَمْ : یا نَحْنُ : ہم الزّٰرِعُوْنَ : اگانے والے ہیں
تو کیا تم اسے اگاتے ہو یا ہم اسے اگاتے ہیں ؟
ء انتم تزرعونہ ام نحن الزرعون پہلا سوال لوگوں کو اس حقیقت کی طرف توجہ دلاتا رہا تھا کہ تم از خود پیدا نہیں ہوگئے بلکہ اللہ کے ساختہ پرداختہ ہو اور اس کی تخلیق سے وجود میں آئے ہو، اب یہ دوسرا سوال ایک دوسری اہم حقیقت کی طرف توجہ دلا رہا ہے کہ جس رزق پر تم پلتے ہو وہ بھی اللہ ہی تمہارے لئے پیدا کرتا ہے جس طرح تمہاری پیدائش میں انسانی کوشش کا دخل اس سے زائد کچھ نہیں کہ تمہارا باپ تمہاری ماں کے رحم میں نطفہ ڈالدے اسی طرح تمہارے رزق کی پیداوار میں بھی انسان کی کوشش کا دخل اس سے بڑھ کر کچھ نہیں کہ کسان زمین میں بیج ڈالدے، زمین جس میں کسان بیچ ڈالتا ہے تمہاری بنائی ہوئی نہیں ا ہے اس کے اندر جو بیج تم ڈالتے ہو اس کو نشو و نما کے قابل تم نے نہیں بنایا، ان میں سے کوئی چیز بھی تمہاری تدبیر کا نتیجہ نہیں ہے یہ سب کچھ اللہ ہی کی قدرت اور اسی کی پروردگاری کا کرشمہ ہے، جب تم وجود میں اسی کے لانے سے آئے ہو اور اسی کی پیدا کردہ رزق سے پل رہے ہو تو تم کو اس کے مقابل ہمیں خود مختاری کا یا اس کے سوا کسی اور کی ندگی کرنے کا حق آخر کیسے پہنچتا ہے ؟
Top