Tafseer-e-Jalalain - Al-Waaqia : 35
اِنَّاۤ اَنْشَاْنٰهُنَّ اِنْشَآءًۙ
اِنَّآ : بیشک ہم نے اَنْشَاْنٰهُنَّ : پیدا کیا ہم نے ان کو اِنْشَآءً : خاص طور پر بنا کر۔ پیدا کر کے
ہم نے ان (حوروں) کو پیدا کیا
انا انشاناھن انشاء انشاء کے معنی پیدا کرنے کے ہیں، آیت کے معنی یہ ہیں کہ ہم نے جنت کی عورتوں کی تخلیق ایک خاص انداز سے کی ہے یہ خاص ادناز حوران جنت کے لئے تو اس طرح ہے کہ وہ جنت ہی میں بغیر واسطہ ولادت کے پیدا کی گئی ہیں اور دنیا کی عورتیں جو جنت میں جائیں گی ان کی خاص تخلیق سے مطلب یہ ہوگا کہ جو دنیا میں بدشکل سیاہ رنگ یا بوڑھی تھی اب اس کو حسین شکل و صورت میں جو ان رعنا کردیا جائے گا، جیسا کہ ترمذی اور بیہقی میں حضرت انس ؓ ت عالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انا انشاناھن کی تفسیر میں فرمایا کہ جو عورتیں دنیا میں بوڑھی چندھی سفید بال بدلکشل تھیں انہیں یہ نئی تخلیق حسین اور نوجوان بنا دے گی اور بیہقی نے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک روز آپ ﷺ گھر میں تشریف لائے میرے پاس ایک بڑھیا بیٹھی ہوئی تھیں، آپ نے دریافت فرمایا یہ کہ کون ہیں میں نے عرض کیا کہ میری رشتہ کی خالہ ہے، آنحضرت نے بطور مزاح فرمایا لاتدخل الجنۃ عجوز یعنی جنت میں کوئی بڑھیا نہیں جائے گیے، یہ بیچاری بہت غمگین ہوئیں، بعض روایات میں ہے کہ رونے لگیں تو رسول اللہ ﷺ نے ان کو تسلی دی اور اپنی بات کی حقیقت بیان فرمائی کہ جس وقت یہ جنت میں جائیں گی تو بوڑھی نہ ہوں گی بلکہ جوان ہو کر داخل ہوں گی اور یہی آیت تلاوت فرمائی۔ (مظہری، معارف)
Top