Tafseer-e-Jalalain - Al-Waaqia : 13
ثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِیْنَۙ
ثُلَّةٌ : ایک بڑا گروہ ہیں مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ : اگلے لوگوں میں سے
وہ بہت سے تو اگلے لوگوں میں سے ہوں گے
ثلۃ من الاولین و قلیل من الآخرین، ثلۃ ثاء کے ضمہ کے ساتھ، جماعت کو کہتے ہیں، زمخشری نے کہا ہے کہ بڑی جماعت کو کہتے ہیں (روح المعانی) یہاں اولین و آخرین سے کیا مراد ہے اولین و آخرین کے مصداق کی تعیین میں مفسرین کا اختلاف ہے، ایک جماعت کا خیال ہے کہ آدم (علیہ السلام) کے وقت سے نبی ﷺ کی بعثت تک جتنی امتیں گذری ہیں وہ اولین ہیں اور آپ کی بعثت کے بعد سے قیامت تک کے لوگ آخرین ہیں، اس اعتبار سے آیت کا مطلب یہ ہوگا کہ بعثت محمدی سے پہلے ہزار ہابرس کے دوران جتنے انسان گذرے ہیں ان کے سابقین کی تعداد زیادہ ہوگی اور آپ کی بعثت کے بعد سے قیامت تک آنے والے انسانوں میں جو لوگ سابقین کا مرتبہ پائیں گے ان کی تعداد کم ہوگی۔ دوسری جماعت کا کہنا ہے کہ یہاں اولین و آخرین سے آپ ﷺ کی امت کے اولین و آخرین مراد ہیں، یعنی آپ ﷺ کے ابتدائی دور کے لوگ اولین ہیں جن میں سابقین کی تعدا زیادہ ہوگی اور بعد کے لوگ آخرین ہیں جن میں سابقین کی تعداد کم ہوگی۔ تیسری جماعت کہتی ہے کہ اس سے ہر نبی کی امت کے اولین و آخرین مراد ہیں یعنی ہر نبی کے ابتدائی پیرو وئوں میں سابقین زیادہ ہوں گے اور بعد کے آنے والے لوگوں میں کم ہوں گے، آیت کے الفاظ ان تینوں مفہوموں کے حامل ہیں اور بعید نہیں کہ یہ تینوں ہی صحیح ہوں کیونکہ ان تینوں میں کوئی تضاد نہیں ہے۔
Top