Tafseer-e-Jalalain - Al-Waaqia : 10
وَ السّٰبِقُوْنَ السّٰبِقُوْنَۚۙ
وَالسّٰبِقُوْنَ : اور آگے بڑھنے والے السّٰبِقُوْنَ : آگے بڑھنے والے ہیں
اور جو آگے بڑھنے والے ہیں (انکا کیا کہنا) وہ آگے ہی بڑھنے والے ہیں
والسابقون السابقون امام احمد نے حضرت صدیقہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ سے سوال کیا کہ تم جانتے ہو کہ قیامت کے روز ظل اللہ کی طرف سبقت کرنے والے کون لوگ ہوں گے ؟ صحابہ کرام نے عرض کیا، اللہ و رسولہ اعلم آپ نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان کو حق کی طرف دعوت دیجائے تو اس کو قبول کرلیں اور جب ان سے حق مانگا جائے تو ادا کردیں اور لوگوں کے معاملات میں وہ فیصلہ کریں جو اپنے حق میں کرتے ہیں۔ مجاہد رحمتہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا سابقین سے مراد انبیاء ہیں، ابن سیرین نے فرمایا کہ جن لوگوں نے دو قبلوں یعنی بیت المقدس اور بیت اللہ کی طرف نماز پڑھی ہے وہ سابقین میں ہیں اور حضرت حسن رحمتہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہر امت میں سابقین ہوں گے ابن کثیر نے ان تمام اقوال کو نقل کرنے کے بعد فرمایا یہ سب اقوال اپنی اپنی جگہ صحیح ہیں ان میں کوئی اختلاف و تضاد نہیں ہے، کیونکہ سباقین سے وہی لوگ مراد ہیں جنہوں نے دنیا میں نیک اعمال کی طرف سبقت کی ہو، اور دوسروں سے آگے نکل گئے ہوں، خواہ جہاد کا معاملہ ہو یا انفاق فی سبیل اللہ کا، یا خدمت خلق کا معاملہ ہو یا دعوت الی الحق کا، غرض دنیا میں خیر پھیلانے اور برائی مٹانے کے لئے ایثار و قربانی اور محنت و جانفشانی میں پیش پیش رہے ہوں، اسی وجہ سے آخرت میں بھی یہی لوگ سب سے آگے ہوں گے، گویا وہاں اللہ کے دربار کا نقشہ یہ ہوگا کہ دائیں طرف صالحین اور بائیں جانب فاسقین اور سب سے آگے بارگاہ خداوندی کے قریب سابقین ہوں گے، جیسا کہ حضرت عائشہ صدیقہ کی حدیث سے ظاہر ہے۔
Top