Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 34
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ اَبٰى وَ اسْتَكْبَرَ١٘ۗ وَ كَانَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ
وَ
: اور
اِذْ
: جب
قُلْنَا
: ہم نے کہا
لِلْمَلٰٓئِکَةِ
: فرشتوں کو
اسْجُدُوْا
: تم سجدہ کرو
لِاٰدَمَ
: آدم کو
فَسَجَدُوْا
: تو انہوں نے سجدہ کیا
اِلَّا
: سوائے
اِبْلِیْسَ
: ابلیس
اَبٰى
: اس نے انکار کیا
وَ اسْتَكْبَرَ
: اور تکبر کیا
وَکَانَ
: اور ہوگیا
مِنَ الْکَافِرِیْنَ
: کافروں سے
اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو وہ سب سجدے میں گرپڑے مگر شیطان نے انکار کیا اور غرور میں آ کر کافر بن گیا
آیت نمبر 34 تا 39 ترجمہ : اور یاد کرو، جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم علیہ الصلاة والسلام کے سامنے تعظیم کے طور پر جھک جائو سب جھک گئے، مگر ابلیس نہ جھکا وہ جنوں کا جداعلیٰ ہے، یعنی سجدہ کرنے سے بازرہا، وہ فرشتوں کے درمیان رہا کرتا تھا، اور سجدہ کرنے سے تکبر کیا اور کہا میں اس سے افضل ہوں اور وہ اللہ کے علم میں منکرین میں سے تھا اور ہم نے کہہ دیا کہ اے آدم تم (انت) ضمیر مستتر کی تاکید کے لئے ہے، تاکہ اس پر عطف کیا جاسکے اور تمہاری بیوی، حوآء مد کے ساتھ اور اس کی تخلیق آدم علیہ الصلاة والسلام کی بائیں پسلی، جنت میں رہو، اور تم دونوں جو چاہو بافراغت کھائو، یہاں کوئی پابندی نہیں، لیکن کھانے کے ارادہ سے تم دونوں اس درخت کے نزدیک (بھی) مت جانا، وہ گندم کا درخت تھا، یا انگورو وغیرہ کا، ورنہ تو نافرمانوں میں شمار ہوگے، لیکن شیطان ابلیس نے اس درخت کی وجہ سے دونوں کو لغزش دیدی اور ایک قراءت میں فَا زَالَھُمَا ہے یعنی ان دونوں کو جنت سے بر طرف کرادیا، اس طریقہ سے کہ ابلیس نے ان دونوں سے کہا کیا میں تم کو (شجرةالخلد) یعنی ہمیشگی کا درخت بتادوں ؟ اور اللہ کی قسم کھاکران سے کہا کہ وہ ان دونوں کی خیرخواہ ہے چناچہ دونوں نے اس درخت سے کچھ کھالیا، سو نکال دیا دونوں کو اس عیش سے جس میں وہ تھے اور ہم نے ان سے کہہ دیا تم نیچے زمین پر اتر جائو یعنی تم دونوں مع اس ذریت کے جو تمہارے اندر موجود ہے، تمہاری ذریّت بعض بعض کی دشمن ہوگی، بعض کے بعض پر ظلم کرنے کی وجہ سے اور تمہارے لئے زمین میں ٹھکا نہ ہے اور اس کی پیداوار سے ایک وقت تک نفع اٹھانا ہے یعنی تمہاری مدت عمر ختم ہونے تک آدم علیہ الصلاة والسلام نے اپنے سب سے چند کلمات سیکھ لئے، جو اس نے آدم علیہ الصلاة والسلام کو الہام فرمائے اور ایک قراءت میں ادَمَ کے نصب اور کلمات کے رفع کے ساتھ ہے یعنی وہ کلمات آدم کو حاصل ہوئے اور وہ کلمات :'' رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا '' (الآیة) ہیں چناچہ حضرت آدم علیہ الصلاة والسلام نے ان کلمات جے ذریعہ دعاء فرمائی اور اللہ نے ان کی توبہ قبول فرمائی نے شک وہ اپنے بندوں کی توبہ کو قبول کرنے والا اور ان پر رحم کرنے والا ہے اور ہم نے ان سے کہا تم جنت سے چلے جائو، اس جملہ کو مکرر ذکر فرمایا تاکہ اس پر عطف کیا جاسکے، جب کبھی تمہارے پاس میری ہدایت کتاب اور رسول پہنچے، اِمّا، میں ان شرطیہ کے نون کا، مازائدہ میں ادغام ہے، تو جس نے میری ہدایت کی تابعداری کی کہ مجھ پر ایمان لایا اور میری طاعت پر عمل کیا، تو ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ آخرت میں رنجیدہ ہوں گے اس لئے کہ وہ جنت میں ہوں گے اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں، کتابوں کی تکذیب کی وہ جہتمی ہیں اور وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے نہ فناہوں گے اور نہ (اس سے) نکلیں گے۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل و تفسیری فوائد قولہ : اُذکر، مفسر علام نے حسب عادت، اُذکر، فعل مقدر مان کر اشارہ کردیا کہ، اِذْقُلْنَا الخ، فعل محذوف کا ظرف ہے قولہ : بالْاِنْحِنَآئِ ، سجدہ کی تفسیر انحناء سے کرکے اشارہ کردیا کہ یہاں سجدہ کے لغوی معنی مراد ہیں، اور وہ جھکنا ہے قال ابو عمرو سحد اذا طأطأ راسہ، جیسا کہ حضرت یوسف علیہ الصلوٰة والسلام کے واقعہ میں سجدہ سے لغوی معنی مراد ہیں، جھک کر تعظیم کرنا امم سابقہ میں جائز تھا اس امت میں جائز نہیں ہے، اور اگر سجدہ کے معنی وضع الجبھة علی الارض مراد ہوں تو لِاٰدَمَ ، میں لام بمعنی اِلٰی ہوگا یعنی سجدہ تو اللہ ہی کو مراد ہے، مگر رخ آدم علیہ الصلوٰة والسلام کی طرف کرکے جیسا کہ بیت اللہ کی طرف رخ کر کے اللہ کو سجدہ کیا جاتا ہے، مگر یہ قول ضعیف ہے۔ قولہ : تَحِیَّة، یہ حَیِیَ یَحیٰ (س) کا مصدر ہے، اس کے مععنی ہیں حَیَّا اللّٰہ کہنا، سلام کرنا۔ قولہ : ابلیس، اس کے مشتق اور غیر مشتق ہونے میں اختلاف ہے صحیح یہ ہے کہ یہ عجمی لفظ ہے اور عجمہ اور علم ہونے کی وجہ سے غیر منصرف ہے اور اگر ابلاس بمعنی مایوسی سے مشتق ہوتا تو منصرف ہوتا۔ قولہ : ھو ابو الجن، اس عبارت کے مقصد اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اِلاَّ ابلیس مستثنیٰ منقطع ہے یعنی ابلیس فرشتوں کی جنس سے نہیں تھا، بلکہ صرف ان کے درمیان بودوباش رکھتا تھا، تغلیباً فرشتوں میں شامل کرلیا گیا، مفسر علام نے '' وَکَانَ بَیْنَ الملائکةِ '' سے اسی طرف اشارہ کیا ہے۔ قولہ : تکبرَّ ، استکبر کی تفسیر تکبَّرَ سے کرکے اشارہ کردیا کہ سین زائدہ مبالغہ کے لئے ہے۔ قولہ : وَاسْتَکبرَ کا عطف اَبٰی پر عطف علت علی المعلول کے قبیل سے ہے یعنی استکبر علت ہے اور اَبٰی معلول سوال : علت معلول پر مقدم ہوا کرتی ہے نہ عکس۔ جواب : معلول چونکہ ظاہر اور محسوس ہے اور علت یعنی تکبر، معنوی اور غیر محسوس شئی ہے اس لئے محسوس کو غیر محسوس پر مقدم کردیا۔ سوال : کان من الکافرین، سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ : ابلیس پہلے ہی کافر تھا، تو پھر وہ جنت میں کس طرح داخل ہوا ؟ اس کے دو جواب ہیں۔ اول جواب یہ کہ اس وقت کافر نہیں تھا۔ مگر اللہ کے علم ازلی کے اعتبار سے کافر تھا، دوسرا جواب کان بمعنی صار ہے، یعنی کافر ہوگیا۔ قولہ : بالاکل، مفسر علام نے اس کلمہ کے اضافہ سے اشارہ کردیا کہ لاتَقْرَبا میں قرب مکانی سے نہی مقصود نہیں ہے بلکہ نہ کھانے کی تاکید میں مبالغہ مقصود ہے، جیسے : اللہ تعالیٰ کا قول : '' وَلاَ تَقْرَبُوا الزِّنَا '' الخ میں۔ قولہ : اَذْھَبَہُمَا واَزَالُہمَا، ان دونوں کلموں کے اضافہ کا مقصد اَزَلَہُمَا، کے دو معنی کا بیان ہے، ایک معنی لغزش دینا اور دوسرے معنی نکلوا دینا، برطف کرا دینا۔ قولہ : کَرَّرَہ لیُعْطَفَ علیہ، اس اضافہ کا مقصد ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال کی تمہید : قُلْنَا اھْبِطُوْا مِنْھَا، کو مکرر ذکر کیا گیا ہے اس تکرار میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اول اِھبَاط اس بات پر دلالت کرنے کے لئے ہے کہ یہ ہبوط دار المحن (دنیا) کی طرف ہے، جس میں معیشت کے لئے تگ و دو کدو کاوش کرنی ہوگی اور آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے اور یہ ہبوط ایک محدود وقت تک کے لئے ہوگا اور دوسرے ہبوط میں اس طرف اشارہ ہے کہ اس عارضی قیام کے دوران وہ تکالیف شرعیہ کے بھی مکلف ہوں گے اس سے معلوم ہوا کہ دو مرتبہ ہبوط کہنے کا مقصد الگ الگ ہے۔ سوال : دونوں مقصدوں کو ایک ہی ہبوط شے متعلق کیوں نہیں کیا ؟ جواب : ایسا کرسکتے تھے، مگر درمیان '' فَتَلَقّٰیَ آدَمُ مِنْ رَََََّبِّہ '' جملہ معترضہ آگیا، اس لئے ہبوط کو مکررلائے تاکہ ثانی مقصد ثانی کے ساتھ اور اول مقصد اول کے ساتھ متصل ہوئے، اس مقصد کی طرف اشارہ کرنے کے لئے مفسر علام نے '' لیُعْطَفْ علیہ '' کا اضافہ فرمایا یہاں عطف سے مراد اصطلاحی عطف نہیں ہے بلکہ اتصال مراد ہے۔ قولہ : فاِمَّا، فاء ترتیب مابعد علی ماقبل کے لئے ہے، فَاِمَّا یَأْ تِیَنَّکُمْ ، اِمَّا اصل میں اِنْ مَا تھا، اِن شرطیہ اور مَازائدہ ہے، فَمَنْ ثَبِعَ ھْدَایَ فَلَا خَوْف عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ ، جملہ شرطیہ جزائیہ ہو کر ان شرطیہ کا جواب واقع ہے۔ تفسیر وتشریح ر بط آیات : وَاِذْ قُلْنَا لِلْمَلآ ئِکَةِ اسْجُدُوْا لآدَمَ ، گزشتہ آیات میں علمی حیثیت سے آدم علیہ الصلوٰة والسلام کی فضیلت فرشتوں اور جنوں پر ثابت ہوچکی، اب اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ عملی طور پر بھی آدم علیہ الصلوٰة والسلام کی فضیلت ثابت کرنے کے لئے فرشتوں اور جنوں سے آدم علیہ الصلوٰة والسلام کی خاص قسم کی تعظیم کرائی جائے، جس سے یہ ثابت ہو کہ آدم دونوں حیثیت سے کامل و مکمل ہے، اس کے لئے جو عمل تعظیمی تجویز کیا گیا اس کے حکایت کرتے ہوئے فرمایا : '' اِذْقُلْنَا لِلْمَلآئِکَةِ اسْجُدُوْا لِآدَمَ '' یعنی ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم علیہ الصلوٰة والسلام کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کو سجدہ سے تعبیر کیا گیا ہے، سب فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ السلام) کے سامنے سرتسلیم خم کردیا، مگر ابلیس نے انکار کردیا اس کا یہ انکار کسی غلط فہمی یا اشتباہ کی بناء پر نہیں تھا، بلکہ خالص غرور و نخوت اور پندار و تفوق کی بنا پر تھا۔ کیا سجدہ کا حکم جنات کو بھی تھا ؟ آیت میں اگرچہ فرشتوں کو حکم کی صراحت ہے مگر آگے استثناء سے معلوم ہوتا ہے کہ حکم جنات کو بھی تھا، فرشتوں کے ذکر پر اس لئے اکتفاء کیا گیا ہے کہ فرشتے سب سے افضل و اشرف تھے، جب افضل کو سجدہ کو حکم دیا گیا تو مفضول اس میں بطریق اولیٰ شامل ہوں گے۔ سجدہ تعظیمی پہلی امتوں میں : امام جصاص (رح) تعالیٰ نے احکام القرآن میں تحریر فرمایا کہ انبیاء سابقین کی شریعت میں بڑوں کی تعظیم اور تحیہ کے لئے سجدہ مباح تھا، شریعت محمدیہ ﷺ میں منسوخ ہوگیا اور بڑوں کی تعظیم کے لئے صرف سلام، مصافحہ کی اجازت دی گئی۔ توضیح : توضیح اس کی یہ ہے کہ اصل کفر و شرک اور غیر اللہ کی عبادت تو اصول ایمان کے خلاف ہے وہ کبھی کسی شریعت میں جائز نہیں ہوسکتی۔ لیکن کچھ اعمال و افعال ایسے ہیں جو اپنی ذات میں شرک و کفر نہیں، مگر لوگوں کی جہالت اور غفلت سے وہ افعال ذریعہ، کفر و شرک بن سکتے ہیں ایسے افعال کو انبیاء سابقین کی شریعت میں مطلقاً منع نہیں کیا گیا بلکہ ان کو ذریعہ شرک بنانے سے روکا گیا جیسے : جانداروں کی تصویر بنانا گو اپنی ذات میں کفر و شرک نہیں اس لئے گزشتہ شریعتوں میں جائز تھا، حضرت سلیمان علیہ الصلوٰة والسلام کے قصہ میں مذکور ہے : '' یَعْمَلُوْنَ لَہ مَا یَشَآئُ مِنْ مَّحَارِیْبَ وَتَمَاثِیْلَ ، یعنی جنات ان کے لئے بڑی محرابیں اور تصویریں بنایا کرتے تھے، اسی طرح سجدہ تعظیمی گذشتہ شریعتوں میں جائز تھا، لیکن آخر لوگوں کی جہالت سے یہی چیزیں کفر و شرک اور بت پرستی کا ذریعہ بن گئیں۔ اہم بات : سب سے بڑی اور اہم بات یہ ہے کہ فرشتوں کے آدم کو سجدہ کرنے کا معاملہ عالم ارواح کا ہے نہ کہ عالم ناسوت کا اور تکلیفات شریعت کا تعلق عالم ناسوت سے ہے، عالم ارواح میں امتثال امر ہی عبادت ہے۔ سجدہ تعظیمی کی ممانعت : شریعت محمدیہ میں سجدہ تعظیمی کی ممانعت احادیث متواترہ سے ثابت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر میں اللہ کے لئے سجدہ تعظیمی جائز قرار دیتا تو بیوی کو حکم دیتا کہ شوہر کو سجدہ کیا کرے۔ یہ حدیث بیس صحابہ ؓ کی روایت سے ثابت ہے اصول حدیث کی معروف کتاب تدریب الراوی میں ہے کہ جس روایت کے دس صحابہ کرام ؓ راوی ہوں تو وہ حدیث متواتر ہوجاتی ہے جو قرآن کی طرح قطعی ہے، یہاں تو یہ حدیث بیس صحابہ کرام ؓ سے منقول ہے۔ (معارف) ابلیس کا کفر محض عملی نافرمانی کا نتیجہ نہیں، کیونکہ کسی فرض کا عملاً ترک کردینا اصول شریعت میں فسق و گناہ ہے کفر نہیں ابلیس کے کفر کا اصل سبب حکم ربانی سے معارضہ اور مقابلہ ہے، کہ آپ نے جس کو سجدہ کرنے کا مجھے حکم دیا ہے وہ اس قابل نہیں کہ میں اس کو سجدہ کروں یہ معارضہ بلاشبہ کفر ہے۔ وَکَانَ مِنَ الْکَافِرِیْنَ : اِسْتَکْبَرَ ، باب استفعال سے ہے جس سے بعض حضرات نے یہ نکتہ اخذ کیا ہے کہ ابلیس میں یہ کبر فطری اور خلقی نہیں تھا، بلکہ اس نے خود پیدا کیا، وَکَانَ السین والتاء لِلْاِشعار بِاَنْ الکِبر لیس مِنْ طبعہ ولکنَّہ مستعد لَہ۔ (المنار) کَانَ مِنَ الْکَافِرِیْنَ ، یعنی اس نافرمانی نے اسے کافروں میں داخل کردیا، یہ معنی نہیں کہ وہ پہلے سے کافروں میں تھا، کان بمعنی صار بکثرت مستعمل ہے، جیسا کہ صاحب تفسیر مدارک، بیضاوی، معالم، روح المعانی، نے کان بمعنی صار لیا ہے، اور جن حضرات نے کَانَ بمعنی کَانَ ہی لیا ہے، انہوں نے فی علم اللہ، کو محذوف مانا ہے۔
Top