Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 255
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ١ۚ۬ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌ١ؕ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ؕ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ١ۚ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ١ۚ وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ١ۚ وَ لَا یَئُوْدُهٗ حِفْظُهُمَا١ۚ وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ
اَللّٰهُ
: اللہ
لَآ اِلٰهَ
: نہیں معبود
اِلَّا ھُوَ
: سوائے اس کے
اَلْحَيُّ
: زندہ
الْقَيُّوْمُ
: تھامنے والا
لَا تَاْخُذُهٗ
: نہ اسے آتی ہے
سِنَةٌ
: اونگھ
وَّلَا
: اور نہ
نَوْمٌ
: نیند
لَهٗ
: اسی کا ہے
مَا
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَمَا
: اور جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
مَنْ ذَا
: کون جو
الَّذِيْ
: وہ جو
يَشْفَعُ
: سفارش کرے
عِنْدَهٗٓ
: اس کے پاس
اِلَّا
: مگر (بغیر)
بِاِذْنِهٖ
: اس کی اجازت سے
يَعْلَمُ
: وہ جانتا ہے
مَا
: جو
بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ
: ان کے سامنے
وَمَا
: اور جو
خَلْفَھُمْ
: ان کے پیچھے
وَلَا
: اور نہیں
يُحِيْطُوْنَ
: وہ احاطہ کرتے ہیں
بِشَيْءٍ
: کس چیز کا
مِّنْ
: سے
عِلْمِهٖٓ
: اس کا علم
اِلَّا
: مگر
بِمَا شَآءَ
: جتنا وہ چاہے
وَسِعَ
: سما لیا
كُرْسِيُّهُ
: اس کی کرسی
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَ
: اور
الْاَرْضَ
: زمین
وَلَا
: اور نہیں
يَئُوْدُهٗ
: تھکاتی اس کو
حِفْظُهُمَا
: ان کی حفاظت
وَھُوَ
: اور وہ
الْعَلِيُّ
: بلند مرتبہ
الْعَظِيْمُ
: عظمت والا
خدا (وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں زندہ ہمیشہ رہنے والا اسے نہ اونگھ آتی ہے اور نہ نیند جو کچھ آسمانوں اور زمین میں سے سب اسی کا ہے کون ہے کہ اسکی اجازت کے بغیر اس سے (کسی کی) سفارش کرسکے، جو کچھ لوگوں کے روبرو ہو رہا ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہوچکا ہے اسے سب معلوم ہے اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز پر دسترس حاصل نہیں کرسکتے، ہاں جس قدر وہ چاہتا ہے (اسی قدر معلوم کرا دیتا ہے) اسکی بادشاہی (اور علم) آسمان اور زمین سب پر حاوی ہے اور اسے ان کی حفاظت کچھ بھی دشوار نہیں وہ بڑا عالی رتبہ اور جلیل القدر ہے
آیت الکرسی کی فضیلت : آیت الکرسی کی بڑی فضیلت صحیح احادیث میں وارد ہوئی ہے اس کی برکتوں اور فضیلتوں سے شاید ہی کوئی مسلمان ناواقف ہو، اسکی جامعیت اور معنویت بھی اتنی نمایاں ہے کہ اپنے تو خیر اپنے ہیں بیگانے (جیسے سیل مترجم قرآن مجید) اور معاندین (جیسے میور اور ہیری) نے بھی بےساختہ اس کی داد دی ہے۔ یہ آیت قرآن کریم کی عظیم آیت ہے، مسند احمد کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس آیت کو تمام آیات سے افضل فرمایا ہے اُبیّ بن کعب ؓ اور ابوذر ؓ سے بھی اسی قسم کی روایت مروی ہے، حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ سورة بقرہ میں ایک آیت ہے جو تمام آیتوں کی سردار ہے وہ جس گھر میں پڑھی جائے شیطان اس سے نکل جاتا ہے۔ نسائی کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص ہر نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھا کرے تو اس کو جنت میں داخل ہونے کے لیے بجز موت کے کوئی مانع نہیں ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات کا بیان ایک عجیب و غریب انداز میں کیا گیا ہے۔ آیت الکرسی میں اللہ کا نام اسم ظاہر اور ضمیر کے طور پر سترہ مرتبہ ذکر ہوا ہے۔ (1) اللہ۔ (2) ھو۔ (3) الحئ۔ (4) القیوم۔ (5) لاتاخذہ کی ضمیر۔ (6) لہ کی ضمیر۔ (7) عندہ کی ضمیر (8) باذنہ کی ضمیر۔ (9) یعلم کی ضمیر۔ (10) علمہٗ کی ضمیر۔ (11) شاء کی ضمیر۔ (12) کرسِیُّہٗ کی ضمیر۔ (13) یَئُودُہٗ کی ضمیر۔ (14) وھو (15) العَلِیّ ۔ (16) العظیم۔ (17) ضمیر مستتر جس پر مصدر حفظھما شامل ہے یہ مصدر مضاف الی المفعول ہے اور وہ ضمیر بارز ہے اس کے لیے فاعل ضروری ہے اور وہ اللہ ہے اور مصدر کے جدا ہونے کے وقت ظاہر ہوتا ہے، یقال، وَلا یَئُوْدُہٰ اَنْ یحفظھما ھو۔ یہ آیت، آیہ الکرسی کے نام سے مشہور ہے اس میں اللہ تعالیٰ کی ایسی مکمل معرفت بخشی گئی ہے کہ جس کی نظیر نہیں ملتی، اسی بناء پر حدیث میں اس کو قرآن کی سب سے افضل آیت قرار دیا گیا ہے۔ اس آیت میں دس جملے ہیں : (1) پہلا جملہ : اَللہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ ، اس میں لفظ اللہ اسم ذات ہے، یعنی وہ ذات جو تمام کمالات کی جامع اور تمام نقائص سے پاک ہے، لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ اس ذات کا بیان ہے کہ لائق عبادت اس ذات کے سوا کوئی نہیں۔ (2) دوسرا جملہ : اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ، وہ مستقلا زندہ اور ازلی وابدی ہے صفت حیات اس کی جزء ذات ہے موت یا عدم نہ کبھی اس پر طاری ہوا اور نہ آئندہ کبھی طاری ہوگا، الحئ فی نفسہ الذی لا یموت ابدًا۔ (ابن کثیر) سوال : کیا دنیا میں کبھی کوئی ایسی قوم بھی گزری ہے کہ اس نے خدا کی صفت الحئ القیوم میں شبہ یا انکار کیا ہو ؟ جواب : ایک نہیں متعدد قومیں بحر روم کے ساحل پر اس عقیدہ کی گزری ہیں کہ ہر سال فلاں تاریخ پر ان کا خدا وفات پاتا ہے اور دوسرے دن ازسر نو وجود میں آتا ہے چناچہ ہر سال اسی تاریخ کو خدا کی میت کا پتلا بنا کر جلایا جاتا تھا اور وسرے دن اس کے جہنم کی خوشی میں رنگ رلیاں شروع ہوجاتی تھیں۔ ہندؤں کے یہاں اوتاروں کا مرنا اور پھر جنم لینا اسی عقیدہ کی مثالیں ہیں، اور خود مسیحیوں کا عقیدہ بجز اس کے اور کیا ہے کہ خدا پہلے تو انسانی شکل اختیار کرکے دنیا میں آتا ہے اور پھر صلیب پر جاکر موت قبول کرلیتا ہے۔ القیوم، مسیحیوں نے جس طرح اللہ کی صفت حیات کے بارے میں ٹھوکر کھائی ہے اسی طرح صفت قیومیت کے متعلق بھی عجیب گمراہی میں پڑگئے ہیں، ان کا عقیدہ ہے کہ جس طرح بیٹا بغیر باپ کی شرکت کے خدا نہیں ہوسکتا اسی طرح باپ پر بھی بغیر بیٹے کی شرکت کے خدا کا اطلاق نہیں ہوسکتا، یعنی جس طرح نعوذ باللہ، مسیح ابن اللہ خدا کے محتاج ہیں اسی طرح باپ بھی اپنی خدائی کے اثبات میں مسیح کا محتاج ہے، صفت، قیومیت کا اثبات کرکے قرآن نے اسی مسیحی عقیدہ پر ضرب لگائی ہے۔ قیوم : وہ ذات ہے جو صرف اپنی ذات سے قائم ہے بلکہ دوسروں کے قیام کا باعث ہے اور سب کو سنبھالے ہوئے ہے اس کے سب محتاج ہیں وہ کسی کا محتاج نہیں۔ (ماجدی) ۔ بعض روایتوں میں وارد ہوا ہے کہ جس کو اسم اعظم کہا جاتا ہے وہ یہی الحئ القیوم، ہے۔ (3) تیسرا جملہ : لَاتَاْخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّلَا نَوْمٌ ہے، اس جملہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اونگھ اور نیند سے بری ہے سابقہ جملہ میں لفظ قیوم سے معلوم ہوا کہ اللہ جل شانہ تمام آسمانوں اور زمینوں اور ان میں سمانے والی کائنات کا سنبھالے ہوئے ہے، تو کسی شخص کا اپنی جبلت اور فطرت کے مطابق اس طرف جانا ممکن ہے کہ جو ذات پاک اتنا بڑا کام کر رہی ہے اس کو کسی وقت تھکان بھی ہونا چاہیے، کچھ وقت آرام اور نیند کے لیے بھی ہونا چاہیے، اس دوسرے جملہ میں انسان کو اسی خیال پر متنبہ کردیا کہ اللہ جل شانہ کو اپنے یا دوسری مخلوق پر قیاس نہ کرے وہ مثل و مثال سے بالاتر ہے، اس کی قدرت کاملہ کے لیے یہ سارے کام کچھ مشکل نہیں ہیں اور نہ اس کے لیے تھکان کا سبب ہیں اور اس کی ذات پاک تمام تاثرات اور تھکان و تعب اور اونگھ، نیند سے بالاتر ہے۔ جاہلی مذہب کے دیوتا نیند سے جھوم بھی جاتے ہیں اور سونے بھی لگتے ہیں اور اسی غفلت کی حالت میں ان سے طرح طرح کی فروگذاشتیں ہوجاتی ہیں، مسیحیوں اور یہود کا بھی عقیدہ یہ ہے کہ حق تعالیٰ نے چھ روز میں آسمانوں اور زمین کو بنا ڈالا تو ساتویں روز اس کو سستانے اور آرام کی ضرورت پیش آگئی، اسلام کا خدادائم بیدار، ہمہ خبردار، غفلت و سستی اور تھکن سے ماوراء خدا ہے۔ (4) چوتھا جملہ : لَہٗ مَافِی السَّمٰوَاتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ ہے، لَہٗ کالام تملیک کے لیے ہے نہ کہ انتفاع کے لیے یعنی آسمانوں اور زمینوں کی سب چیزیں اس کی مملوک ہیں۔ (5) پانچویں جملہ : مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗ اِلَّا بِاذْنِہٖ ، ہے یعنی ایسا کوئی نہیں کہ اس کی اذن و اجازت کے بغیر اس کے حضور شفاعت کے لیے لب کشائی کرسکے۔ مسیح کی شفاعت کبریٰ مسیحیوں کا ایک خصوصی عقیدہ ہے، قرآن مجید مسیحیوں کے مخصوص مرکزی عقائد کفارہ اور شفاعت وغیرہ پر ضرب کاری لگانا چاہتا ہے، مسیحیوں نے جہاں نجات کا دارومدار شفاعت پر رکھا ہے، وہیں اس کے برعکس بعض مشرک قوموں نے خدا کو قانون مکافات (کرم) یعنی عمل کے ضابطوں میں ایسا جکڑا ہوا سمجھ لیا ہے کہ اس کے لیے معافی اور اس کے یہاں شفاعت کی گنجائش ہی نہیں ہے، اسلام نے توسط اور اعتدال کی راہ اختیار کرکے بتایا کہ نجات کا مدار کسی شفاعت پر ہرگز نہیں، البتہ اللہ نے اس کی گنجائش رکھی ہے اور اپنی اجازت کے بعد مقبول بندوں کو شفاعت کا موقع دے گا اور قبول کرے گا اور سب سے بڑے شافع محشر رسول اللہ ﷺ ہیں، اسی آیت سے اہل سنت والجماعت نے شفاعت کا استباط کیا ہے۔ (6) چھٹا جملہ ہے : یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ یعنی حاضر و غائب، محسوس و معقول، مدرک وغیرہ مدرک، سب کا علم اسے پورا پورا حاصل ہے اس کا علم تمام چیزوں کو یکساں محیط ہے۔ (7) ساتواں جملہ ہے : ” وَلَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِہٖ اِلاَّ بِمَا شَآءَ “ یعنی انسان بلکہ تمام مخلوق اللہ کے علم کے کسی حصہ کا بھی احاطہ نہیں کرسکتے مگر اللہ جتنا علم ان کو عطا کرے اتنا ہی علم ہوسکتا ہے اس کو تمام کائنات کے ذرہ ذرہ کا علم ہے یہ اللہ جل شانہ کی مخصوص صفت ہے اس میں کوئی مخلوق اس کی شریک نہیں۔ (8) آٹھواں جملہ : وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰواتِ وَالْاَرْضَ ، لفظ کرسی بالعموم حکومت اور اقتدار کے لیے استعارہ کے طور پر بولا جاتا ہے اردو زبان میں بھی اکثر کرسی کا لفظ بول کر حاکمانہ اختیارات مراد لیتے ہیں، عرش و کرسی کی حقیقت و کیفیت کا ادراک انسانی عقل سے بالاتر ہے، البتہ مستند روایات سے اتنا معلوم ہوتا ہے کہ عرش اور کرسی بہت عظیم الشان جسم ہیں جو تمام زمین و آسمان سے بدرجہا بڑے ہیں، ابن کثیر نے ابوذر ؓ کی روایت سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے آنحضرت ﷺ سے دریافت کیا کہ کرسی کیا اور کیسی ہے ؟ آپ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ ساتوں آسمانوں اور زمینوں کی مثال کرسی کے مقابلہ میں ایسی ہے جیسے ایک بڑے میدان میں کوئی حلقہ انگشتری ڈال دیا جائے۔ (9) نواں جملہ : وَلَا یَئُوْدَہٗ حِفْظُھُمَا، یعنی اللہ تعالیٰ کو ان دونوں عظیم مخلوقات آسمان و زمین کی حفاظت کچھ گراں نہیں معلوم ہوتی کیونکہ اس قادر مطلق کی قدرت کاملہ کے سامنے یہ سب چیزیں نہایت آسان ہیں۔ (10) دسواں جملہ : وَھُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ ، یعنی وہ عالی شان اور عظیم الشان ہے ان دس جملوں میں اللہ تعالیٰ کی صفات کمال اور اس کی توحید کا مضمون پوری وضاحت اور تفصیل کے ساتھ آگیا۔ (معارف القرآن، تفسیر ماجدی حذف واضافہ کے ساتھ) ۔
Top