Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 254
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خُلَّةٌ وَّ لَا شَفَاعَةٌ١ؕ وَ الْكٰفِرُوْنَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: جو ایمان لائے (ایمان والے)
اَنْفِقُوْا
: تم خرچ کرو
مِمَّا
: سے۔ جو
رَزَقْنٰكُمْ
: ہم نے دیا تمہیں
مِّنْ قَبْلِ
: سے۔ پہلے
اَنْ
: کہ
يَّاْتِيَ
: آجائے
يَوْمٌ
: وہ دن
لَّا بَيْعٌ
: نہ خریدو فروخت
فِيْهِ
: اس میں
وَلَا خُلَّةٌ
: اور نہ دوستی
وَّلَا شَفَاعَةٌ
: اور نہ سفارش
وَالْكٰفِرُوْنَ
: اور کافر (جمع)
ھُمُ
: وہی
الظّٰلِمُوْنَ
: ظالم (جمع)
اے ایمان والو جو (مال) ہم نے تم کو دیا ہے اس میں سے اس دن کے آنے سے پہلے خرچ کرلو جس میں نہ (اعمال کا) سودا ہو اور نہ دوستی اور سفارش ہوسکے اور کفر کرنے والے لوگ ظالم ہیں
آیت نمبر 254 تا 257 ترجمہ : اے ایمان والو ! جو کچھ ہم نے تمہیں بخشا ہے اس میں سے خرچ کرو (یعنی) اس کی زکوٰۃ ادا کرو، قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جس میں نہ خریدو فروخت ہوگی، اور نہ نفع بخش دوستی اور نہ اس کی اجازت کے بغیر شفاعت، اور وہ قیامت کا دن ہے، اور ایک قراءت میں تینوں یعنی بَیْعٌ، خُلَّۃٌ، شَفاعۃٌ، کے رفع کے ساتھ ہے اور اللہ کے منکر یا ان (احکام) کے منکر جو ان پر فرض کئے ہیں، ہی تو ظالم ہیں ان کے اللہ کے حکم کو غیر محل میں رکھنے کی وجہ سے اللہ وہ زندہ جاوید ہستی ہے کہ اس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں جو (تمام کائنات) کو سنبھالے ہوئے ہے، قیوم وہ ذات ہے جو اپنی مخلوق کے قیام کی تدبیر میں مبالغہ کرنے والا ہے، نہ اس کو اونگھ آتی ہے اور نہ وہ سوتا ہے، زمین و آسمان میں جو کچھ ہے بادشاہت کے اعتبار سے اور مخلوق ہونے کے اعتبار سے اور مملوک ہونے کے اعتبار سے سب اسی کا ہے کون ہے جو اس کے حضور میں شفاعت کے لیے اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرسکے ؟ یعنی کوئی نہیں ہے جو کچھ مخلوق کے سامنے ہے اور اسے بھی جانتا ہے اور دنیا و آخرت کی جو بات ان سے اوجھل ہے (اس سے بھی واقف ہے) اور وہ اس کے معلومات میں سے کسی چیز کا بھی (علمی) احاطہ نہیں کرسکتے یعنی اس کی معلومات میں کسی کا ادراک نہیں کرسکتے سوائے اس چیز کے کہ جس کو وہ ان میں سے اپنے رسولوں کو خبر دے کر بتانا چاہے اس کا حاکمانہ اقتدار آسمانوں اور زمین کا احاطہ کئے ہوئے ہے کہا گیا ہے کہ اس کے علم نے ان دونوں کا احاطہ کر رکھا ہے، کہا گیا ہے کہ اس کی بادشاہت نے احاطہ کر رکھا ہے اور کہا گیا ہے کہ بعینہ کرسی اپنی عظمت کی وجہ سے دونوں پر مشتمل ہے۔ اس حدیث کی رو سے : ساتوں آسمانوں کی حیثیت کرسی کے مقابلہ میں صرف ایسی ہے جیسے سات درہم ایک ڈھال میں ڈال دئیے گئے ہوں۔ اور اس پر زمین و آسمان کی نگرانی ذرا بھی گراں نہیں اور وہ عالی شان اور عظیم الشان ہے یعنی اپنی مخلوق پر قوت کے ذریعہ غالب ہے، دین میں داخلہ کے معاملہ میں کوئی زبردستی نہیں ہے ہدایت گمراہی سے بالکل الگ ہوچکی ہے، یعنی واضح آیات کے ذریعہ یہ بات ظاہر ہوچکی ہے کہ ایمان ہدایت ہے اور کفر گمراہی ہے (مذکورہ آیت) اس انصاری کے بارے میں نازل ہوئی کہ جس کے بچے تھے اس نے چاہا کہ بچوں کو اسلام قبول کرنے کے لیے مجبور کرے، اب جو کوئی طاغوت کا انکار کرکے (طاغوت) شیطان یا اصنام ہیں (طاغوت) کا اطلاق مفرد اور جمع پر ہوتا ہے اللہ پر ایمان لے آیا تو اس نے عقد محکم کے ذریعہ ایسا مضبوط حلقہ تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں جو بات کہی جاتی ہے اللہ اس کا سننے والا، اور جو کام کیا جاتا ہے اس کا جاننے والا ہے اللہ ان لوگوں کا مددگار ہے جو ایمان لے آئے وہ ان کو کفر کی تاریکیوں سے نکال کر ایمان کی روشنی کی طرف لاتا ہے، اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے حمایتی طاغوت ہیں وہ ان کو روشنی نے نکال کر تاریکیوں کی طرف لے جاتے ہیں، اخراج کا ذکر یا تو اس کے قول ” یخرجھم مِنَ الظلمات “ کے مقابلہ کے طور پر لایا گیا ہے یا ہر اس یہودی کے بارے میں جو آپ ﷺ کی بعثت سے قبل آپ ﷺ پر ایمان لایا تھا پھر آپ کا انکار کردیا، یہی آگ میں جانے والے لوگ ہیں جہاں یہ ہمیشہ پڑے رہیں گے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : زکوٰتہ، اس کلمہ سے اشارہ کردیا کہ انفاق سے مراد انفاق واجب ہے اور آئندہ وعید اس کا قرینہ ہے اس لیے کہ غیر واجب پر وعید نہیں ہوا کرتی۔ قولہ : فِداء، فدیہ کو بیع سے تعبیر کیا ہے اس لیے کہ فداء، اشتراء النفس من الھلاکۃ کو کہتے ہیں، فدیہ وہ قیمت جو قیدی رہائی کے عوض ادا کرتا ہے، سبب بول کر مسبب مراد لیا گیا ہے اس لیے کہ نفس بیع خلاصی عن العذاب کا فائدہ نہیں دیتی بلکہ فدیہ خلاصی کا فائدہ دیتا ہے۔ قولہ : تنفعُ ، لفظ تنفعُ کا اضافہ کرکے بتادیا کہ مطلق دوستی کی نفی نہیں ہے بلکہ نافع دوستی کی نفی ہے۔ قولہ : اِذنہٖ اس اضافہ کا مقصد ایک سوال کا جواب ہے۔ سوال : شفاعت کی نفی علیٰ سبیل الاستغراق کسی طرح صحیح ہے ؟ جب کہ احادیث سے انبیاء (علیہم السلام) کی شفاعت روز قیامت ثابت ہے۔ جواب : یہاں اگرچہ مطلق شفاعت کی نفی ہے مگر دوسری آیت نے اس مطلق کو مقید کردیا ہے، آیت یہ ہے، ” اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَہٗ الرَّحْمٰنُ وَرَضِیَ لَہٗ قَوْلاً “ وفی قراءۃ برفع الثلاثۃ، تینوں میں لائے نفی جنس کا اسم ہونے کی وجہ سے اصل فتحہ ہے، جیسا کہ ابن کثیر اور ابوعمر و کی قراءت میں اصل کے مطابق فتحہ ہی ہے، مگر ان کے علاوہ کی قراءت میں رفع ہے، رفع کی وجہ یہ ہے کہ در اصل یہ عبارت ایک سوال کا جواب ہے اور سوال یہ ہے، ” ھَلْ فیہِ بَیْعٌ اَوْ خُلَّۃٌ اَوْ شَفَاعَۃٌ؟ “ جواب یہ ہے ” لَا بَیْعٌ فِیْہِ وَلَا خُلَّۃٌ وَلَا شَفَاعَۃٌ، “ سوال و جواب میں مطابقت پیدا کرنے کے لیے جواب کو بھی رفع دیدیا گیا، بعض حضرات نے یہ جواب دیا ہے کہ لائے نفی جنس مکرر ہونے کی وجہ سے مہمل قرار دیدیا گیا اور بیعٌ مبتداء ہونے کی وجہ سے مرفوع ہے، مگر یہاں ایک سوال ہوگا کہ بیعٌ، خُلَّۃٌ، شَفَاعَۃٌ، نکرہ ہیں ان کا مبتداء بننا درست نہیں ہے۔ جواب : نکرہ تحت النفی واقع ہونے کی وجہ سے اس کا مبتداء بننا فصحیح ہوگیا۔ (اعراب القرآن للدرویش) قولہ : ” لَاتَاْخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّلَا نَوْمٌ“ یہ صفات سلبیہ میں سے ہے، ” سِنَۃٌ“ کا تعلق آنکھوں سے ہوتا ہے اور یہ انبیاء (علیہم السلام) کی نیند ہے اور نوم کا تعلق قلب سے ہوتا ہے یہ فترہ طبعیہ ہے جو ہر حیوان پر جبراً طاری ہوتا ہے۔ قولہ : لا معبود بحق الخ اس میں اشارہ ہے کہ ” اِلہٌ“ سے مراد معبود حقیقی ہے نہ کہ مطلق معبود اس لیے کہ معبود مطلق غیر حقیقی کثیر ہیں، ورنہ مطلق معبود کی نفی سے کذب باری لازم آئے گا، حالانکہ اللہ تعالیٰ اس سے وراء الوراء ہے ” تعالیٰ اللہ عن ذالک علوًا کبیراً “ ، مگر اس صورت میں یہ سوال ہوگا کہ جب اِلٰہٌ سے مراد معبود حقیقی ہے جو کہ واحد ہے تو پھر اس سے اِلاَّ ھو، کے ذریعہ استثناء درست نہ ہوگا اس لیے کہ یہ استثناء الشئ عن نفسہ ہوگا۔ جواب : معبود بالحق کا مفہوم چونکہ کلی ہے لہٰذا اس سے تصور میں مستثنیٰ منہ کے متعدد ہونے کی وجہ سے استثناء درست ہوگا۔ قولہ : فی الوجود اس سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ لا کی خبر محذوف ہے اور وہ فی الوجود ہے۔ قولہ : مُلکا و خَلقا الخ اس سے اشارہ کردیا کہ ” لَہٗ “ کالام نفع کے لیے نہیں ہے جیسا کہ عام طور پر ہوتا ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اشیاء سے نفع کا محتاج نہیں ہے۔ قولہ : فیھا ای فی الشفاعۃ۔ قولہ : مِن معلوماتہٖ ، اس میں اشارہ ہے کہ علم سے مراد معلومات ہیں اس لیے کہ علم صفت بسیط ہے جس میں تجزی نہیں ہوسکتی ہے البتہ معلومات میں تجزی ہوسکتی ہے۔ قولہ : تُرسٍ ، بالضم، ڈھال۔ قولہ : تَمَسَّکَ ، اِسْتَمْسَکَ کی تفسیر تمسَّکَ سے کرکے اشارہ کردیا کہ استمسکَ میں سین زائدہ ہے۔ قولہ : ذکر الاخراج الخ مفسر علام کا مقصد اس اضافہ سے ایک سوال مقدر کا جواب ہے سوال یہ ہے کہ کفار تو روشنی میں تھے ہی نہیں پھر ان کو روشنی سے تاریکی کی طرف نکالنے کا کیا مطلب ہے ؟ مفسر علام نے اس کے دو جواب دئیے ہیں اول یہ کہ بطور مقابلہ اخراج کا ذکر کیا ہے یعنی مومنین کے لیے چونکہ اخراج کا لفظ استعمال کیا ہے تو کفار کے لیے بھی اخراج کا لفظ استعمال کیا ہے اس کو بلاغت کی اصطلاح میں صفت مقابلہ کہتے ہیں، یہ اطبخوا لی جبۃ وقیمصاً کے، قبیل سے ہے، دوسرے جواب کا حاصل یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ میں سے وہ لوگ مراد ہیں جو اپنی کتابوں کی بشارت کی روشنی میں آپ ﷺ پر ایمان لائے تھے مگر آپ کی بعثت کے بعد وہ ضد کی وجہ سے اس سے پھرگئے گویا کہ روشنی سے تاریکی میں چلے گئے۔ قولہ : اَلْخُلَّۃُ ، بضم الخاء، المودّۃ والصداقۃ (دوستی) ۔ قولہ : القَیُّومُ ، قَائمٌ سے مبالغہ کا صیغہ ہے، مَنْ قامَ بالامر، منتظم، مدبر، خود قائم رہنے والا، دوسروں کو قائم رکھنے والا، ” قیوم “ اصل میں قَیْوُدْمٌ بروزن فَیْعُوْلٌ تھا، واؤ اور یاء جمع ہوئے پہلا ساکن داؤ کو یاء سے بدل دیا اور یاء کو یاء میں ادغام کردیا، قیوم ہوگیا۔ قولہ : السِّنَۃُ سین کے کسرہ کے ساتھ، ما یتقدم من الفتور والاسترخاء مع بقاء الشعور، نیند سے پہلے کی غفلت جس میں شعور و احساس باقی رہتے ہیں، اسی کو نعاش کہتے ہیں یہ نوم الانبیاء کہلاتی ہے۔ قولہ : الکرسی، معروف ہے، اس میں یاء نسبتی نہیں اصلی ہے عرف دارجہ میں، ما یجلسُ علیہ کو کہتے ہیں اس کے اصل معنی بعض شئ کو بعض کے ساتھ ترکیب دینا ہیں اسی سے کر استہ ہے اس لیے کہ اس میں بھی بعض اوراق کو بعض کے ساتھ ملا کر ترکیب دی جاتی ہے بولا جاتا ہے تَکَرَّسَ فلان الحطبَ فلاں نے لکڑیاں جمع کیں۔ قولہ : یَؤُدہٗ ، اٰدَ ، یَؤُدُ اوْدًا (ن) سے مضارع واحد مذکر غائب بار ڈالنا، بوجھل کرنا، تھکانا۔ اللغۃ والبلاغۃ ” وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ “ اس آیت میں استعارہ تصریحیہ ہے، استعارہ مصرحہ وہ استعارہ ہے جس میں لفظ مستعار منہ (مشبہ بہ) صراحت کے ساتھ مذکور ہوجی سے۔ : ؎ فامْطَرَتْ لؤلوءًا من نرجسٍ وسَقَتْ وَرْدًا وعَضَّتْ علی العنابِ بالبردِ معشوقہ نے نرگـس سے موتی برسائے، گلاب کو سیراب کیا اور عناب کو اولوں سے کاٹا، اس میں موتی، نرگس، عناب، اولے مستعارمنہ (مشبہ بہ) ہیں جو صراحۃ مذکور ہیں اور اسی ترتیب سے، آنسو، آنکھ، گال، انگلیوں کے پورے اور دانت مستعارلہ (مشبہ) ہیں جو مذکور نہیں ہیں، اردو کا یہ شعر بھی استعارہ مصرحہ کی مثال ہے !۔ ربط رہنے لگا اس شمع کو پروانوں سے آشنائی کا کیا حوصلہ بیگانوں سے اس شعر میں شمع اور پروانے مستعارمنہ (مشبہ بہ) ہیں جو صراحۃ مذکور ہیں اور عاشق و معشوق مستعارلہ (مشبہ) ہیں جو صراحۃً مذکور نہیں۔ اس آیت میں وَسِعَ کُرْسِیُّہُ الخ، اللہ کے علم وقدرت سے مجاز ہیں، یہ کلمہ مستعارمنہ (مشبہ بہ) ہے جو صراحۃ مذکور ہے اور مشبہ جو کہ علم، قدرت، عظمت ہے محذوف ہے، العروَۃ، کڑا حلقہ، قبضہ و دستہ، (ج) عُرًی، الوثقیٰ بروزن فُعُلیٰ اسم تفضیل اَوْثق کا مؤنث ہے (ج) وُثُقٌ۔ بِالْعَروَۃِ الْوُثْقٰی، اس میں استعارہ تصریحیہ تمثیلیہ ہے، اس میں دین اسلام کو عروہ و ثقیٰ (مضبوط حلقہ) سے تشبیہ دی گئی ہے دین اسلام مستعار لہ (مشبہ) ہے اور عروۃ الوثقی مستعارمنہ ہے مشبہ محذسوف اور مشبہ بہ مذکور ہے، اسی طرح دین اسلام کو اختیار کرنے والے کو مضبوط حلقہ پکڑنے والے سے تشبیہ دی ہے، ظلمات کو ضلال کے لیے اور نور کو ہدایت کے لیے مستعار لینا بھی استعارہ تصریحیہ ہے۔ سوال : ظلمات کو جمع اور نور کو مفرد لانے میں کیا مصلحت ہے ؟ جواب : نور سے مراد حق ہے جو کہ ایک ہی ہے اور ظلمات سے مراد باطل ہے جو کہ متعدد شکلوں میں ہوتا ہے اس لیے نور کو واحد اور ظلمات کو جمع لائے ہیں۔ تفسیر و تشریح یَآیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اَنْفِقُوْا مِمَّا رزَقْنکُمْ (الآیۃ) مراد راہ خدا میں خرچ کرنا ہے، ارشاد ہو رہا ہے کہ جن لوگوں نے ایمان کی راہ اختیار کی ہے انہیں اس مقصد کے لیے جس پر وہ ایمان لائے ہیں مالی قربانی برداشت کرنی چاہیے، بعض حضرات نے انفاق سے یہاں واجب مالی مراد لیا ہے مگر حضرت تھانوی (رح) تعالیٰ نے روح المعانی کے حوالہ سے لکھا ہے کہ یہ انفاق واجب اور غیر واجب دونوں کو شامل ہے بعد میں آنے والی وعید کا اس سے تعلق نہیں ہے بلکہ وہ مستقل یوم قیامت کی ہولناکی کا بیان ہے۔ وَالْکَافِرُوْنَ ھُمْ الظَّلِمُوْنَ : یہاں کافروں سے یا تو وہ لوگ مراد ہیں جو خدا کے حکم کی اطاعت کے منکر ہوں اور اپنے مال کو اس کی خوشنودی سے عزیز تر رکھیں، یا وہ لوگ مراد ہیں جو اس دن پر اعتقاد نہ رکھتے ہوں جس کے آنے کا خوف دلایا ہے یا پھر وہ لوگ مراد ہیں جو اس خیال خام میں مبتلا ہوں کہ آخرت میں انہیں کسی نہ کسی طرح نجات خرید لینے کا اور دوستی و سفارش سے کام لے جانے کا موقع حاصل ہو ہی جائے گا۔ یہود و نصاریٰ اور کفار و مشرکین اپنے اپنے پیشواؤں یعنی نبیوں، ولیوں، بزرگوں، پیروں، مرشدوں وغیرہ کے برے میں یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ اللہ پر ان کا اتنا اثر ہے کہ وہ اپنی شخصیت کے دباؤ سے اپنے پیروکاروں کے بارے میں جو بات چاہیں اللہ سے منوا سکتے ہیں اور منوا لیتے ہیں، اسی کو وہ شفاعت کہتے تھے، یعنی ان کا عقیدہ تقریباً وہی تھا جو آج کل کے جاہلوں کا ہے کہ ہمارے بزرگ اللہ کے پاس اڑ کر بیٹھ جائیں گے اور بخشوا کر اٹھیں گے، اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ اللہ کے یہاں ایسی کسی شفاعت کا وجود نہیں، پھر اس کے بعد آیت الکرسی اور دوسری متعدد آیات و احادیث میں بتایا گیا ہے کہ اللہ کے یہاں ایک دوسری قسم کی شفاعت بیشک ہوگی مگر یہ شفاعت وہی لوگ کرسکیں گے جنہیں للہ اجازت دیگا، اور صرف اس بندے کے بارے میں کرسکیں گے جس کے لیے اللہ اجازت دے گا، اور اللہ صرف اور صرف اہل توحید کے بارے میں اجازت دے گا یہ شفاعت فرشتے بھی کریں گے اور انبیاء و رسل بھی اور شہداء و صالحین بھی، مگر اللہ پر ان میں سے کسی شخص کا کوئی دباؤ ہوگا بلکہ اس کے برعکس یہ لوگ بھی اللہ کے خوف سے اس قدر ترساں اور لرزاں ہوں گے کہ ان کے چہروں کا رنگ فق ہوگا ” وَھُمْ مِنْ خَشْیَتِہٖ مُشْفِقُوْنَ “۔ (الانبیاء)
Top