Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 253
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ۘ مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍ١ؕ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ لٰكِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْهُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَ مِنْهُمْ مَّنْ كَفَرَ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلُوْا١۫ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ۠ ۧ
تِلْكَ
: یہ
الرُّسُلُ
: رسول (جمع)
فَضَّلْنَا
: ہم نے فضیلت دی
بَعْضَھُمْ
: ان کے بعض
عَلٰي
: پر
بَعْضٍ
: بعض
مِنْھُمْ
: ان سے
مَّنْ
: جس
كَلَّمَ
: کلام کیا
اللّٰهُ
: اللہ
وَرَفَعَ
: اور بلند کیے
بَعْضَھُمْ
: ان کے بعض
دَرَجٰتٍ
: درجے
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
عِيْسَى
: عیسیٰ
ابْنَ مَرْيَمَ
: مریم کا بیٹا
الْبَيِّنٰتِ
: کھلی نشانیاں
وَاَيَّدْنٰهُ
: اور اس کی تائید کی ہم نے
بِرُوْحِ الْقُدُسِ
: روح القدس (جبرائیل) سے
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
مَا
: نہ
اقْتَتَلَ
: باہم لڑتے
الَّذِيْنَ
: وہ جو
مِنْ بَعْدِ
: بعد
ھِمْ
: ان
مِّنْ بَعْدِ
: بعد سے
مَا جَآءَتْھُمُ
: جو (جب) آگئی ان کے پاس
الْبَيِّنٰتُ
: کھلی نشانیاں
وَلٰكِنِ
: اور لیکن
اخْتَلَفُوْا
: انہوں نے اختلاف کیا
فَمِنْھُمْ
: پھر ان سے
مَّنْ
: جو۔ کوئی
اٰمَنَ
: ایمان لایا
وَمِنْھُمْ
: اور ان سے
مَّنْ
: کوئی کسی
كَفَرَ
: کفر کیا
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
مَا اقْتَتَلُوْا
: وہ باہم نہ لڑتے
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اللّٰهَ
: اللہ
يَفْعَلُ
: کرتا ہے
مَا يُرِيْدُ
: جو وہ چاہتا ہے
یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتا) بھیجتے رہے ہیں ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے بعض ایسے ہیں جن سے خدا نے گفتگو فرمائی اور بعض کے (دوسرے امور میں) مرتبے بلند کئے اور عیسیٰ بن مریم کو ہم نے کھلی ہوئی نشانیاں عطا کیں اور روح القدس سے ان کو مدد دی اور اگر خدا چاہتا تو ان سے پچھلے لوگ اپنے پاش کھلی نشانیاں آنے کے بعد آپس میں نہ لڑتے لیکن انہوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے بعض ایمان لے آئے اور بعض کافر ہی رہے اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ باہم جنگ و قتال نہ کرتے لیکن خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
آیت نمبر 253 ترجمہ : یہ حضرات مرسلین (کی جماعت) ایسی ہے کہ ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فوقیت بخشی۔ تِلْکَ موصوف، الُّرسلُ صفت، موصوف باصفت مبتداء، فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ علیٰ بَعْضٍ اس کی خبر، ان میں سے بعض کو ایسی منقبت کے ساتھ خاص کرکے کہ جو دوسروں کو حاصل نہیں تھی، ان میں بعض ایسے ہیں کہ اللہ (بلاواسطہ) ان سے ہم کلام ہوا جیسا کہ موسیٰ (علیہ السلام) اور ان میں سے بعض یعنی محمد ﷺ کو بدر جہا دوسروں پر فوقیت بخشی (جن و انس کے لیے آپ کی) دعوت کے عام ہونے کی وجہ سے اور آپ پر (سلسلہ) نبوت کے ختم ہونے کی وجہ سے اور آپ کی امت کو دیگر تمام امتوں پر فضیلت دینے کی وجہ سے، اور معجزات کثیرہ کی وجہ سے اور (دیگر) متعدد خصوصیات کی وجہ سے، اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو کھلے معجزات عطا کئے، اور ہم نے اس کو روح القدس (یعنی جبرئیل) کے ذریعہ تقویت دی، کہ (جبرئیل) ان کے ساتھ چلتے تھے جہاں وہ جاتے تھے، اگر اللہ کو تمام لوگوں کی ہدایت منظور ہوتی تو وہ لوگ جو رسولوں کے بعد ہوئے یعنی ان کی امتیں، ان کے اختلاف اور بعض کے بعض کو گمراہ قرار دینے کی وجہ سے، باہم قتل و قتال نہ کرتے، بعد اس کے کہ پاس دلائل پہنچ چکے تھے، لیکن وہ لوگ مشیت الہیٰ کے سبب سے باہم مختلف ہوئے، سو ان میں سے بعض ایمان لائے یعنی اپنے ایمان پر قائم رہے، اور بعض کافر ہوئے جیسا کہ مسیح (علیہ السلام) کے بعد نصاری، اور اگر اللہ کو منظور ہوتا تو وہ باہم اختلاف نہ کرتے یہ (ماقبل کی) تاکید ہے لیکن اللہ جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے۔ جس کو چاہتا ہے (خیر کی) توفیق دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے رسوا کرتا ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : تَلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلیٰ بَعْضٍ اگر تِلْکَ کا مشار الیہ جماعت انبیاء مذکورین ہیں جو اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ میں یا پوری سورت میں مذکور ہوئے ہیں تو ” اَلرُّسُلُ “ پر الف لام عہد کا ہوگا۔ اور اگر جمیع انبیاء مراد ہیں تو الف لام استغراق کا ہوگا۔ سوال : تِلْکَ ، اسم اشارہ بعیدہ کا استعمال کرنے میں کیا مصلحت ہے ؟ جواب : یا تو بعد زمانی کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے یا پھر عند اللہ عُلوِ مراتب کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے۔ قولہ : صفۃٌ مفسر علام نے ” الرُسُلُ “ کو ” تلک “ کی صفت قرار دیا ہے اور موصوف صفت سے مل کر مبتداء ہے ” الرسل “ سے عطف بیان اور بدل بھی ہوسکتا ہے اس لیے کہ مشار الیہ پر جب الف لام داخل ہوتا ہے تو اس کا صفت اور عطف بیان اور بدل تینوں واقع ہونا درست ہوتا ہے۔ قولہ : فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلیٰ بَعْضٍ ، تِلْکَ ، مبتداء کی خبر ہے، جیسا کہ مفسر علام نے فرمایا ہے۔ سوال : اَلرُّسُلُ کو خبر اول اور فَضّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلیٰ بَعْضٍ کو خبر ثانی قرار دینے کی میں کیا قطاحت ہے ؟ جواب : خبر میں اصل چونکہ تنکیر ہے اور اَلرُّسُلُ ، معرفہ ہے اس لئے الرُّسُلُ کو خبر قرار نہیں دیا۔ سوال : دَرَجات، مے منصوب ہونے کی کیا وجہ ہے ؟ جواب : یا تو مصدر یۃ کی وجہ سے منصوب ہے اس لیے کہ درجات رفعۃً کے معنی میں ہے۔ ای رَفَعَ رفعۃً ، یا رَفَعَ متعدی بالیٰ یا بعلیٰ یا بفی تھا حرف جر کو حذف کردیا جس کی وجہ سے منصوب بنزع الخافض ہوگیا۔ قولہ : بِمَنْقَبَۃٍ ، میم کے فے حہ کے ساتھ، ما یُفْخربہٖ ، (یعنی مفاخر و محاسن) ۔ قولہ : ھَدَی الناس جمیعًا۔ اس عبارت کے اضافہ کا مقصد یہ بتانا ہے کہ، لَوْشاء فعل متعدی ہے اور مفعول اس کا محذوف ہے۔ سوال : ظاہر اور متبادر یہ ہے کہ مشیئۃ کا مفعول وہ ہوتا ہے جو جزاء سے مفہوم و مستفاد ہوتا ہے (کما فی کتب المعانی) جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے قول ” لَوْشَآءَ اللہُ لَھَدَاکُمْ “ میں۔ اس کی تقدیر ” لَوْشَآءَ اللہُ ھِدَایَتَکُمْ لَھَدَاکُمْ “ ہے مفعول کو جزاء سے مستفاد ہونے کی وجہ سے حذف کردیا گیا ہے، اور وہ ” ھدایتکم “ ہے اس قاعدہ کی روشنی میں تقدیر عبارت یہ ہونی چاہیے، ” لَوْ شَآءَ اللہُ عدمَ القتال مَا اقْتَتَلُوْا “ مگر مفسرعلام نے جزاء سے غیر مفہوم مفعول محذوف مانا ہے جو کہ ھَدَی الناسَ جمیعا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ مفسر علام مذکورہ قاعدہ سے اس جگہ متفق نہیں ہیں، اس میں کیا نکتہ ہے ؟ نکتہ جواب : جزاء جو کہ مَااقْتَتَلَ ہے، سے جو مفعول مستفاد ہو رہا ہے وہ عدم القتال ہے، اور معدوم شئ سے مشیت اور ارادہ متعلق نہیں ہوتے بلکہ عدم کے لیے ارادہ وجود کا عدم تعلق کافی ہوتا ہے اسی نکتہ کے پیش نظر مفسر علام نے جزاء سے مفہوم کے علاوہ مفعول محذوف مانا ہے۔ قولہ : بَعْدَ الرُّسُلِ ، اس اضافہ کا مقصد، ھُمْ ، ضمیر کے مرجع کی وضاحت ہے۔ قولہ : ای اممھم یہ اَلَّذِین کی تفسیر ہے۔ قولہ : مِنْ بعدِ مَا جَآءَتْھُمْ الْبَیِّنٰتُ ، مِنْ بِعدِھِمْ سے بدل ہے۔ قولہ : لِاِختِلافِھِمْ ، اس کا تعلق اِقْتَتَلَ سے ہے۔ قولہ : ثَبَتَ علیٰ اِیْمَانِہٖ ، آمَنَ کی تفسیر ثَبَتَ ے کرکے اشارہ کردیا کہ ایمان تو اختلاف سے قبل ہی موجود تھا۔ اختلاف کے بعد اس پر قائم رہے۔ اللغۃ والبلاغۃ ورَفَعَ بَعْضَھُمْ دَرَجَاتٍ ، یہاں فن ابہام کا استعمال کیا گیا ہے، اس میں اشارہ جامع کمالات اور خاتم نبوت محمد ﷺ کی طرف ہے، شہرت اور تعین کی وجہ سے مبہم رکھ گیا ہے، الابھام ابلغ من الایضاح، زمخشری نے یہاں یہ نکتہ أدب و بلاغت خوب لکھا ہے کہ جہاں شناخت و تعین میں کوئی دقت نہ ہو وہاں کنایہ اور ابہام، صراحت و تفصیل سے بلیغ ومؤثر ہوتا ہے، سُئِلَ الحطیئۃ : مَنْ اَشْعر الناس ؟ فذکر زھیراً وَالنابغۃ، ثم قال : ولو شئت لذکرتُ الثالث، اَرادَ نفسہٗ ، ولو صرّح بذلک لم یکن بھذہ المثابۃ من الفخمیۃ۔ (اعراب القرآن للدرویش) تفسیر و تشریح ربط : تِلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَھُہْ عَلیٰ بَعْضٍ ، واِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْن، آپ بھی منجملہ پیغمبروں کے ایک ہیں اس سے شبہ ہوسکتا تھا کہ شاید آپ کی نبوت بھی گزشتہ پیغمبروں کی طرف وقتی اور علاقائی ہو اور مدارج و مراتب بھی ان کے مثل ہوں، اس شبہ کو دور کرنے کے لیے آپ کی فضیلت کو بڑے شدومد کے ساتھ تِلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلیٰ بَعْضٍ ، سے بیان فرمایا۔ انبیاء (علیہم السلام) میں باہم تفاضل : جن انبیاء اور رسولوں کا ذکر قرآن میں ہوا ہے سب ایک مرتبہ کے نہ تھے اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ” تِلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلیٰ بَعْضْ “ ہم نے بعض انبیاء کو بعض پر فضیلت دی، قرآن میں سورة بنی اسرائیل میں بھی اسی مضمون کو ” وَلَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیِّیْنَ علیٰ بَعْضٍ “ سے بیان فرمایا۔ اس لیے اس حقیقت میں تو کوئی شک نہیں کہ انبیاء میں بعض بعض سے افضل تھے، البتہ فَضّلْنَا کی ضمیر متکلم قابل لحاظ ہے کہ یہ فضیلت اور افضلیت محض عند اللہ ہے خلق کے لیے بحیثیت مطاع سب یکساں ہیں، اطاعت اور تعظیم سب کو واجب ہے، اسی مفہوم کو ایک دوسری آیت جو اسی سورت کے آخر میں اسی پارہ میں ادا کرتی ہے ” لَانُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مَنْ رُّسُلِہٖ “ (ابن کثیر نے کہا ہے) لیس مقام التفضیل الیکم انما ھو الی اللہ عزوجل وعلیکم الانقیاد والتسلیم لہ والایمان بہ (ابن کثیر) ۔ مدارج کے باب میں عوام کو بحث و گفتگو جائز نہیں، البتہ تقابل کے بغیر ان کے مقامات واحوال و واقعات و فضائل ذکر نے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ سوال : نبی ﷺ نے فرمایا : ” لاتخیرونی من بین الانبیاء “ (بخاری کتاب التفسیر سورة الاعراف، مسلم شریف کتاب الفضائل باب من فضائل موسیٰ ) تم مجھے انبیاء (علیہم السلام) کے درمیان فضیلت مت دو ۔ اس سے تفاضل کی ممانعت معلوم ہوتی ہے۔ پہلا جواب : اس سے فضیلت سے انکار لازم نہیں آتا، بلکہ اس سے امت کو انبیاء (علیہم السلام) کی بابت ادب و احترام سکھایا گیا ہے کہ تمہیں چونکہ تمام باتوں اور ان امتیازات کا جن کی بنا پر انہیں ایک دوسرے پر فضیلت حاصل ہے پورا علم نہیں ہے، اس لیے تم میری فضیلت بھی اس طرح بیان نہ کرنا کہ اس سے دوسرے انبیائ کی کسر شان ہو، ورنہ بعض انبیاء کی بعض پر اور تمام انبیاء پر نبی ﷺ کی فضیلت اور شرافت مسلم اور اہل سنت کا متفقہ عقیدہ ہے جو نصوص کتاب و سنت سے ثابت ہے۔ دوسرا جواب : فضل جزئی سے فضل کلی لازم نہیں آتا مثلاً سلیمان (علیہ السلام) کو ملک میں، ایوب (علیہ السلام) کو صبر میں، یوسف (علیہ السلام) کو حسن میں، عیسیٰ (علیہ السلام) کو تائید روح القدس میں، موسیٰ (علیہ السلام) کو کلام میں، ابراہیم (علیہ السلام) کو خلت میں فضیلت حاصل ہے، مگر بعض وہ ہیں کہ جن کو فضل کلی اور رفعت کامل حاصل ہے اور یہ مقام خاص ہمارے حضور ﷺ کے لئے ہے۔ ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ چند اصحاب آپس میں گفتگو کر رہے تھے ایک نے کہا ابراہیم (علیہ السلام) خلیل اللہ ہیں دوسرے نے کہا، آدم صفی اللہ ہیں، تیسرے نے کہا عیسیٰ کلمۃ اللہ اور روح اللہ ہیں، بعض نے کہا موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کلیم اللہ ہیں، اچانک آپ ﷺ تشریف لائے، اور فرمایا میں نے تمہاری گفتگو سنی بیشک یہ حضرات ایسے ہی تھے ” اَلا واَنا حبیب اللہ ولا فخر “ میں اللہ کا محبوب ہوں اور میں یہ فخر یہ نہیں کہتا۔ (مظہری، بحوالہ خلاصۃ التفاسیر ملخصا) سوال : حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے خصوصیت سے ذکر کرنے میں کیا مصلحت ہے ؟ جواب : اس میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی فضیلت اور یہود کی تردید ہے کہ وہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو نبی نہیں مانتے بلکہ آپ کی شان میں ناشائستہ کلمات کہتے ہیں۔ سوال : قرآن میں بہت سے انبیاء کا ذکر ہے مگر کسی کا فلاں ابن فلاں کہہ کر ذکر نہیں ہے مگر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر عیسیٰ ابن مریم سے کیا ہے اس میں کیا مصلحت ہے ؟ جواب : اس میں نصاریٰ کے عقیدہ کی تردید ہے کہ عیسیٰ نہ خود اللہ ہیں اور نہ ابن اللہ بلکہ عیسیٰ ابن مریم ہیں جس طرح دیگر انسان اپنی ماؤں کے پیٹ سے پیدا ہوتے ہیں عیسیٰ بھی مریم عذراء کے پیٹ سے پیدا ہوئے۔ خلاصہ تفسیر : خلاصہ یہ ہے کہ رسولوں کے ذریعہ علم حاصل ہوجانے کے بعد جو اختلافات لوگوں کے درمیان رونما ہوئے اور اختلاف سے بڑھ کر لڑائیوں تک نوبتیں پہنچیں، تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ معاذ اللہ خدا بےبس تھا اور اس کے پاس ان اختلافات اور لڑائیوں کو روکنے کی طاقت نہیں تھی۔ اگر وہ چاہتا تو کسی کی مجال نہ تھی کہ انبیاء کی دعوت سے سرتابی کرسکتا، اور کفر و بغاوت کی راہ چل سکتا، اور اس کی زمین میں فساد برپا کرسکتا، مگر اس کی مشیت یہ تھی ہی نہیں کہ انسانوں سے ارادہ کی آزادی چھین لے اور انہیں ایک خاص روش پر چلنے کے لیے مجبور کر دے، اس نے انھیں امتحان کی غرض سے زمین پر پیدا کیا تھا، اس لیے اس نے ان کو اعتقاد و عمل کی راہوں میں انتخاب کی آزادی عطا کی اور انبیاء کو لوگوں پر کو توال بنا کر نہیں بھیجا کہ زبردستی انھیں ایمان وطاعت کی طرف کھینچ لائیں، بلکہ اس لیے بھیجا کہ دلائل و بینات سے لوگوں کو راستی کی طرف بلانے کی کوشش کریں، پس جس قدر اختلافات اور لڑائیوں کے ہنگامے ہوئے وہ سب اس وجہ سے ہوئے کہ اللہ نے لوگوں کو ارادے کی جو آزادی عطاء کی تھی اس سے کام لے کر لوگوں نے یہ مختلف راہیں اختیار کیں نہ اس وجہ سے کہ اللہ ان کو راستی پر چلانا چاہتا تھا مگر معاذ اللہ اسے کامیابی نہیں ہوئی جیسا کہ معتزلہ کا عقیدہ ہے
Top