Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 192
فَاِنِ انْتَهَوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
فَاِنِ : پھر اگر انْتَهَوْا : وہ باز آجائیں فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
اور اگر وہ باز آجائیں تو خدا بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے
فَاِنِ انْتَھَوْا فَاِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ، یعنی تم جس خدا پر ایمان رکھتے ہو اس کی صفت یہ ہے کہ بدتر سے بدتر مجرم اور گنہگار کو بھی معاف کردیتا ہے جب کہ وہ اپنی باغیانہ روش سے باز آجائے یہی صفت تم اپنے اندر بھی پیدا کرو، تمہاری لڑائی انتقام کی پیاس بجھانے کے لئے نہ ہو بلکہ خدا کے دین کا راستہ صاف کرنے کے لئے ہو تمہاری لڑائی کسی گروہ یا جماعت سے اسی وقت تک ہونی چاہیے جب تک وہ راہ خدا میں مزاحم ہو اور جب وہ پنا رویہ چھوڑ دے تو تمہارا ہاتھ بھی اس پر نہ اٹھنا چاہیے۔ سابقہ آیت وَقَاقِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللہِ میں جو مظلوم مسلمانوں کو قتال کی اجازت دی جا رہی ہے وہ اچانک اور بلا سبب نہیں بلکہ دو چار مہینہ نہیں پورے تیرہ سال مکہ میں ہر طرح کے شدائد بلکہ شقاوت، سفا کی، بہیمیت پر بر کے امتحان میں پورے اترنے کے بعد دفاع کی اجازت مل رہی ہے، ابھی وطن سے بےوطن ہو کر مدینہ میں چین سے بیٹھنے بھی نہیں پائے تھے، کہ جنگ بدر پیش آئی اور لڑائیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا، اور مدینہ آنے کے بعد بھی مسلمانوں نے جو کچھ کیا صرف اپنے دفاع میں کیا، دنیا خواہ کچھ بھی کہے مگر حقیقت یہی ہے، خدا تربت ٹھنڈی کرے نو مسلم لارڈ ہیڈلے کی کہ جس نے بات پتے کی کہی ہے، کہ تین ابتدائی اسلامی غزوات کے جغرافیائی محل وقوع کو دیکھ کر خود فیصلہ کرو کہ لڑائی کی ابتدء کس نے کی ؟ اور حملہ آور کون تھا ؟ اور حفاظت خود اختیاری میں کون لڑ رہا تھا مکہ کے جنگ جو، اہل فساد، یا مدینہ کے صابر و شاکر مومنین ؟ ٍ (1) غزوہ بدر، بدر مدینہ سے 30 میل کے فاصلہ پر ہے۔ (2) غزوہ احد، احد مدینہ سے کل 12 میل کے فاصلہ پر ہے۔ (3) جنگ احزاب، اس میں تو محاصرہ خود مدینہ ہی کا ہوا۔ غرضیکہ مذکورہ غزوات میں ہر مرتبہ قریش مکہ یا ان کے حلیف مدینہ پر چڑھ کر آئے۔
Top