Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 187
اُحِلَّ لَكُمْ لَیْلَةَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰى نِسَآئِكُمْ١ؕ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ١ؕ عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَیْكُمْ وَ عَفَا عَنْكُمْ١ۚ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْهُنَّ وَ ابْتَغُوْا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ١۪ وَ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَكُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ١۪ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَى الَّیْلِ١ۚ وَ لَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَ اَنْتُمْ عٰكِفُوْنَ١ۙ فِی الْمَسٰجِدِ١ؕ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَقْرَبُوْهَا١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
اُحِلَّ
: جائز کردیا گیا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
لَيْلَةَ
: رات
الصِّيَامِ
: روزہ
الرَّفَثُ
: بےپردہ ہونا
اِلٰى
: طرف (سے)
نِسَآئِكُمْ
: اپنی عورتوں سے بےپردہ ہونا
ھُنَّ
: وہ
لِبَاسٌ
: لباس
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لِبَاسٌ
: لباس
لَّهُنَّ
: ان کے لیے
عَلِمَ
: جان لیا
اللّٰهُ
: اللہ
اَنَّكُمْ
: کہ تم
كُنْتُمْ
: تم تھے
تَخْتَانُوْنَ
: خیانت کرتے
اَنْفُسَكُمْ
: اپنے تئیں
فَتَابَ
: سو معاف کردیا
عَلَيْكُمْ
: تم کو
وَعَفَا
: اور در گزر کی
عَنْكُمْ
: تم سے
فَالْئٰنَ
: پس اب
بَاشِرُوْھُنَّ
: ان سے ملو
وَابْتَغُوْا
: اور طلب کرو
مَا كَتَبَ
: جو لکھ دیا
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَكُلُوْا
: اور کھاؤ
وَاشْرَبُوْا
: اور پیو
حَتّٰى
: یہاں تک کہ
يَتَبَيَّنَ
: واضح ہوجائے
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْخَيْطُ
: دھاری
الْاَبْيَضُ
: سفید
مِنَ
: سے
لْخَيْطِ
: دھاری
الْاَسْوَدِ
: سیاہ
مِنَ
: سے
الْفَجْرِ
: فجر
ثُمَّ
: پھر
اَتِمُّوا
: تم پورا کرو
الصِّيَامَ
: روزہ
اِلَى
: تک
الَّيْلِ
: رات
وَلَا
: اور نہ
تُبَاشِرُوْھُنَّ
: ان سے ملو
وَاَنْتُمْ
: جبکہ تم
عٰكِفُوْنَ
: اعتکاف کرنیوالے
فِي الْمَسٰجِدِ
: مسجدوں میں
تِلْكَ
: یہ
حُدُوْدُ
: حدیں
اللّٰهِ
: اللہ
فَلَا
: پس نہ
تَقْرَبُوْھَا
: اس کے قریب جاؤ
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
يُبَيِّنُ
: واضح کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
اٰيٰتِهٖ
: اپنے حکم
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَتَّقُوْنَ
: پرہیزگار ہوجائیں
روزوں کی راتوں میں تمہارے لیے اپنی عورتوں کے پاس جانا جائز کردیا گیا ہے وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو خدا کو معلوم ہے کہ تم (ان کے پاس جانے سے) اپنے حق میں خیانت کرتے تھے سو اس نے تم پر مہربانی کی اور تمہاری حرکات سے درگزر فرمائی اب (تم کو اختیار ہے کہ) ان سے مباشرت کرو اور جو چیز خدا نے تمہارے لیے لکھ رکھی ہے (یعنی اولاد) اس کو خدا سے طلب کرو اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے پھر روزہ (رکھ کر) رات تک پورا کرو اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو ان سے مباشرت نہ کرو یہ خدا کی حدیں ہیں ان کے پاس نہ جانا اسی طرح اپنی آیتیں لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بنیں
آیت نمبر 187 تا 188 ترجمہ : اور حلال کردیا گیا تمہارے لئے روزہ کی رات میں تمہاری عورتوں سے جماع کے طور پر بےحجاب ہونا یہ حکم ابتداء اسلام میں عورتوں سے جماع اور عشاء کے بعد کھانے پینے کی حرمت کو منسوخ کرنے کے لئے نازل ہوا، وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو، یہ کنایہ ہے باہمی معانقہ سے یا ایک دوسرے کا حاجتمند ہونے سے، اللہ کو معلوم ہے کہ تم روزہ کی رات جماع کرکے اپنے ہی ساتھ خیانت کر رہے ہو، یہ واقعہ حضرت عمر ؓ وغیرہ کو پیش آیا تھا، اور ان لوگوں نے آپ ﷺ سے معذرت چاہی، تو اس نے تمہاری توبہ قبول کرلی اور تم سے درگزر کیا پس اب جب کہ تمہارے لئے حلال کردیا گیا ہے تو ان سے مباشرت کرسکتے ہو یا اس (اولاد) کو طلب کرسکتے ہو جو تمہارے لئے اللہ نے مقدر کردی ہے یعنی جماع جائز کردیا یا ولد مقدر کو طلب کرنا جائز کردیا اور رات کے ہر حصہ میں کھاپی سکتے ہوتا ایں کہ فجر یعنی صبح صادق کا سفید دھاگا کالے دھاگے سے ممتاز ہوجائئے (مِنَ الفجر) الخیط الابیض کا بیان ہے اور الاسود کا بیان محذوف ہے، (اور وہ من اللیل ہے) ظاہر ہونے والی سفیدی کو اور اس تاریکی کو جو اس کے ساتھ ممتد ہوتی ہے سفید اور سیاہ دو دھاگوں کے ساتھ درازی میں تشبیہ دی گئی ہے پھر صبح صادق سے رات تک روزہ پورا کرو، یعنی غروب شمس کے ساتھ رات داخل ہونے تک، اور اپنی عورتوں سے مباشرت نہ کرو جب کہ تم اعتکاف کی نیت سے مسجدوں میں مقیم ہو فی المساجد، عاکفون کے متعلق ہے، یہ ممانعت اس شخص کے لئے ہے جو (مسجد میں) معتکف ہونے کی وجہ سے مسجد سے نکل گیا ہو، اور اپنی بیوی سے مجامعت کرکے واپس آیا ہو، یہ مذکورہ احکام اللہ کی حدود ہیں جس کو اللہ نے اپنے بندوں کے لئے مقرر فرمایا ہے، لہٰذا ان کے قریب بھی نہ جانا یہ تعبیر لا تعتدوھا سے بلیغ تر ہے، جس کو دوسری آیت میں تعبیر کیا گیا ہے، اسی طرح جس طرح تمہارے لئے مذکورہ (احکام) بیان کئے گئے اللہ تعالیٰ اپنی آیتوں کو لوگوں کے لئے بیان کرتا ہے تاکہ حرام کردہ چیزوں سے بچیں اور تم لوگ نہ تو آپس میں ایک دوسرے کا مال ناروا طریقہ سے کھاؤ یعنی باطل طریقہ سے ایک دوسرے کا مال نہ کھاؤ، یعنی اس طریقہ پر جو شرعاً حرام ہے مثلاً چوری، غصب (وغیرہ) اور نہ پہنچاؤ مال کو یعنی مالی خصومت کو حکام کے پاس یعنی مالی نزاع کو حاکموں کے پاس یا مال کو بطور رشوت حکام کے پاس نہ پہنچاؤ تاکہ کھا جاؤ تم مرافعہ الی الحکام کرکے لوگوں کے مال کا ایک حصہ گناہ کے ساتھ آلودہ کرکے جب کہ تم جانتے ہو کہ تم ناحق پر ہو۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ ، الرَّفَثُ وہ گفتگو جو مرد اور عورت کے درمیان جماع کے وقت ہوتی ہے اور دوسرے وقت ناپسند کی جاتی ہے، رفَث اور جماع کے درمیان عموماً لزوم ہونے کی وجہ سے رفث بول کر جماع مراد لیا گیا ہے۔ (اعراب القرآن) رَفَثَ یَرْفُثُ (ن) رَفْثًا، فحش باتیں کرنا۔ سوال : رفث کا صلہ فی یا باء آتا ہے، یہاں الیٰ استعمال ہوا ہے ؟ جواب : رفث چونکہ افضاء کے معنی کو مشتمل ہے لہٰذا صلہ الیٰ لانا صحیح ہے، جیسا کہ مفسر علام نے اشارہ کردیا ہے۔ قولہ : لَیْلَۃَ الصِّیامِ ظاہر تو یہی ہے کہ لَیْلَۃَ ، اُحِلّ کی وجہ سے منصوب ہے جیسا کہ بہت سے مفسرین نے یہی کہا ہے، مگر اس صورت میں یہ شبہ ہوتا ہے کہ حلت تو اس وقت سے پہلے ہی ثابت تھی، اس ترکیب سے ظاہر ہوتا ہے کہ حلت اسی وقت ہوئی۔ سوال : الرفثُ جو کہ بعد میں مذکور ہے وہ لَیْلَۃَ کا ناصب ہوسکتا ہے ؟ جواب : الرفث چونکہ مصدر عامل ضعیف ہے جو اپنے ماقبل میں عمل نہیں کرسکتا، اس لئے وہ عامل نہیں ہے، لہٰذا بہتر یہ ہے کہ لَیْلَۃَ کا عامل محذوف مان لیا جائے، تقدیر عبارت یہ ہوگی اَنْ تَرْفُثوا لَیْلَۃَ الصِّیامِ ۔ قولہ : تخونون، تختانون کی تفسیر تخونون سے کرکے ایک اشکال کا جواب دیا ہے۔ اشکال : تختانون باب افتعال سے ہے جو کہ لازم ہوتا ہے حالانکہ یہاں انفسکم کی جانب متعدی ہے۔ جواب : مفسر علام نے تختانون کی تفسیر تخونون سے کرکے اسی اشکال کا جواب دیا ہے، جواب کا ماحصل یہ ہے کہ افتعال مجرد کے معنی میں ہے اور باب افتعال کثرت خیانت کو ظاہر کرنے کے لئے اختیار کیا گیا ہے۔ قولہ : وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا اس کا عطف باشِرُوھُنَّ پر ہے۔ قولہ : الغَبَش شین اور باء کے فتحہ کے ساتھ بمعنی غلس بقیۃ اللیل یا آخر شب کی ظلمت۔ قولہ : الی دخولہ بغروب الشمس اس میں اشارہ ہے کہ غایت مغیا میں داخل نہیں ہے۔ قولہ : شُبِّہَ مَا یَبدُوا مِنَ البِیَاضِ ومَا یمتدُّ مَعَہٗ اس عبارت کے اضافہ کا مقصد ایک اشکال جواب ہے۔ اشکال : یہ ہے کہ صبح صادق کو خیط ابیض سے تشبیہ دی گئی ہے حالانکہ یہ تشبیہ صبح کاذب سے زیادہ مشابہ ہے اس لئے کہ وہ دھاگے کی شکل میں عموداً ممتد ہوتی ہے نہ کہ صبح صادق، صبح صادق تو عرضاً پھیلی ہوئی ہوتی ہے، مذکورہ عبارت سے اسی اعتراض کا جواب دیا ہے جواب : کا خلاصہ یہ ہے کہ صبح صادق جب ابتدا نمودار ہوتی ہے تو اس کا بالائی کنارہ خیط ابیض کے مشابہ ہوتا ہے، معلوم ہوا تشبیہ ابتداء نمودار ہونے والے کنارہ کے ساتھ ہے نہ کہ درمیان یا آخر کے ساتھ۔ فافھم۔ قولہ : فلا تقربوھا اَبلَغُ مِن لا تَعْتَدُوھَا، ھُوَ ابْلَغُ الخ سے دو اشکالوں کا جواب دینا مقصود ہے : (1) پہلا اشکال : جن احکام کے قریب نہ جانے کا حکم کیا جا رہا ہے ان میں سے بعض واجب ہیں اور بعض مباح اور بعض حرام تو ان سب کے لیے یہ کہنا ان کے قریب بھی مت جانا کیسے درست ہوسکتا ہے ؟ (2) دوسرا اشکال : دوسری آیت میں وارد ہوا ہے تِلْکَ حُدُوْدُ اللہِ فَلَا تعْتَدُوْھَا مطلب یہ ہے کہ یہ اللہ کی حدود و احکام ہیں ان سے آگے نہ بڑھنا (تجاوز نہ کرنا) ان دونوں آیتوں کے مفہوم میں تضاد ہے، لہٰذا جمع و توفیق کی کیا صورت ہوگی ؟ (1) پہلے اشکال کا جواب : اللہ تعالیٰ نے احکام کو ان حدود کے ساتھ تشبیہ دی ہے جو حق و باطل کے درمیان حاجز ہیں جو ان احکام پر عمل پیرا ہوگا وہ حق کا ادا کرنے والا ہوگا اور جو ان کی مخالفت کرے گا وہ باطل میں واقع ہوگا، لہٰذا ان کے قریب جانے سے منع فرما دیا تاکہ باطل کے قریب نہ جائے گویا کہ قربان حدود سے نہی، قرب باطل سے نہی ہے۔ (2) دوسرے اشکال کا جواب : فلا تقربوھَا اور لَا تَعْتَدُوھَا دونوں کا مقصد باطل کے قریب جانے سے منع کرنا ہے، لا تعتدوھَا میں صراحت کے ساتھ منع کیا گیا ہے اور فلا تقربوھا میں بطور کنایہ منع کیا گیا ہے، اور قاعدہ مشہور ہے کہ الکنایۃ ابلغ من التصریح۔ قولہ : ای لا یا کل بعضکم مال بعض اس عبارت کے اضافہ کا مقصد ایک شبہ کو دفع کرنا ہے۔ شبہ : وَلَا تَاْکُلُوا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی شخص اپنا مال باطل طریقہ سے نہ کھائے حالانکہ اس کا کوئی مفہوم نہیں ہے جواب : یہ تقسیم جمع علی الجمع کے قبیل سے نہیں ہے جیسا کہ اِرکَبُوا دَوابکم یعنی تم میں سے ہر اییک اپنے گھوڑے پر سوار ہوجائے، بلکہ یہ لَاتَلْمِزُوا اَنْفُسَکُم کے قبیل سے ہے، یعنی آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ، جیسا کہ بَینَکم کے لفظ سے بھی اسی معنی کی تائید ہوتی ہے۔ قولہ : وَلَا تُدْلُوْا بِھَا، لا کو مقدر مان کر اشارہ کردیا کہ اس کا عطف لاتاکلوا پر ہے۔ لہٰذا جس طرح لاتاکلوا مجزوم بالجازم ہے اسی طرح تدلوا بِھَا بھی مجزوم بالجازم ہے، فرق یہ ہے کہ یہاں جازم مقدر ہے اور وہاں ظاہر تدلوا، اِدلاءٌ سے ماخوذ ہے، اِدلا کے معنی رسی کے ذریعہ کنوئیں میں ڈول لٹکانا، اب وسیلہ اور ذریعہ کے معنی کیلئے مستعار لے لیا گیا ہے، یعنی حکام کے پاس مالی خصومات کو لیجا کرنا جائز طریقہ سے دوسروں کا مال کھانے کا ذریعہ نہ بناؤ اَو بالاموالِ رشوۃ، یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ مال سے مالی رشوت مراد ہے۔ تفسیر و تشریح شان نزول : اُحِلَّ لکُم، اُح، لَّ لکُم کے لفظ سے معلوم ہوا کہ جو چیز اس آیت کے ذریعہ حلال کی گئی ہے وہ اس سے پہلے حرام تھی، بخاری وغیرہ میں بروایت براء ین عازب ؓ مذکور ہے کہ ابتداء میں جب رمضان کے روزے فرض کئے گئے تو افطار کے بعد کھانے پینے اور بیویوں سے اختلاط کی صرف اس وقت تک اجازت تھی جب تک سو نہ جائے، سو جانے کے بعد کی سب چیزیں حرام ہوجاتی تھیں، بعض صحابہ کرام ؓ کو اس میں مشکلات پیش آئیں۔ قیس بن صرمہ انصاری ؓ دن بھر مزدوری کرکے گھر پہنچے تو گھر میں کھانے کے لئے کچھ نہ تھا، بیوی نے کہا میں کہیں سے کچھ انتطام کرکے لاتی ہوں، جب وہ واپس آئیں تو دن بھر کی تکان کی وجہ سے قیس بن صرمہ کی آنکھ لگ گئی جب بیدار ہوئے تو کھانا حرام ہوچکا تھا اسی حالت میں اگلے روز کا روزہ رکھ لیا دوپہر کی وقت ضعف کی وجہ سے بیہوش ہوگئے۔ (ابن کثیر) اسی طرح بعض صحابہ سونے کے بعد اپنی بیویوں کے ساتھ اختلاط میں مبتلا ہو کر پریشان ہوگئے اسی قسم کا ایک واقعہ حضرت عمر ؓ کا بھی روایات میں مذکور ہے، ایک مرتبہ حضرت عمر ؓ رات دیر گئے آنحضرت ﷺ کے پاس سے گھر پہنچے تو اپنی بیوی سے ہم بستری کا ارادہ کیا، بیوی نے کہا میں سو چکی ہوں حضرت عمر ؓ نے کہا تم سو چکی ہو میں تو نہیں سویا، اور یہ کہہ کر ہم بستری کی، حضرت کعب ؓ کا بھی اسی طرح کا واقعہ ہوا، حضرت عمر ؓ نے آنحضرت ﷺ سے اس کی معذرت چاہی تو مذکورہ آیت نازل ہوئی۔ حَتٰی یتبیَّنَ لکُم الخیطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الخیط الْاَسْوَد مِنَ الفجر، خیط ابیض سے صبح صادق کا ابتداء نمودار ہونے والا کنارہ اور خیط الاسود سے ظلمت شب بطور استعارہ مراد ہیں مطلب یہ ہے کہ جب صبح صادق نمودار ہوجائے تو کھانا پینا بند کردو۔ امام بخاری وغیرہ نے سہل بن سعد ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب ” وکلوا واشربوا حتی یتبیَّنَ لکم الخیط الابیض من الخیط الاسود “ نازل ہوئی، تو بعض لوگوں کا یہ طریقہ کار تھا کہ وہ اپنے پیر میں سفید دھاگا اور کالادھاگا باندھ لیتے تھے اور اس وقت تک کھاتے پیتے رہتے تھے جب تک کہ دونوں دھاگوں میں امتیاز نہ ہونے لگے تو اللہ تعالیٰ نے ” مِنَ الفجر “ نازل فرمائی قرآن میں نازل ہونے والی یہ سب سے چھوٹی آیت ہے۔ صحیحین میں عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے کہ وپ اپنے تکیہ کے نیچے دو دھاگے رکھ لیا کرتے تھے ایک سفید اور دوسرا کالا اور ان دھاگوں کو دیکھتے رہتے اور کھاتے رہتے اس کا تذکرہ آنحضرت ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا : ” اِنّ وِسَادَکَ لعریْضٌ انما ذلک بیاض النھار وسواد اللیل “ اور بخاری وغیرہ کی روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا : اِنَّکَ لعریض القَفَا اِنَّما ذلک بیض النھار وسواد اللیل یعنی تیرا تکیہ بڑا لمبا چوڑا ہے کہ اس میں بیاض نہار اور سواد لیل سما جاتی ہے، دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا تم عریض القفا ہو۔ عریض القفا بیوقوف اور ناسمجھ کو کہا جاتا ہے، عام طور پر مشہور ہے کہ جس کی گدی عریض ہوتی ہے وہ بیوقوف ہوتا ہے۔ مسئلہ : اگر کوئی شخص صبح صادق کے ہونے نہ ہونے میں شک اور تذبذب کا شکار ہو تو اصل تو یہی ہے کہ کچھ کھانے پینے کا قدام نہ کرے، مشکوک حالت میں صبح صادق کا یقین ہونے سے پہلے کسی نے کچھ کھالیا تو گنہگار نہیں ہوگا لیکن بعد میں تحقیق سے یہ ثابت ہو کہ اس وقت صبح صادق ہوچکی تھی تو قضاء لازم ہوگی، امام جصاص کے بیان سے یہ بات واضح ہوگئی کہ جس شخص کی آنکھ دیر میں کھلی اور صبح صادق یقینی طور پر ہوچکی تھی ایسی صورت میں اگر کچھ کھائے گا تو گنہگار بھی ہوگا اور قضا بھی لازم ہوگی اور اگر مشکوک حالت میں کھائے گا تو گنہگار تو نہیں ہوگا مگر قضا واجب ہوگی۔ وَلاَ تُبَاشِرُوْھُنَّ وَاَنْتُمْ عَاکِفُوْنَ فِی الْمَسَاجِدِ ، اعتکاف کے لغوی معنی کسی جگہ ٹھہرنے کے ہیں اور قرآن و سنت کی اصطلاح میں خاص شرطوں کے ساتھ مسجد میں قیام کرنے کا نام اعتکاف ہے لفظ المساجد کے عموم سے معلوم ہوتا ہے کہ اعتکاف مسجد میں ہی ہوسکتا ہے فقہاء نے یہ شرط بھی لگائی ہے کہ اعتکاف ایسی مسجد میں درست ہوگا جس میں پنجوقتہ نماز باجماعت ہوتی ہو۔ حالت اعتکاف میں رات کو بھی وطی جائز نہیں ہے، ایک دن کے اعتکاف میں سابق رات بھی شامل رہے گی احناف کے یہاں ایک شب و روز سے کم کا اعتکاف نہیں اور اس میں بھی روزہ شرط ہے۔ مسئلہ : اعتکاف کے لئے روزہ شرط ہے اور یہ کہ بلا ضرورت شرعی یا بشری مسجد سے نکلنے سے اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے۔
Top