Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 179
وَ لَكُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوةٌ یّٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے فِي : میں الْقِصَاصِ : قصاص حَيٰوةٌ : زندگی يّٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار ہوجاؤ
اور اے اہل عقل ! (حکم) قصاص میں (تمہاری) زندگانی ہے کہ تم (قتل و خونریزی سے) بچو۔
وَلَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوۃٌ یہ ایک دوسری رسم جاہلیت کی تردید ہے جو پہلے بھی بہت سے دماغوں میں موجود تھی اور آج بھی بکثرت پائی جاتی ہے جس طرح اہل جاہلیت کا ایک گروہ انتقام کے معالہ میں افراط کی طرف چلا گیا تھا اسی طرح دوسرا گروہ عفو کے معاملہ میں تفریط کی طرف گیا ہے اور اس نے سزائے موت کے خلاف اس قدر شور مچایا ہے کہ بہت سے لوگ اس کو ایک نفرت انگیز چیز سمجھنے لگے ہیں اور دنیا کے بہت سے ملکوں نے سزائے موت کو منسوخ بھی کردیا ہے، قرآن اسی پر اہل عقل و خرد کو مخاطب کرکے تنبیہ کرتا ہے کہ قصاص میں سوسائٹی معاشرہ کی زندگی ہے جو سوسائٹی انسانی جان کا احترام نہ کرنے والوں کی جان کو محترم ٹھہراتی ہے وہ دراصل اپنی آستین میں سانپ پالتی ہے، اور ایک قاتل کی جان بچا کر بہت سے بےگناہ انسانوں کی جانیں خطرے میں ڈالتی ہے، قصاص عین عدل و مساوات کا قانون ہے اس قانون کو یکسر منسوخ کرا دینے کی تبلیغ و تحریک سرتا سرنا معقول اور خلاف حکمت ہے۔
Top