Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 168
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا١ۖ٘ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
النَّاسُ
: لوگ
كُلُوْا
: تم کھاؤ
مِمَّا
: اس سے جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
حَلٰلًا
: حلال
طَيِّبًا
: اور پاک
وَّلَا
: اور نہ
تَتَّبِعُوْا
: پیروی کرو
خُطُوٰتِ
: قدم (جمع)
الشَّيْطٰنِ
: شیطان
اِنَّهٗ
: بیشک وہ
لَكُمْ
: تمہارا
عَدُوٌّ
: دشمن
مُّبِيْنٌ
: کھلا
لوگو ! جو چیزیں زمین میں حلال طیب ہیں وہ کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
آیت نمبر 168 تا 173 ترجمہ : اور (یہ آیت) ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے سوائب وغیرہ (بتوں کے نام پر آزاد کئے ہوئے جانور) کو حرام کرلیا تھا، لوگو ! زمین میں جو حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں انہیں کھاؤ (پیو) طَیّبًا، حَلَالًا کی صفت مؤکدہ ہے، یا بمعنی مُتَلَذَّذًا ہے، (یعنی مرغوب و پسندیدہ) اور شیطان کے نقش قدم پر (یعنی طریقہ) پر نہ چلو یعنی اس کے آراستہ راستہ پر، وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے یعنی اس کی عداوت بالکل واضح ہے وہ تمہیں صرف گناہ اور فحش یعنی شرعا قبیح بات کا حکم کرتا ہے اور اس بات کا حکم کرتا ہے کہ تم اللہ کے بارے میں وہ باتیں کہو جن کو تم نہیں جانتے یعنی جو چیزیں حرام نہیں کی گئیں ان کو حرام کرنا وغیرہ اور جب کافروں سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو توحید اور پاکیزہ چیزوں کی حلت نازل کی ہے اس کی اتباع کرو تو وہ کہتے ہیں نہیں بلکہ ہم تو اس کی اتباع کریں گے جس پر ہم نے اپنے آباء (و اجداد) کو پایا ہے اور بتوں کی بندگی ہے اور وہ سوائب و بحائر کو حرام کرنا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کیا یہ ان کی اتباع کریں گے ؟ اگرچہ ان آباء (و اجداد) دین کے معاملہ میں کچھ نہ سمجھتے ہوں اور نہ حق کی طرف راہ یافتہ ہوں، اور ہمزہ انکار کے لئے ہے، اور کافروں کی مثال اور ان لوگوں کی جو ان کو ہدایت کی طرف بلاتے ہیں اس شخص کے جیسی ہے جو اس کو آواز دیتا ہے جو ہانک پکار کے سوا کچھ نہ سنتا ہو یعنی آواز کو کہ جس کے معنی نہ سمجھتا ہو، مطلب یہ کہ (یہ کافر) نصیحت سننے اور اس پر غور کرنے میں جانوروں کے مانند ہیں جو اپنے چروا ہے کی آواز تو سنتے ہیں مگر اس کو سمجھتے نہیں ہیں، وہ بہرے، گونگے، اندھے ہیں جو نصیحت کو نہیں سمجھتے، اے ایمان والو ! جو حلال چیزیں ہم نے تم کو دے رکھی ہیں ان میں سے کھاؤ پیو، اور جو چیزیں تمہارے لئے حلال کی ہیں ان پر اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اسی کی بندگی کرتے ہو، اور جو چیزیں تمہارے لئے حرام کی گئی ہیں (ان میں ایک) مردار ہے یعنی اس کا کھانا حرام ہے، اس لئے کہ گفتگو کھانے ہی کے بارے میں ہے، اور اسی طرح اس کے بعد مذکور (چیزوں کا کھانا بھی حرام ہے) اور مردار وہ ہے جو شرعی طریقہ پر ذبح نہ کیا گیا ہو، اور بحکم حدیث مردار میں گوشت کا وہ ٹکڑا بھی شامل کرلیا گیا ہے جو زندہ اجانور سے کاٹ لیا گیا ہو، اور مردار سے مچھلی اور ٹڈی کو مستثنیٰ کردیا گیا ہے اور بہتا خون ہے جیسا کہ سورة انعام میں ہے، اور خنزیر کا گوشت (حرام کیا گیا ہے) اور (حرمت کے لئے) گوشت کی تخصیص اس لئے کی گئی ہے کہ (کھانے) میں مقصود اعظم ہے دوسری چیزیں (مثلاً رگ، پٹھے وغیرہ) اس کے تابع ہیں، اور وہ جانور (بھی حرام ہے) جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو یعنی غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا ہو (اھْلال) آواز بلند کرنے کو کہتے ہیں، اور مشرکین ذبح کے وقت اپنے معبودوں کے نام بآواز بلند پکارتے تھے، سو اگر کوئی مجبور ہوجائے یعنی ضرورت نے اس کو مذکورہ چیزوں میں سے کھانے پر مجبور کردیا ہو درآنحالیکہ وہ باغی نہ ہو یعنی مسلمانوں کے خلاف بغاوت کرنے والا نہ ہو اور نہ رہزنی وغیرہ کے ذریعہ مسلمانوں پر ظلم کرنے والا ہو، تو ایسے شخص کے لئے ان کے کھانے میں کوئی گناہ نہیں ہے، بلاشبہ اللہ بخشنے والا ہے اپنے دوستوں پر مہربان ہے اپنے اطاعت گزاروں پر کہ اس کو اس معاملہ میں وسعت (سہولت) دیدی اور باغی اور ظالم اس حکم سے خارج ہوگئے اور (باغی اور ظالم) کے ساتھ ہر وہ شخص شامل ہے جو سفر معصیت کر رہا ہو، جیسے بھاگا ہوا غلام، اور ظالمانہ طور پر مال وصول کرنے والا۔ ایسے لوگوں کے لئے مذکورہ چیزوں میں سے کسی چیز کا کھانا حالال نہیں ہے، جب تک کہ توبہ نہ کرلیں، اور امام شافعی (رح) تعالیٰ کا یہی مذہب ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : یٰایُّھَا النَّاسُ کُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلَالًا طَیِّبًا اس آیت کے مخاطب مکہ کے مشرکین ہیں، سورة کے مدنی ہونے کی وجہ سے اور سورت کا نزول اگرچہ مدنی ہے لیکن نزول مدنی ہو اور خطاب اہل مکہ ہو اس میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ قولہ : حالٌ یعنی حلَالًا، مِمَّا فی الارْضِ سے حال ہے، کلُوا کا مفعول بہ نہیں ہے، جیسا کہ بعض حضرات نے کہا ہے اس لئے کہ اس صورت میں مِمّا فِی الارضِ ، حلَالًا سے صفت کی تقدیم موصوف پر اور حال کی تقدیم ذوالحال پر خلاف ظاہر ہے، گو بعض حضرات نے حَلاَلاً کو کُلُوا کا مفعول بہ بھی قرار دیا ہے، اور مِمّا فی الارض کو حلَالًا سے حال مقدم قرار دیا ہے، ذوالحال کے نکرہ ہونے کی وجہ سے حال مقدم کردیا گیا۔ قولہ : السَّوائب یہ سائبَۃٌ کی جمع ہے، اس اونٹنی کو کہتے ہیں جا کسی بت وغیرہ کے نام پر چھوڑ دیا جائے اور تعظیمًا اس سے کسی قسم کا استفادہ نہ کیا جائے۔ قولہ : ونحوھا نحو سے بَحَائر مراد ہیں، بحیرہ اس جانور کو کہتے ہیں جس کو غیر اللہ کے نام پر آزاد کردیا ہو اور علامت کے طور پر اس کے کان چیر دئیے گئے ہوں۔ قولہ : طیّبًا، صفۃ مؤکدہ اس اضافہ کا مقصد ایک سوال کا جواب ہے۔ سوال : جب حلالاً سے شرعاً پاکیزہ چیز مراد ہے تو پھر اس کے بعد طیباً کو ذکر کرنے سے کیا فائدہ ہے ؟ اس لئے کہ جو چیز شرعاً حلال ہوتی ہے وہ پاک ہی ہوتی ہے۔ جواب : جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ طیبًا صفت مؤکدہ ہے نہ کہ احترازیہ۔ قولہ : او مُستَلَذًّا مفعول کے صیغہ کے ساتھ جو چیز مرغوب اور پسندیدہ ہو، اس صورت میں طیبًا صفت مقیدہ ہوگی، جس سے ناپسندیدہ مثلا کڑوی اور بدمزاہ اشیاء خارج ہوجائیں گے، مُسْتَلَذًّا صفت مخصصہ اس صورت میں ہوگی جب کہ اَو کے ساتھ ہو اور بعض نسخوں میں ومستلَذًّا واؤ کے ساتھ ہے، اس صورت میں طیبا صفت مؤکدہ ہوگی یعنی نفس مومن کو مرغوب شئی۔ قولہ : ای تزیینَہٗ اس میں حذف مضاف کی طرف اشارہ ہے، اور تزئین سے شیطانی وسوسے مراد ہیں۔ قولہ : یامرکم بالسُّوء یہ اِنّہٗ لکم عدوّ مُبین کے لئے علت کے مانند ہے، یعنی وہ تمہارا دشمن اس لئے ہے کہ وہ تم کو بری اور فحش باتوں کا حکم کرتا ہے، السُّوء ہر اس عمل کو کہتے ہیں جس سے خدا ناراض ہو خواہ وہ عمل چھوٹا ہو یا بڑا، اور اَلْفَحْشَاء سے مراد کبیرہ گناہ ہیں، گویا یہ عطف خاص علی العام کے قبیل سے ہے، مگر مفسر علام کے کلام سے دونوں میں تساوی مستفاد ہو رہی ہے۔ قولہ : مِن تحریم مَالَم یُحرَمْ الخ یہ مالاتعلمُونَ میں ما کا بیان ہے۔ قولہ : أیَتَّبِعُوْنَھُمَ اس میں اشارہ ہے کہ ہمزہ فعل مقدر پر داخل ہے اور وَلَوْ کَانَ فعل مقدر کے مفعول سے حال ہے، تقدیر عبارت یہ ہے أیتَّبِعُونَھم فی حال فرضھم غیر عاقلین ولا مھتَدِین ہمزہ انکار تعجب کے لئے ہے، مفسر علام نے أیَتَّبعونَھم میں ہمزہ کے بعد فعل مقدر مان کر ایک سوال کے جواب کی طرف اشارہ کیا ہے۔ سوال : اَوَلَوْ کَانَ میں لَو شرطیہ ہے، لہٰذا اس کے لئے جواب شرط کا ہونا ضروری ہے حالانکہ یہاں جواب شرط موجود نہیں ہے۔ جواب : لَو پر جو داؤ داخل ہے وہ حالیہ ہے لہٰذا لَوْ کو اس صورت میں جواب کی ضرورت نہیں، اس لئے کہ شرط تب ہی حال واقع ہوتی ہے جب اس سے شرطیت کے معنی سلب کر لئے جاتے ہیں، اس لئے کہ جملہ مقدمہ محذوفی کی صورت میں لَوْ میں معنی شرطیت باقی نہیں رہتے۔ لہٰذا اس کو جواب کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ (ترویح الارواح) قولہ : صفۃ یعنی مثل بمعنی صفت ہے نہ کہ بمعنی مشابہ، یہ ایک اعتراض کا جواب ہے۔ اعتراض : کَمَثَلِ الَّذِیْ یَنْعِقُ میں کاف تشبیہ کی ضرورت نہیں ہے، اس لئے کہ مثل کے ذکر کے بعد کاف تشبیہ بلا وجہ تکرار ہے جواب : پہلے مثل کے معنی تشبیہ کے نہیں ہیں، بلکہ اس کے معنی صفت کے ہیں، لہٰذا اب کوئی تکرار نہیں۔ قولہ : النعق والنعیق، صوت الراعی بالغنم، چرواہے کی بکریوں کو ہانک۔ قولہ : وَمَنْ یَدْعُوھم الی الھُدٰی اس عبارت کے اضافہ کا مقصد ایک سوال کو جواب ہے۔ سوال : آیت میں کفار کو ناعق (چروا ہے) کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے، اس لئے کہ آیت کا ترجمہ یہ ہے، اور کافروں کی مثال اس ناعق داعی (ہدایت کی طرف بلانے والے رسول یا مسلمان ہیں) اور کفار منعوق، مدعو (مثل بہائم) ہیں۔ جواب : یہاں معطوف محذوف ہے اور وہ مَنْ یَدْعُوھم اِلَی الھُدٰی ہے، لہٰذا کفار اور ان کے داعی کو، چروا ہے اور بہائم کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے، یعنی کفار اور ان کے داعی مشبہ ہیں اور بہائم اور ان کا چرواہا مشبہ بہ ہیں، گویا کہ یہ تشبیہ مرکب بالمرکب ہے، جس میں ایک مجموعہ کو دوسرے مجموعے کے ساتھ تشبیہ دی جاتی ہے، لہٰذا اب کوئی اشکال نہیں۔ سوال : اگر اَلَّذِیْنَ کفرُوا سے پہلے مضاف محذوف مان لیا جائے جیسا کہ قاضی وغیرہ نے مضاف محذوف مانا ہے، تقدیر عبارت یہ ہوگی، مَثلُ داعِی الَّذِینَ کَفَرُوْا کمَثَلِ الَّذِیْ ینعِقُ اب مطلب یہ ہوگا، کہ داعی کی مثال ناعق (چروا ہے) جیسی ہے یعنی داعی کو ناعق سے تشبیہ دی گئی ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جواب : مطلب تو صحیح ہوجاتا ہے مگر اس صورت میں تشبیہ داعی (مسلمان یا رسول) کی حالت کو بیان کرنے کے لئے ہوگی نہ کہ مدعو کی حالت کو بیان کرنے کے لئے حالانکہ مقصود دونوں کی حالت کو بیان کرنا ہے اور اہم مدعو (کفار) کی حالت کو بیان کرنا ہے، جیسا کہ خود مفسر علام نے اس بات کی طرف اپنے قول ھم فی سماع الموعظۃ الخ سے اشارہ کیا ہے۔ (مزید تفصیل کے لئے تفسیر مظہری جلد اول : ص 167 کی طرف رجوع کریں) ۔ تفسیر و تشریح شان نزول : یٰآیُّھَا النَّاسُ کُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ یہ آیت ثقیف اور خزاعہ اور عامر ابن صعصعہ اور بنی مدلج کے بارے میں نازل ہوئی تھی، کہ ان لوگوں نے اپنے اوپر حرث، انعام، البحیرہ اور سائبہ اور الحام اور وسیلہ کو حرام کرلیا تھا۔ (مظہری) ۔ ونزلت فی قوم حرموا علیٰ انفسھم رفیع الاطعمۃ والملابس یعنی مذکورہ آیت ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی کہ جنہوں نے اپنے اوپر عمدہ کھانا اور اچھا لباس حرام کرلیا تھا، (روح البیان) سبب نزول اگرچہ خاص بھی ہو لیکن اعتبار الفاظ کے عموم کا ہوتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ شیطان کے دام فریب میں آکر اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام نہ کرو جس طرح مشرکین کہ بتوں کے نام وقف کردہ جانوروں کو حرام کرلیتے تھے، لَاتَتَّبِعُوْا خُطُوَاتِ الشَّیْطٰنِ میں اتباع شیطان سے منع کیا جا رہا ہے کہ خواہش اور نفس شیطانی کے اغواء سے حلال کو حرام اور حرام کو حلال نہ سمجھو، اور زمین (دنیا) میں حلال اور پاک چیزیں ہیں انہیں استعمال کرو اور اغواء شیطانی کے شکار نہ ہو کہ حلال کو حرام اور حرام کو حلال کرنے لگو اس لئے کہ شیطان انسانوں کا کھلا دشمن ہے وہ ہمیشہ بدی اور فحش کا ہی حکم کرتا ہے۔
Top