Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 166
اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا وَ رَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْبَابُ
اِذْ تَبَرَّاَ : جب بیزار ہوجائیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتُّبِعُوْا : پیروی کی گئی مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جنہوں نے اتَّبَعُوْا : پیروی کی وَرَاَوُا : اور وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب وَتَقَطَّعَتْ : اور کٹ جائیں گے بِهِمُ : ان سے الْاَسْبَابُ : وسائل
اس دن (کفر کے) پیشوا اپنے پیرؤوں سے بیزاری کریں گے اور (دونوں عذاب الٰہی) دیکھ لیں گے اور ان کے آپس کے تعلقات منقطع ہوجائیں گے
ربط آیات : اوپر عذاب کی شدت کا بیان تھا یہاں شدت کی کیفیت کا بیان ہے، اِذ تَبَرَّأ الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا یہاں اس منظر کا نقشہ پیش کیا گیا ہے، جب قیامت میں مشرکین کے خواص علماء اور امراء اپنے عوام اور اپنے متبعین اور رعایا سے لاتعلق کا اعلان کریں گے اور انہیں بےیارومددگار چھوڑ دیں گے اور وہ لوگ جو دنیا میں ان کی پیروی کرتے تھے کہیں گے کاش ہم کو ایک موقع دنیا میں واپسی کا دیا جاتا تو جس طرح آج یہ ہم سے بیزاری ظاہر کر رہے ہیں ہم بھی دنیا میں ان سے بیزار ہو کر اور ٹکاسا جواب دے کر دکھا دیتے۔ وَتَقَطَّعَتْ بِھِمُ الْاَسْبَابُ اہل باطل کے جتنے بھی باہمی تعلقات اور رابطے ہیں استاذی شاگردی یا ہم نسبتی اور قرابت کے یا ہم وطنی اور دوستی کے یہ سب اس دنیاتک محدود ہیں، آخرت میں جو حقائق کے مشاہدہ اور معائنہ کا وقت ہوگا سب ایک دوسرے سے بےتعلق بلکہ مخالف نظرآئیں گے اَلْاَخِلَّا ءُیَوْمَئِذٍ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِینَ ۔ (سورۃ الزخرف)
Top