Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 164
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ الْفُلْكِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ مَّآءٍ فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَ بَثَّ فِیْهَا مِنْ كُلِّ دَآبَّةٍ١۪ وَّ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ وَ السَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ
اِنَّ
: بیشک
فِيْ
: میں
خَلْقِ
: پیدائش
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
وَ
: اور
اخْتِلَافِ
: بدلتے رہنا
الَّيْلِ
: رات
وَالنَّهَارِ
: اور دن
وَالْفُلْكِ
: اور کشتی
الَّتِىْ
: جو کہ
تَجْرِيْ
: بہتی ہے
فِي
: میں
الْبَحْرِ
: سمندر
بِمَا
: ساتھ جو
يَنْفَعُ
: نفع دیتی ہے
النَّاسَ
: لوگ
وَمَآ
: اور جو کہ
اَنْزَلَ
: اتارا
اللّٰهُ
: اللہ
مِنَ السَّمَآءِ
: آسمان سے
مِنْ
: سے
مَّآءٍ
: پانی
فَاَحْيَا
: پھر زندہ کیا
بِهِ
: اس سے
الْاَرْضَ
: زمین
بَعْدَ مَوْتِهَا
: اس کے مرنے کے بعد
وَبَثَّ
: اور پھیلائے
فِيْهَا
: اس میں
مِنْ
: سے
كُلِّ
: ہر قسم
دَآبَّةٍ
: جانور
وَّتَصْرِيْفِ
: اور بدلنا
الرِّيٰحِ
: ہوائیں
وَالسَّحَابِ
: اور بادل
الْمُسَخَّرِ
: تابع
بَيْنَ
: درمیان
السَّمَآءِ
: آسمان
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
لَاٰيٰتٍ
: نشانیاں
لِّقَوْمٍ
: لوگوں کے لیے
يَّعْقِلُوْنَ
: ( جو) عقل والے
بیشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں اور کشتیوں (اور جہازوں) میں جو دریا میں لوگوں کے فائدے کی چیزیں لیکر رواں ہیں اور مینہ میں جس کو خدا آسمان سے برساتا اور اس سے زمین کو مرنے کے بعد زندہ (یعنی خشک ہوئے پیچھے سرسبز) کردیتا ہے اور زمین پر ہر قسم کے جانور پھیلانے میں اور ہواؤں کے چلانے میں اور بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان گھرے رہتے ہیں عقلمندوں کے لئے (خدا کی قدرت کی) نشانیاں ہیں
آیت نمبر 164 تا 167 ترجمہ : اور مشرکین نے جب اس پر دلیل کا مطالبہ کیا تو یہ آیت ان خلق السماوات الخ اتری بلاشبہ آسمانوں اور زمین کی ساخت آسمانوں اور زمین کی ساخت میں اور ان کے عجائبات میں اور رات و دن کی آمدورفت اور بڑھنے گھٹنے کے ذریعہ تغیر میں اور ان کشتیوں میں جو دریاؤں میں لوگوں کے لئے نفع بخش سامان تجارت اور بوجھ لے کر چلتی ہیں، اور بوجھل ہونے کے باوجود ڑوبتی نہیں ہیں اور اس پانی میں جسے آسمان سے بارش کی شکل میں اللہ نے برسایا ہے پھر اس پانی سے نباتات کے ذریعہ مردہ یعنی خشک زمین کو زندہ کیا اس میں ہر قسم کے جانوروں کو پھیلایا اس لئے کہ ان کا نشو و نما اس سبزے سے ہوتا ہے جو پانی سے پیدا ہوتا ہے اور ہواؤں کو جنوباً و شمالاً اور گرم و سرد بدلنے میں اور ان بادلوں میں جو اللہ کے حکم کے تابع ہیں (اور) زمین و آسمان کے درمیان بغیر کسی بندھن کے معلق ہیں (اور) جدھر اللہ چاہتا ہے ادھر چلتے ہیں ان میں عقلمندوں کے لئے جو غور و فکر کرتے ہیں اللہ کی وحدانیت کی نشانیاں ہیں اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو غیر اللہ (یعنی) بتوں کو (اللہ کا) ہمسر ٹھہراتے ہیں، تعظیم اور عاجزی کے ذریعہ ان سے ایسی گرویدگی کا معاملہ کرتے ہیں جیسا کہ اللہ کے ساتھ اور ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں، ان کے شرکاء کی محبت کے مقابلہ میں، اس لئے کہ وہ کسی حال میں بھی اللہ سے نہیں پھرتے اور کفار مصیبت کے وقت (اپنے شریک کردوہ شرکاء کو چھوڑ کر) اللہ کی طرف مائل ہوجاتے ہیں، اور اے محمد ﷺ ! اگر آپ ان لوگوں کو دیکھیں جنہوں نے شریک ٹھہرا کر ظلم کیا ہے جب کہ وہ عذاب کو دیکھیں گے (یَرَونَ ) معروف و مجہول دونوں ہیں، تو آپ ایک امر عظیم (ہولناک منظر) دیکھیں گے اور اِذْ بمعنی اذا ہے، اس لئے کہ پوری قدرت اور غلبہ اللہ ہی کے لئے ہے۔ (جمیعًا) کائنًۃ (مقدر) سے حال ہے، اور اللہ سخت عذاب والا ہے، اور ایک قراءت میں یَرَیٰ تحتا نیہ کے ساتھ اور کہا گیا ہے کہ یریٰ کا فاعل مخاطب کی ضمیر ہے اور کہا گیا ہے کہ الذِیْنَ ظَلمُوْا ہے اور یَرَیٰ بمعنی یعلم ہے، اور أنَّ اور اس کا مابعد دو مفعولوں کے قائم مقام ہے اور لَوْ کا جواب محذوف ہے، اور معنی یہ ہیں کہ اگر یہ لوگ دنیا میں جان لیں، قیامت کے دن ان کے عذاب کو دیکھنے کے وقت اللہ واحدہ کی قدرت اور شدت عذاب کو تو اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں، اِذْ ، سابقہ اِذْ سے بدل ہے، جبکہ پیشوا یعنی سردار اپنے ماتحتوں سے اظہار لا تعلقی کریں گے، یعنی ان کو گمراہ کرنے کے الزام میں انکار کردیں گے حالانکہ عذاب کو (بچشم خود) دیکھ لیں گے، اور تمام رشتے ناتے منقطع ہوجائیں گے یعنی وہ تعلقات جو ان کے درمیان قرابت اور دوستی کے دنیا میں تھے (ختم ہوجائیں گے) تَقطَّعْت کا عطف تَبَرّأ پر ہے، اور ماتحت لوگ کہیں گے کاش ہم کو دنیا میں واپسی کا موقع مل جائے تو ہم بھی ان مبتوعین سے اسی طرح اظہار لا تعلقی کریں گے جس طرح آج انہوں نے ہم سے اظہار لاتعلقی کیا ہے، اور لَوْ تمنی کے لئے ہے فَنَتَبَرَّأ جواب تمنی ہے، اسی طرح جیسا کہ دکھلائی ان کو اپنے عذاب کی شدت اور بعض کی بعض سے اظہار بیزاری دکھلائے گا اللہ ان کو ان کے برے اعمال حال یہ کہ ان کے اوپر ندامت طاری ہوگی اور وہ داخل ہونے کے بعد آگ سے نکلنے والے نہیں ہیں، حَسَراتٍ بمعنی دامات، ھُم ضمیر سے حال ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : وَطَلَبُوا آیۃً علیٰ ذٰلک مشرکین کی جانب سے صفات باری کے مطالبہ کے جواب میں جب اللہ تعالیٰ نے وَاِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ لآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ الخ فرمایا، تو مشرکین نے قرآن کے اس دعوت پر دلیل کا مطلابہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے دلیل کے طور پر اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ (الآیۃ) نازل فرمائی، اِنَّ حرف مشبہ بالفعل ناصب ہے اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوَاتِ الخ کائِنَۃً کے متعلق ہو کر اِنَّ کی خبر مقدم ہے اور لَاَیَاتٍ لِقَوْمٍ یَعْقِلوْنَ اس کا اسم مؤخر ہے۔ قولہ : فُلکِ الَّتی تجرِی۔ فُلْکٌ جب مفرد ہو تو مذکر ہے اور اگر جمع ہو تو جمع مکسر ہونے کی وجہ سے مؤنث ہے یہاں فُلْکْ مؤنث ہے اور قرینہ اَلَّتی تجری اس کی صفت ہے۔ سوال : جمع مکسر مفرد میں تغیر کرکے بنائی جاتی ہے، جیسے رَجُلٌ سے رِجَالٌ مگر یہاں مفرد اور جمع دونوں ایک ہی وزن پر ہیں جمع میں کوئی تغیر نہیں ہوا، تو پھر یہ جمع مکسر کیسے ہوئی ؟ جواب : اس میں تغیر معنوی ہوا ہے اس لیے کہ جب فُلک قُفْلٌ کے وزن پر ہو تو مفرد ہوگا اور جب اُسُدٌ کے وزن پر ہو تو جمع ہوگا۔ قولہ : من التجارات اس میں اشارہ ہے کہ بِمَا یَنْفَعُ میں ما موصولہ ہے ای تجری فی البحر بالذی ینفعُ الناس اور بعض نے مَا کو مصدریہ بھی کہا ہے، ای تجری فی البحرِ بِنَفْعِ الناس۔ قولہ : بِلَا عِلَاقۃ عین کے کسرہ کے ساتھ محسوس رابطہ جیسے تلوار کا پٹکا اور عین کے فتحہ کے ساتھ معنوی غیر محسوس رابطہ جیسے عشق و محبت کا رابطہ یا حسد و عداوت کا تعلق۔ قولہ : تَبْصُرُ مفسر علام نے یَرَیٰ کی تفسیر تَبْصُرُ سے کرکے اشارہ کردیا کہ یَرَی سے رویت بصری مراد ہے نہ کہ قلبی اس لئے ہ رویت قلبی کے لئے دو مفعولوں کی ضرورت ہوگی جو کہ موجود نہیں ہیں۔ قولہ : اِذْ بمعنی اِذَا یہ دو سوالوں کا جواب ہے۔ سوال : (1) لَو اور اِذْ ماضی پر داخل ہوتے ہیں نہ کہ مضارع پر یہاں مضارع پر داخل ہیں اس کی کیا وجہ ہے ؟ جواب : اِذْ یِرَونَ العذابَ میں رویت کا ووقوع چونکہ یقینی ہے لہٰذا مضارع پر اِذْ داخل کردیا تاکہ بتاویل ماضی ہو کر یقینی الوقوع ہونے پر دلالت کرے۔ سوال : (2) تو پھر مضارع کے بجائے ماضی کا صیغہ لانا چاہیے تھا تاکہ حقیقۃ یقینی الوقوع پر دلالت کرتا۔ جواب : چونکہ رویت در حقیقت مستقبل یعنی روز قیامت میں ہوگی اس کی طرف مضارع کا صیغہ لاکر اشارہ کردیا۔ قولہ : لِاَنّ یہ جواب شرط محذوف کی علت ہے۔ قولہ : فَھِیَ بمعنی یَعْلَمُ یَرٰی کو یَعلَم کے معنی میں اس لئے لیا ہے کہ ظالموں کا اللہ کے عذاب کی شدت کو دنیا میں بچشم سر دیکھنا ممکن نہیں ہے، اس لئے کہ عذاب کا تحقیق آخرت میں ہوگا، لہٰذا رویت سے رویت قلبی مراد ہے یعنی یَرَی، یَعْلَمُ کے معنی میں ہے۔ قولہ : وفق مُعَاینَتِھم یہ اَنَّ اللہ شدید العذاب کا ظرف ہے۔ قولہ : وقَدْ ، قد کو محذوف ماننے میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ واؤ حالیہ ہے، اور قدْ رأوا العذَابَ ، الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا اور اَلَّذِیْن اتَّبَعُّوْا دونوں کی ضمیر سے حال ہے ای رَائین جیسے لَقِیْتُ زیدًا رَاکِبَیْنِ اور چونکہ ماضی بغیر قد کے حال واقع نہیں ہوسکتا قَد خواہ حفظًا خواہ لفظاً ہو یا تقدیراً ، لہٰذا یہاں قَدْ کو مقرر مانا ہے۔ قولہ : لَوْ للتَّمَنّی، لَوْتمنی کے لئے ہے اور فَنَتَبَرَّأ اس کا جواب ہے، یہاں دو سوال پیدا ہوتے ہیں : سوال : (1) لَو کا جواب لام کے ساتھ ہوتا ہے، نہ کہ فاء کے ساتھ، حالانکہ یہاں فَنَتَبرَّأ، فا کے ساتھ ہے۔ سوال : (2) فَنَثَبَرَّأ کے منصوب ہونے کی کیا وجہ ہے ؟ جب کہ ناصب نہ لفظاً ہے اور نہ تقدیراً ۔ جواب : مفسر علام نے لو للتمنی کہہ کر ان دونوں اعتراضوں کا جواب دیا ہے، جواب کا حاصل یہ ہے کہ مذکورہ دونوں باتیں لَو شرطیہ کے لئے ضروری ہیں اور یہ لَو تمنیہ ہے، لَو تمنیہ کے بعد ان مقدر ہونے کی وجہ سے جواب تمنی منصوب ہوتا ہے۔ (کما لا یخفیٰ علیٰ مَن لہ درایۃ فی علم النحو) ۔ تفسیر و تشریح شان نزول : اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ ابن عبای حاتم اور ابن مردویہ نے عمدہ سند متصل کے ساتھ حضرت ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ قریش نے نبی کریم ﷺ سے کہا : خدا سے دعا کرو کہ کوہ صفا کو ہمارے لئے سونے کا بنا دے تاکہ اس کی وجہ سے ہم کو دشمن پر قوت حاصل ہو، تو اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ فرمایا : میں ایسا کرسکتا ہوں لیکن اگر اس کے بعد بھی کفر کیا تو میں ان کو ایسا عذاب دوں گا کہ دنیا میں کسی کو نہ دیا گیا ہوگا، تو رسول اللہ ﷺ نے عرض کیا : اے میرے پروردگار ! تو مجھے اور میری قوم کو اسی حالت پر چھوڑ دے تو اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیت نازل فرمائی کہ یہ لوگ کوہ صفا کو سونے کا بنانے کا مطالبہ کس طرح کر رہے ہیں حالانکہ وہ میری قدرت کی نشانیوں میں سے اس سے کہیں زیادہ عظیم و عجیب نشانیاں کائنات عالم میں دیکھ رہے ہیں۔ مشرکین کی جانب سے صفات رب کے مطالبہ کے جواب میں جب اللہ تعالیٰ نے وَاِلْھُکُمْ اِلٰۃٔ وَّاحِدٌ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ نازل فرمائی تو مشرکین نے دعوائے وحدت والوہیۃ پر دلیل کا مطالبہ کیا تو اللہ نے اس کے جواب میں اِنَّ فِی خلق السَّمٰواتِ والَارضِ (الآیۃ) نازل فرمائی، یہ آیت اس معنی کے اعتبار سے بڑی اہم اور عظیم ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی وحدانیت والوہیت وقدرت پر یکجا دس نشانیوں بیان فرمائی ہیں۔ یعنی تمہارا خدا ایک ہی خدا ہے اس رحمان و رحیم کے سوا کوئی اور خدا نہیں ہے، اس حقیقت کو پہچاننے کے لئے اگر کوئی نشانی و علامت درکار ہے، تو جو لوگ عقل سے کام لیتے ہیں ان کے لئے آسمانوں اور زمین کی ساخت میں، رات اور دن کے مسلسل ادلنے بدلنے میں نیز ان کشتیوں میں جو انسان کے نفع کی چیزیں لئے ہوئے دریاؤں اور سمندروں میں چلتی پھرتی ہیں، بارش کے اس پانی میں جسے اللہ تعالیٰ آسمانوں سے نازل کرتا ہے پھر اس کے ذریعہ زندگی بخشتا ہے اور اپنی اسی انتظام کی بدولت زمین میں ہر قسم کی جاندار مخلوق پھیلاتا ہے، ہواؤں کی گردش اور ان کے رخ بدلنے میں اور ان بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان تابع فرمان بنا کر رکھے گئے ہیں، بیشمار نشانیاں ہیں۔ یعنی اگر انسان کائنات کے اس کارخانہ کو جو شب و روز اس کی آنکھوں کے سامنے چل رہا ہے، محض جانوروں کی طرح نہ دیکھے بلکہ عقل و خرد سے کام لے کر اس نظام پر غور کرے، اور ضد یا تعصب سے آزاد ہو کر سوچے تو یہ آثار جو اس کے مشاہدے میں آرہے ہیں، اس نتیجے پر پہنچانے کے لئے بالکل کافی ہیں کہ یہ عظلم الشان نظام ایک ہی قادر مطلق، حکیم کے زیر فرمان ہے، تمام اقتدار و اختیار بالکل اسی کے ہاتھ میں ہے کسی دوسرے کا اس میں قطعا دخل نہیں۔
Top