Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 153
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ
: جو کہ
اٰمَنُوا
: ایمان لائے
اسْتَعِيْنُوْا
: تم مدد مانگو
بِالصَّبْرِ
: صبر سے
وَالصَّلٰوةِ
: اور نماز
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
مَعَ
: ساتھ
الصّٰبِرِيْن
: صبر کرنے والے
اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد لیا کرو بیشک خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
آیت نمبر 153 تا 158 ترجمہ : اے ایمان والو ! طاعت اور مصیبت پر صبر اور نماز سے آخرت کے لئے مدد چاہو نماز کو اس لے بار بار آنے اور اس کی عظمت شان کی وجہ سے خاص طور پر مکرر ذکر کیا ہے بلاشبہ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کا مدد کے ذریعہ ساتھ دیتا ہے اور راہ خدا کے شہدوں کو مردہ مت کہو، وہ زندہ ہیں ان کی روحیں سبز پرندوں کے پوٹوں میں جنت میں جہاں چاہیں گھومتی ہیں، اس مضمون کی حدیث کی وجہ سے، لیکن جس کیفیت میں وہ ہیں تم نہیں سمجھ سکتے اور ہم تم کو دشمن کے خوف اور قحط کی فاقہ کشی اور مال کے ضیاع کے ذریعہ نقصان نیز جانوں میں قتل اور امراض اور موت کے ذریعہ ضرور آزمائیں گے، اور پھلوں میں روگ سے نقصان کے ذریعہ تمہاری ضرور آزمائش کریں گے، تاکہ ہم دیکھ لیں آیا تم صبر کرتے ہو یا نہیں اور مصیبت پر صبر کرنے والوں کو جنت کی خوشخبری دیدو یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان پر کوئی مصیبت پڑتی ہے تو کہہ دیتے ہیں کہ ہم ملکیت اور عبدیت کے اعتبار سے اللہ کے ہیں اس کو اختیار ہے وہ ہمارے ساتھ جو چاہے کرے اور ہم آخرت میں اسی کی طرف پلٹنے والے ہیں تو وہ ہم کو جزاء دے گا، حدیث شریف میں ہے کہ ایک مرتبہ آپ ﷺ کا چراغ گل ہوگیا تو آپ ﷺ نے اِنَّا للہ پڑھی، حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا (یا رسول اللہ) یہ چراغ ہی تو ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا : ہر وہ چیز مومن کو تکلیف پہنچائے وہ مصیبت ہے، اس کو ابو داؤد نے اپنی مراسیل میں ذکر کیا ہے۔ یہی ہیں وہ لوگ جن پر ان کے رب کی طرف سے مغفرت اور نوازشیں ہوں گی اور ایسے راستی کی طرف ہدایت یافتہ ہیں، یقیناً صفا اور مردہ مکہ ہے دو پہاڑ اللہ کی نشانیاں ہیں یعنی اس کے دین کی نشانیاں ہیں، شَعَائِرْ ، شَعِیْرَۃ کی جمع ہے، سو جس نے بیت اللہ کا حج کیا یا عمرہ کیا یعنی حج وعمرہ کا احرام باندھا، اور حج کے اصلی معنی قصد و زیارت کے ہیں، تو اس کے لئے صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے، یطَّوَّفَ میں اصل میں تاء کا طاء میں ادغام ہے، اس طریقہ پر کہ صفا اور مروہ کے درمیان سات مرتبہ سعی کرے، یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب مسلمانوں نے (سعی بیان الصفا و المروۃ) ناپسند سمجھا، اس لئے کہ اہل جاہلیت ان کا طواف کیا کرتے تھے اور ان پر دو بت تھے، اور ان کو مس کرتے تھے، اور حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ سعی فرض نہیں ہے، اس لئے کہ رفع اثم سے تخییر مستفاد ہوتی ہے، امام شافعی (رح) تعالیٰ وغیرہ نے فرمایا کہ (سعی) رکن ہے، اور رسول اللہ ﷺ نے اپنے قول اِنّ الہ کتب علَیْکُمْ السَّعْیَ سے اس کا وجوب بیان فرمایا، (رواہ بیہقی وغیرہ) اور فرمایا جس سے اللہ نے ابتداء فرمائی تم بھی اسی سے ابتداء کرو، یعنی صفا سے (رواہ مسلم) اور شخص اختیاری طور پر (کوئی) کارخیر کرے، یعنی طواف وغیرہ یعنی کوئی ایسا کارخیر کرے جو اس پر واجب نہیں ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا اجر عطا فرما کر اس کے عمل کا قدر دان ہے، اس سے باخبر ہے، تَطَوَّعَ میں ایک قراءت یاء تحتانیہ کے اور طاء کی تشدید کے ساتھ مجزوم ہے، اور اس میں تاء کا طاء میں ادغام ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : بِالعَوْنِ ، بِالعَوْنِ کہہ کر اشارہ کردیا کہ عَوْن سے نصرت خاصہ مراد ہے، اس لئے کہ عمومی معیت تو اللہ تعالیٰ کی ہر شئ کے ساتھ ہے، لہٰذا اس میں صابرین کے لئے کوئی فضیلت نہیں ہے، مفسر علام نے بِالعَوْنِ کہہ کر اسی شبہ کو دفع کیا ہے، اس دفع کا حاصل یہ ہے کہ معیت دو قسم کی ہوتی ہے اور ان میں سے یہ معیت متقین و محسنین و صابرین کے ساتھ خاص ہے، اس میں صبر و صلوٰۃ کے ذریعہ امر بالا ستعانت کی علت بھی ہے، صلوٰۃ صبر سے اولیٰ ہے، لہٰذا مصلین کے ساتھ معیت خاصہ بطریق اولیٰ ہوگی۔ قولہ : فی الحواصل، حَوَاصِلُ ، حَوصِلَۃٌ کی جمع ہے، فارسی میں سنگدانِ مرغ کو کہتے ہیں، اور اردو میں اس کا ترجمہ ہے پوٹا۔ قولہ : لحدیث بذلک۔ (المسلم والمشکور) ۔ قولہ : بالجوائح یہ جائحۃٌ کی جمع ہے، پھلوں کے روگ کو کہتے ہیں۔ قولہ : ھَمْ اَمْوَات، ھُمْ محذوف مان کر اشارہ کردیا کہ اَمْوَاتٌ مبتداء محذوف کی خبر ہے، اس لئے اَمْوات مقولہ ہے اور مقولہ جملہ ہوا کرتا ہے۔ قولہ : بَلْ ھُمْ اَحْیَاءٌ مفسر علام نے ھُمْ کا اضافہ کرکے اشارہ کردیا ہے کہ اَحْیاءٌ اور نہ ھم اموات پر عطف ہے کہ عطف جملہ علی الجملہ ہو اس لئے کہ یہ قول کے تحت نہیں ہے بلکہ یہ جملہ تقولوا پر معطوف ہے، اس جملہ کے ذریعہ نہی ہے اخبار کی جانب اضراب ہے، اس لئے کہ مقصد، ان کے لئے اثبات حیات ہے نہ یہ کہ ان کو حکم دی جا رہا ہے کہ تم ان کی شان میں اَنَھم اَحْیَاءٌ کہو۔ قولہ : مَاھُمْ فیہِ ، تَشْعُرُوْنَ بمعنی تعلمون کا مفعول بہ ہے۔ قولہ : مُصِیْبَۃٌ یہ اِصَابَۃٌ (افعال) سے اسم فاعل مؤنث ہے، تکلیف پہنچانے والی، مُصیبَۃ دراصل کا صیغہ ہے اور کثرت استعمال کی وجہ سے اس کا موصوف محذوف ہے، مثلاً رَمْیۃ مُصیبۃ نشانہ پر لگنے والی تیر اندازی، جیسا کہ کثرت استعمال کی وجہ سے مویز منقیٰ بیج نکالا ہوا مویز۔ منقیٰ کے معنی ہیں، بیج صاف کیا ہوا۔ مویز دواؤں میں چونکہ بیج نکال کر ہی استعمال ہوتا ہے گویا کہ بیج نکالنا لازم ہے، لہٰذا موصوف کو حذف کرکے صفت کو اس کے قائم مقام کردیا، اور صرف منقیّٰ کہا جانے لگا۔ قولہ : نِعمَۃ، رحمَۃ کی تفسیر، نعمۃ سے کرکے اشارہ کردیا کہ رحمۃ کے لازم معنی مرا ہیں اور وہ ہیں نعمت، اس لئے کہ رحمۃ کے اصلی معنی رقت قلبی کے ہیں جو ذات باری تعالیٰ کے لئے مقصود نہیں ہیں۔ قولہ : مجزومًا یعنی یاء کی صورت میں یَطَّوَعْ جزم عین کے ساتھ ہوگا، مجزومًا کے اضافہ کا مقصد ایک وہم کو دور کرنا ہے، وہم یہ ہے کہ جس طرح تَطَوَعَّ کی صورت میں عین کے فتحہ کے ساتھ ہے لہٰذا یاء کی صورت میں بھی عین کے فتحہ کے ساتھ ہوگا، حالانکہ یاء کی صورت میں مضارع ہوگا، اور مضارع بغیر ناصب کے منصوب نہیں ہوسکتا، بخلاف تاء کی صورت کے کہ ماضی کا صیغہ ہے، اور مجزوم ہونے کی وجہ جزاء ہونا ہے۔ تفسیر و تشریح ربط آیات : امت کو منصب امامت پر فائز کرنے کے بعد، اب کچھ ضروری ہدایات دی جا رہی ہیں، سب سے پہلے جس بات پر متنبہ کیا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ منصب امامت کوئی پھولوں کی سیج نہیں ہے جس پر آپ حضرات لٹائے جا رہے ہیں، یہ تو ایک عظیم الشان اور پرخطر خدمت ہے جس کی ذمہ داری اٹھانے کے ساتھ تم پر ہر قسم کے مصائب کی بارش ہوگی، سخت آزمائشوں میں ڈالے جاؤ گے، طرح طرح کے نقصانات اٹھانے پڑیں گے اور جب صبر و ثبات اور عزم و استقلال کے ساتھ ان تمام مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے راہ خدا میں بڑھتے چلے جاؤ گے تب تم پر عنایات کی بارشیں ہوں گی۔ طاقت کا سرچشمہ : اس باری خدمت کے بوجھ کو اٹھانے کے لئے توانائی کہاں سے حاصل ہوگی ؟ اس کا سرچشمہ کہاں ہے ؟ اسی قوت کی نشان دہی اور اس سوال کا جواب یَآ اَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلوٰۃِ سے دیا گیا ہے، اور بتایا گیا ہے کہ یہ توانائی تم کو دو چیزوں سے حاصل ہوگی، ایک صبر اور دوسرے نماز، حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں کلید کامیابی ہیں، جس کے بغیر کوئی شخص کسی مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتا، صبر ایک سلبی کیفیت کا نام ہے اور صلوٰۃ ایک ایجابی عمل ہے، ان دونوں کلیدی لفظوں سے اس طرف اشارہ ہوگیا کہ انفرادی اصلاح اور اجتماعی فلاح دونوں کا راز صرف ان دو چیزوں میں ہے ایک معاصی سے حفظ و اجتناب اور دوسرے اوامر کا امتشال واتباع۔ صبر کے معنی : صبر کے لفظی معنی ہیں تنگی اور ناخوشگواری کی حالت میں اپنے آپ پر قابو رکھنا الصَّبْرُ اَلِامْسَاکُ فی ضیقٍ (راغب) اصطلاح شرح میں اس کے معنی ہیں نفس کو عقل پر غالب نہ آنے دیا جائے اور قدم دائرہ شریعت سے باہر نہ نکالا اور بشری ہیں، ان کے آثار کو بھی اپنے اوپر طاری نہ ہونے دی جائے، بھوک کے وقت مضمحل اور نڈھال ہونا، درد کی تکلیف سے کراہنا، اور رنج کے وقت آہ سرد بھرنا، عزیز و قریب کی موت پر دل گیر اور رنجیدہ ہونا، ان میں سے کوئی شئ بھی صبر کے منافی اور بےصبری میں داخل نہیں، قرآنی فرمان کا مطلب صرف اتنا ہے کہ ہجوم مشکلات کے وقت گھبرا نہ جاؤ، ثابت قدم رہو، دل کو بس میں رکھو، خود دل کے بس میں نہ آجاؤ۔ صبر کے تین شعبے : صبر کے معنی تو نفس کو قابو میں رکھنے کے ہیں، مگر قرآن و سنت کی اصطلاح میں صبر کے تین شعبے ہیں، (1) اول اپنے نفس کا حوام اور ناجائز چیزوں سے روکنا (2) دوسرے طاعات اور عبادات کی پابندی پر نفس کو مجبور کرنا (3) تیسرے مصائب و آفات پر صبر کرنا، اس کے باوجود اگر تکلیف و پریشانی کے وقت کوئی کلمہ اظہار پریشانی کا منہ سے نکل جائے تو یہ صبر کے منافی نہیں۔ (ابن کثیر عن سعید بن جبیر) قرآن و حدیث کی اصطلاح میں صابرین انہیں لوگوں کا لقب ہے جو تینوں طرح کے صبر میں ثابت قدم ہوں بعض روایات حدیث میں ہے کہ محشر میں ندا کی جائے گی کہ صابریں کہاں ہیں ؟ تو وہ لوگ جو تینوں طرح کے صبر پر قائم رہ کر زندگی سے گزرے ہیں وہ کھڑے ہوجائیں گے، اور ان کو بلاحساب جنت میں داخلہ کی اجازت دیدی جائے گی۔ اس نسخہ کامیابی کا دوسرا جز نماز ہے، اگرچہ صبر کی تفسیر سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ نماز اور دیگر عبادات صبر ہی کی جزئیات ہیں، مگر نماز کو جداگانہ بیان کرنے کی وجہ یہ ہے کہ تمام عبادات میں نماز ایک ایسی عبادت ہے کہ جو صبر کا مکمل نمونہ ہے، کیونکہ نماز کی حالت میں نفس کو عبادت وطاعت پر محسوس کیا جاتا ہے اور تمام معاصی و مکروہات سے بلکہ تمام مباحات سے بھی نفس کو بحالت نماز روکا جاتا ہے، اس لئے نماز صبر کی ایک مکمل تمثیل ہے۔ نماز کی تاثیر یقینی ہے : اس کے علاوہ نماز کو انسان کی تمام حاجات کے پورا کرنے میں ایک خاص تاثیر بھی ہے گو اس کی وجہ اور سبب معلوم نہ ہو، جیسے دواؤں میں بہت سی ادویہ مؤثر بالخاصہ ہوتی ہیں مگر اس کی وجہ معلوم نہیں ہوتی، جیسے دردگردہ کے لئے فرنگی دانہ ہاتھ یا منہ میں رکھنا بالخاصہ مفید ہے مگر اس کی وجہ کسی کو معلوم نہیں، یا مثلاً مرگی کے لئے عود صلیب گلے میں ڈالنا مفید ہے مگر سبب معلوم نہیں ہے مقناطیس لوہے کو اپنی طرف کھینچنے میں مؤثر بالخاص ہے مگر آج تک اس کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی اور جو کچھ معلوم ہوا ہے وہ صرف تخمین وظن ہے، اسی طرح نماز تمام انسانی ضروریات کی کفالت اور تمام مصائب سے نجات دلانے میں مؤثر بالخاص ہے بشرطیکہ نماز کو نماز کی طرح آداب و خشوع کے ساتھ پڑھا جائے، ہماری نمازیں جو غیر مؤثر نظر آتی ہیں اس کا سبب ہمارا قصور ہے نہ کہ نماز کا، کہ نماز کے آداب اور خضوع میں کوتاہی ہوتی ہے ورنہ آپ ﷺ کی عادت شریفہ تھی کہ جب کوئی مہم پیش آتی تو نماز کی طرف رجوع فرماتے تھے، اور اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس مہم کو پورا فرما دیتے تھے۔ (معارف) اِنَّ اللہَ مَعَ الصَّابِرِیْنَ ، بالعَونِ معیت کی مختلف قسمیں ہیں عامہ، خاصہ، زمانی، مکانی، معنوی، یہاں معیت سے معیت بالنصرۃ مراد ہے، قَالُوْا المعِیَّۃُ ھُنَا مَعِیَّۃُ المعونَۃ۔ (المنار) ۔ اللہ تعالیٰ کی معیت عامہ تو کافر، مومن، فاسق، صالح، اپنے ہر بندے کے ساتھ ہے، وَھُوَ مَعَلُمْ اَیْنَمَا کُنْتُمْ یہاں یہ معیت عامہ مراد نہیں ہے بلکہ خصوصی معیت مراد ہے اسی معیت خاصہ کی طرف مفسر علام نے بالعون کہہ کر اشارہ کیا ہے، معیت خاصہ کے آثار، حفاظت، اعانت اور توجہ خاص ہیں، یہ اسی معیت الہٰی کا احساس و استحضار تھا جس نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کو بےپناہ قوت و جرأت، بےخوفی کا مالک بنادیا تھا، اور حق یہ ہے کہ یقین معیت خاصہ سے بڑھ کر نہ کوئی روح کے لئے لذیذ غذا ہے اور نہ جراحت قلب کے لئے کوئی مرہم تسکین، یہی وہ تصور ہے کہ جو ہر ناگوار کو خوشگوار، اور ہر تلخ کو شیریں اور ہر زہر کو قند اور ہر مشکل کو آسان بنا دینے کے لئے کافی ہے۔
Top