Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 134
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
تِلْکَ أُمَّةٌ : یہ امت قَدْ : تحقیق خَلَتْ : جو گزر گئی لَهَا : اس کے لئے مَا کَسَبَتْ : جو اس نے کمایا وَ : اور لَكُمْ : تمہارے لئے مَا کَسَبْتُمْ : جو تم نے کمایا وَ : اور لَا : نہ تُسْئَلُوْنَ : تم سے پوچھا جائے گا عَمَّاکَانُوْا : اس کے بارے میں جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
یہ جماعت گزر چکی ان کو ان کے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال (کا) اور جو عمل وہ کرتے تھے ان کی پرسش تم سے نہیں ہوگی
تِلْکَ اُمِّۃٌ قَدْخَلَتْ یعنی تم اگرچہ ان کی اولاد سہی مگر حقیقت میں تمہیں ان سے کوئی واسطہ نہیں، ان کے نام لینے کا تمہیں کیا حق ہے جب تم ان کے راستہ سے پھرگئے ؟ اللہ کے یہاں تم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تمہارے باپ دادا کیا کرتے تھے ؟ بلکہ یہ پوچھا جائے گا کہ تم خود کیا کرتے تھے، تمہیں اپنے انبیاء صالحین کی طرف نسبت کرنے سے کوئی فائدہ نہیں، انہوں نے جو کچھ کیا اس کا صلہ ان ہی کو ملے گا تمہیں نہیں، تمہیں تو وہی ملے گا جو کچھ تم کماؤ گے، اس سے معلوم ہوا کہ اسلاف کی نیکیوں پر اعتماد اور سہارا غلط ہے، اصل چیز ایمان اور عمل صالح ہے۔
Top