Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Hijr : 26
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍۚ
وَلَقَدْ خَلَقْنَا
: اور تحقیق ہم نے پیدا کیا
الْاِنْسَانَ
: انسان
مِنْ
: سے
صَلْصَالٍ
: کھنکھناتا ہوا
مِّنْ حَمَاٍ
: سیاہ گارے سے
مَّسْنُوْنٍ
: سڑا ہوا
اور ہم نے انسان کو کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے۔
آیت نمبر 26 تا 44 ترجمہ : بیشک ہم نے انسان (یعنی) آدم کو کالی سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا یعنی ایسی خشک مٹی جب اس کو نجایا جائے تو اس کی آواز سنی جائے اور اس سے پہلے (یعنی) تخلیق آدم سے پہلے ہم نے جنات (یعنی) ابو الجن کو کہ وہ ابلیس ہے شعلے سے کہ جس میں دھواں نہ ہو اور وہ مسامات (یعنی بدن کے مسامات) میں نفوذ کر جائے پیدا کیا اور اس وقت کا تذکرہ کرو کہ جب تیرے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں انسان کو کالی سڑی ہوئی کھنکھناے والی مٹی سے پیدا کرنے والا ہوں تو جب میں اس کو مکمل کر چکوں اور اس میں اپنی روح ڈال چکوں اور وہ زندہ ہوجائے اور روح کی نسبت اللہ کی طرف آدم کیلئے کرامت کے طور پر ہے، تو تم سب اس کیلئے سجدہ میں گرپڑنا، یعنی جھک کر تعظیم کرنا، چناچہ تمام فرشتوں نے مجموعی طور سجدہ کیا مگر ابلیس نے اور وہ ابو الجن تھا جو فرشتوں کے درمیان رہتا تھا، سجدہ کرنے والوں میں شامل ہونے سے (صاف) انکار کردیا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے ابلیس تجھے کیا ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا من زائدہ ہے وہ بولا کہ میں ایسا کرنے والا نہیں (یعنی) میرے لئے ہرگز مناسب نہیں کہ میں ایسے انسان کو سجدہ کروں کہ جس کو تو نے کالی سڑی ہوئی کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا (اللہ نے) فرمایا جنت سے نکل جا اور کہا گیا ہے کہ آسمانوں سے نکل جا، بلاشبہ تو مردود ہے اور تجھ پر میری پھٹکار ہے روز جزاء تک، کہنے لگا مجھے اس دن تک ڈھیل دیدے کہ لوگوں کو زندہ کرکے اٹھایا جائے (اللہ نے) فرمایا اچھا تو تجھے وقت مقرر تک مہلت ہے یعنی نفخۂ اولی تک، (شیطان نے) کہا اے میرے رب چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے یعنی تیرے مجھ کو گمراہ کرنے کی وجہ سے، اور باء قسمیہ ہے اور اس کا جواب لازیننہ ہے، مجھے بھی قسم ہے کہ میں بھی زمین میں ان کیلئے معاصی کو مزین کروں گا، اور ان سب کو بہکاؤں گا بھی سوائے تیرے ان بندوں کے کہ جو مومنین ہیں ارشاد ہوا یہی مجھ تک پہنچنے کی سیدھی راہ ہے، میرے مخلص بندوں یعنی مومن بندوں پر تیرا قابو نہ چلے گا، سوائے ان گمراہ کافر لوگوں کے جو تیری پیروی کریں یقیناً ان سب کے وعدہ کی جگہ جہنم ہے یعنی اس شخص کی جو تیرے ساتھ تیری پیروی کرے، جس کے ساتھ طبقے ہیں ہر طبقے کیلئے ان میں سے ایک حصہ مخصوص کردیا گیا ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : آدم، الانسان کی تفسیر، آدم، سے کرکے اشارہ کردیا کہ الانسان میں الف لام عہد کا ہے۔ قولہ : حماء، کیچڑ، گارا، سیاہ مٹی۔ قولہ : تنفذ فی المسام، اس میں سموم کی وجہ تسمیہ کی طرف اشارہ ہے۔ قولہ : فقعوا، وقع یقع، سے امر جمع مذکر حاضر ہے، تم سب گر جاؤ۔ فاء، جواب شرط ہونے کی وجہ سے داخل ہے۔ قولہ : تاکید ان اول تاکید نے اطلاق الجمع علی البعض کے احتمال کو ختم کردیا جیسا کہ ” اذقالت الملائکۃ یا مریم “ میں جمع کا اطلاق بعض پر ہوا ہے مگر ابھی احتمال انفراد باقی ہے اس کو اجمعون کہہ کر ختم کردیا، اب آیت کا مفہوم یہ ہوگا کہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا ہے گویا کہ حکم موجودین کو ہوا جن مکیں ابلیس بھی داخل ہے۔ قولہ : باغوائک اس میں اشارہ ہے کہ بما اغویتنی میں ما مصدریہ ہے نہ کہ موصولہ کہ عائد کی ضرورت ہو اور باء قسمیہ ہے، یعنی قسم ہے تیرے مجھے گمراہ کرنے کی۔ قولہ : ازینن، یہ تزیین (تفعیل) سے مضارع واحد متکلم بانون تاکید ثقیلہ ہے میں زینت دوں گا، آراستہ کروں گا۔ قولہ : المعاصی اس میں اشارہ ہے کہ ازینن متعدی ہے، اور اس کا مفعول معاصی محذوف ہے۔ قولہ : مخلصین، ای اخلصتہ لعبادتک۔ قولہ : ھذا ای تخلص المؤمنین من اغوائک۔ قولہ : صراط علی، ای حق علی۔ قولہ : وھو، اس میں اشارہ ہے کہ ھو کا مرجع ان عبادی الخ ہے، اور ان عبادی، صراط مستقیم کا بیان ہے۔ قولہ : اطباق یہ طبق کی جمع ہے یعنی وہ درجات جن میں حسب اتباع مراتب شیطان جہنمیوں کو داخل کیا جائیگا، اور جہنم کے حسب ترتیب سات درجے ہیں، (1) جھنم (2) لظی (3) الحطمہ (4) السعیر (5) السقر (6) الجحیم (7) الھاویہ۔ تفسیر و تشریح انسان کی اصل آدم (علیہ السلام) ہے نہ کہ بندریا کوئی حیوان : ولقد خلقنا۔۔۔۔ مسنون، یہاں قرآن اس بات کی صراحت کرتا ہے کہ انسان کا پہلا فرد آدم (علیہ السلام) ہے اور آدم کی اصل مٹی ہے، ایسا نہیں کہ انسان بندر یا کسی اور حیوان سے ترقی کے منازل طے کرتا ہوا انسان بنا ہو جیسا کہ ڈرارون کا نظریہ ارتقاء ہے اور بعض ڈارون زدہ ذہنیت کے لوگ قرآن کی صراحت کے باوجود اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ اپنا جدامجد بندریا کسی اور جانور کو ثابت کریں، حقیقت یہ ہے کہ انسان کی تخلیق براہ راست ارضی مادہ سے ہوئی ہے جس کی کیفیت اللہ تعالیٰ نے صلصال من حماء مسنون کے الفاظ سے بیان فرمائی ہے حماء مسنون کے الفاظ سے بیان فرمائی ہے حماء عربی زبان میں ایسی سیاہ کیچڑ کو کہتے ہیں کہ جس کے اندر بو پیدا ہوگئی ہو، یا بالفاظ دیگر خمیر اٹھ آیا ہو ” مسنون “ کے دو معنی ہیں، ایک معنی ہیں، متغیر، منتن اور املس یعنی ایسی سڑی ہوئی مٹی کہ جس میں سڑنے کی وجہ سے چکناہٹ پیدا ہوگئی ہو، اس کا مصدر سَنٌّ ہے، (ن) متغیر، سڑا ہوا، علامہ سیوطی نے یہی معنی مراد لئے ہیں، دوسرے معنی ہیں مصور، یعنی سانچے میں ڈھلی ہوئی جس کو کوئی خاص شکل دیدی گئی ہو، ” صلصال “ اس سوکھے گارے کو کہتے ہیں کہ جو خشک ہوجانے کے بعد بجنے لگے، ان الفاظ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ خمیر اٹھی ہوئی مٹی کا ایک پتلا بنایا گیا تھا جو بننے کے بعد خشک ہوا اس کے بعد اس میں روح پھونکی گئی۔ روح کی حقیقت کیا ہے ؟ روح کوئی جسم لطیف ہے یا جوہر مجرد ؟ اس میں علماء اور حکماء کا اختلاف قدیم زمانہ سے چلا آتا ہے، ہمارے محققین علماء نے روح کو جسم لطیف تسلیم کیا ہے۔ الروح جسم لطیف۔ (قرطبی) ۔ الروح جسم لطیف یحیا بہ الانسان۔ (معالم) واجمع اھل السنۃ علی انھا جسم لطیف یخالف الاجسام بالماھیۃ والصفۃ متصرف فی البدن حال فیہ حلول الزیت فی الزیتون او النار فی الفحم، یعبر عنہ بانا وانت والی ذلک ذھب امام الحرمین۔ (روح) ترجمہ : جمہور اہل السنت کا مسلک یہ ہے کہ روح ایک جسم لطیف ہے ماہیت اور صفت میں اجسام کے عکس ہے بدن میں متصرف ہے، روح جسم میں اس طرح حلول کئے ہوئے ہے جس طرح زیتون کا تیل زیتون میں اور آگ کوئلہ میں، اس کو میں اور تو، سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لیکن بعض کی تحقیق جن میں امام غزالی بھی شامل ہیں یہ ہے کہ روح ایک جوہر مجرد ہے جو نہ جسم میں داخل ہے نہ خارج، نہ اس سے متصل نہ اس سے منفصل۔ مولانا عبد الماجد دریا بادی اپنی تفسیر ماجدی میں لکھتے ہیں کہ ” احقر کے نزدیک روح کی ماہیت و حقیقت کے باب میں زیادہ کھود کرید کچھ مناسب نہیں، مسلمان کیلئے صرف اس قدر عقیدہ کافی ہے کہ روح موہبت الٰہی میں سے کوئی خاص چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ براہ راست انسان کو منتقل کردیتا ہے اور اس سے انسان، انسان بن جاتا ہے اور جوں ہی وہ اپنے اس عطیہ کو واپس لے لیتا ہے انسان مردہ بےجان ہوجاتا ہے، “ (اسی حقیقت کی جانب اللہ تعالیٰ نے ” قل الروح من امر ربی “ سے اشارہ فرمایا ہے) ۔ انسان کی پیدائش میں اگرچہ عنصر غالب مٹی ہے اور اسی لئے قرآن عزیز میں انسان کی پیدائش کو مٹی کی طرف منسوب کیا گیا ہے لیکن انسان درحقیقت دس چیزوں کو جامع ہے جن سے پانچ عالم خلق کی ہیں اور پانچ عالم امر کی۔ عالم خلق کی چیزوں میں چار تو عناصر اربع آگ، پانی، مٹی، ہوا ہیں اور پانچواں ان چاروں سے پیدا ہونے والا بخار لطیف جس کو روح سفلی یا نفس کہا جاتا ہے اور عالم امر کی پانچ چیزیں یہ ہیں قلب، روح، سر، خفی، اسی جامعیت کی وجہ سے انسان خلافت الٰہیہ کا مستحق بنا اور نور معرفت اور نار عشق و محبت کا متحمل ہوا، جس کا نتیجہ بےکیف محبت الٰہیہ کا حصول ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے ” المرء مع من احب “۔ اور انسان تجلیات الٰہیہ کی قابلیت اور محبت الٰہیہ کا جو درجہ اس کو حاصل ہے اسی وجہ سے حکمت الٰہیہ کا تقاضا یہ ہوا کہ اس کو مسجود ملائکہ بنایا جائے ارشاد ہوا ” فقعوا لہ ساجدین “۔ (معارف) آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کے حکم میں ابلیس شامل تھا یا نہیں ؟ سورة اعراف میں ابلیس کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا، ” مامنعک ان لا تسجد اذ امرتک اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سجدہ کا حکم فرشتوں کے ساتھ ابلیس کو بھی دیا گیا تھا، مذکورہ آیات جن سے بظاہر اس حکم کا فرشتوں کیلئے مخصوص ہونا معلوم ہوتا ہے اس کا مفہوم یہ ہوسکتا ہے کہ اصالۃ حکم فرشتوں کو دیا گیا مگر ابلیس بھی چونکہ فرشتوں میں موجود تھا اسلئے تبعا وہ بھی اس حکم میں شامل تھا، اس لئے کہ جب فرشتوں کو جو کہ اللہ کے نزریک بزرگ ترین مخلوق اور ابلیس سے بہرحال افضل ہیں حکم دیا گیا تو دوسری مخلوق جو کمتر ہے اس کا حکم میں تبعا داخل ہونا ظاہر تھا، اسی لئے ابلیس نے جواب میں یہ نہیں کہا کہ مجھے سجدہ کا حکم دیا ہی نہیں گیا تو عدم تعمیل کا جرم مجھ پر عائد ہی نہیں ہوتا۔ قال فاخرج۔۔۔۔۔ الخ اللہ تعالیٰ نے جب ابلیس کا جواب سنا تو فرمایا ” اچھا تو یہاں سے نکل جا کیونکہ تو مردود ہے “ اور اب تجھ پر روز جزاء تک لعنت ہے، یعنی قیامت تک تو ملعون رہے گا اور اس کے بعد جب روز جزاء قائم ہوگا تو تجھے تیری نافرمانیوں کی سزا دی جائیگی۔ قال رب بما۔۔۔۔ (الآیۃ) یعنی جس طرح تو نے اس حقیر اور کم تر مخلوق کو سجدہ کرنے کا حکم دے کر مجھے مجبور کردیا کہ تیرا حکم نہ مانوں، اسی طرح اب میں ان انسانوں کیلئے دنیا کو ایسا دلفریب بنا دوں گا کہ یہ سب اس سے دھوکا کھا کر تیرے نافرمان بن جائیں گے۔ اغوا اور اضلال کا یہ انتساب ذات باری تعالیٰ کی جانب جس حد تک بھی صحیح ہے صرف تکوینی حیثیت سے یا علت العلت کے معنی میں ہے، بما میں باء سببیہ ہے ای بسبب اغوائک ایای۔ ھذا صراط علی مستقیم، اس فقرہ کے دو معنی ہیں ایک تو یہ کہ ” راستہ ہے جو مجھ تک سیدھا پہنچاتا ہے “ اور راستہ سے مراد اخلاص کا راستہ ہے، دوسرے معنی یہ ہیں ھذا طریق حق علی أن اراعیہ ” یعنی یہ بات درست ہے میں بھی اس کا پابند رہوں گا “۔ ان عبادی لیس لک علیھم سلطان (الآیۃ) شیطان کا منتہائے قوت بس یہ ہے کہ شیطان دم دلاسا خوب دیتا ہے انسان کو فوری لذتوں کی چاٹ خوب چٹاتا ہے بس اس سے زیادہ اس کو کوئی اختیار نہیں، انسان گناہ کرنے پر مجبور مضطر نہیں، جب توفیق الٰہی ساتھ چھوڑ دیتی ہے تب خود انسان شیطان کے دام فریب میں پھنس جاتا ہے امام رازی (رح) تعالیٰ نے فرمایا کہ شیطان نے جو اوپر دعویٰ کردیا کہ میں لوگوں کو گمراہ کروں گا اور خوب سبز باغ دکھاؤں گا، تو اس سے یہ گمان پیدا ہوسکتا تھا کہ شاید شیطان کو کچھ نہ کچھ قوت و اقتدار حاصل ہے اس آیت میں اسی غلط فہمی کی تردید ہے، اور اعلان ہے کہ شیطان کی راہ پر چلنے لگے تو اسے اختیار ہے، غرض اس آیت سے حق تعالیٰ نے خود شیطان کی بھی غلط فہمی دور کردی۔ (کبیر، ملخصا) لھا سبعۃ ابواب (الآیۃ) دوزخ کے دروازوں یا طبقات کی یہ تعداد ممکن ہے کہ استحقاق عذاب کے اظہار کیلئے ہو لان صلھا سبع فرق (بیضاوی) ای سبعۃ اطباق۔ (ابن جریر، عن عکرمۃ) ۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ محض تعداد مراد ہو، اور اس سے مراد دوزخ میں داخل ہونے والوں کی کثرت تعداد کا اظہار ہو۔ (روح)
Top