Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-An'aam : 71
قُلْ اَنَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَنْفَعُنَا وَ لَا یَضُرُّنَا وَ نُرَدُّ عَلٰۤى اَعْقَابِنَا بَعْدَ اِذْ هَدٰىنَا اللّٰهُ كَالَّذِی اسْتَهْوَتْهُ الشَّیٰطِیْنُ فِی الْاَرْضِ حَیْرَانَ١۪ لَهٗۤ اَصْحٰبٌ یَّدْعُوْنَهٗۤ اِلَى الْهُدَى ائْتِنَا١ؕ قُلْ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ هُوَ الْهُدٰى١ؕ وَ اُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
قُلْ
: کہہ دیں
اَنَدْعُوْا
: کیا ہم پکاریں
مِنْ
: سے
دُوْنِ اللّٰهِ
: سوائے اللہ
مَا
: جو
لَا يَنْفَعُنَا
: نہ ہمیں نفع دے
وَلَا يَضُرُّنَا
: اور نہ نقصان کرے ہمیں
وَنُرَدُّ
: اور ہم پھرجائیں
عَلٰٓي
: پر
اَعْقَابِنَا
: اپنی ایڑیاں (الٹے پاؤں)
بَعْدَ
: بعد
اِذْ هَدٰىنَا
: جب ہدایت دی ہمیں
اللّٰهُ
: اللہ
كَالَّذِي
: اس کی طرح جو
اسْتَهْوَتْهُ
: بھلادیا اس کو
الشَّيٰطِيْنُ
: شیطان
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین (جنگل)
حَيْرَانَ
: حیران
لَهٗٓ
: اس کے
اَصْحٰبٌ
: ساتھی
يَّدْعُوْنَهٗٓ
: بلاتے ہوں اس کو
اِلَى
: طرف
الْهُدَى
: ہدایت
ائْتِنَا
: ہمارے پاس آ
قُلْ
: کہ دیں
اِنَّ
: بیشک
هُدَى
: ہدایت
اللّٰهِ
: اللہ
هُوَ
: وہ
الْهُدٰي
: ہدایت
وَاُمِرْنَا
: اور حکم دیا گیا ہمیں
لِنُسْلِمَ
: کہ فرمانبردار رہیں
لِرَبِّ
: پروردگار کے لیے
الْعٰلَمِيْنَ
: تمام جہان
کہو۔ کیا ہم خدا کے سوا ایسی چیز کو پکاریں جو نہ ہمارا بھلا کرسکے نہ برا۔ اور جب ہم کو خدا نے سیدھا رستہ دکھا دیا تو (کیا) ہم الٹے پاؤں پھر جائیں؟ (پھر ہماری ایسی مثال ہو) جیسے کسی کو جنات نے جنگل میں بھلا دیا ہو (اور وہ) حیران (ہو رہا ہو) اور اس کے کچھ رفیق ہوں جو اس کو رستے کی طرف بلائیں کہ ہمارے پاس چلا آ۔ کہہ دو کہ رستہ تو وہی ہے جو خدا نے بتایا ہے۔ اور ہمیں تو یہ حکم ملا ہے کہ ہم خدائے رب العالمین کے فرمانبردار ہوں
اسلام کے سوا سب راستوں کی منزل جہنم ہے مشرکوں نے مسلمانوں سے کہا تھا کہ ہمارے دین میں آجاؤ اور اسلام چھوڑ دو اس پر یہ آیت اتری کہ کیا ہم بھی تمہاری طرح بےجان و بےنفع و نقصان معبودوں کو پوجنے لگیں ؟ اور جس کفر سے ہٹ گئے ہیں کیا پھر لوٹ کر اسی پر آجائیں ؟ اور تم جیسے ہی ہوجائیں ؟ بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے ؟ اب تو ہماری آنکھیں کھل گئیں صحیح راہ مل گئی اب اسے کیسے چھوڑ دیں ؟ اگر ہم ایسا کرلیں تو ہماری مثال اس شخص جیسی ہوگی جو لوگوں کے ساتھ سیدھے راستے پر جا رہا تھا مگر راستہ گم ہوگیا شیطان نے اسے پر یسان کردیا اور ادھر ادھر بھٹکانے لگا اس کے ساتھ جو راستے پر تھے وہ اسے پکارنے لگے کہ ہمارے ساتھ مل جا ہم صحیح راستے پر جا رہے ہیں یہی مثال اس شخص کی ہے جو آنحضرت ﷺ کو جان اور پہچان کے بعد مشرکوں کا ساتھ دے۔ آنحضرت ﷺ ہی پکارنے والے ہیں اور اسلام ہی سیدھا اور صحیح راستہ ہے، ابن عباس فرماتے ہیں یہ مثال اللہ تعالیٰ نے معبودان باطل کی طرف بلانے والوں کی بیان فرمائی ہے اور ان کی بھی جو اللہ کی طرف بلاتے ہیں، ایک شخص راستہ بھولتا ہے وہیں اس کے کان میں آواز آتی ہے کہ اے فلاں ادھر آ سیدھی راہ یہی ہے لیکن اس کے ساتھی جس غلط راستے پر لگ گئے ہیں وہ اسے تھپکتے ہیں اور کہتے ہیں یہی راستہ صحیح ہے اسی پر چلا چل۔ اب اگر یہ سچے شخص کو مانے گا تو راہ راست لگ جائے گا ورنہ بھٹکتا پھرے گا۔ اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت کرنے والے اس امید میں ہوتے ہیں کہ ہم بھی کچھ ہیں لیکن مرنے کے بعد انہیں معلوم ہوجاتا ہے کہ وہ کچھ نہ تھے اس وقت بہت نادم ہوتے ہیں اور سوائے ہلاکت کے کوئی چیز انہیں دکھائی نہیں دیتی، یعنی جس طرح کسی جنگ میں گم شدہ انسان کو جنات اس کا نام لے کر آوازیں دے کر اسے اور غلط راستوں پر ڈال دیتے ہیں جہاں وہ مارا مارا پھرتا ہے اور بالآخر ہلاک اور تباہ ہوجاتا ہے اسی طرح جھوت معبودوں کا پجاری بھی برباد ہوجاتا ہے، ہدایت کے بعد گمراہ ہونے والے کی یہی مثال ہے جس راہ کی طرف شیطان اسے بلا رہے ہیں وہ تو تباہی اور بربادی کی راہ ہے اور جس راہ کی طرف اللہ بلا رہا ہے اور اس کے نیک بندے جس راہ کو سجھا رہے ہیں وہ ہدایت ہے گو وہ اپنے ساتھیوں کے مجمع میں سے نہ نکلے اور انہیں ہی راہ راست پر سمجھتا رہے اور وہ ساتھی بھی اپنے تئیں ہدایت یافتہ کہتے رہیں۔ لیکن یہ قول آیت کے لفظوں سے مطابق نہیں کیونکہ آیت میں موجد ہے کہ وہ اسے ہدایت کی طرف بلاتے ہیں پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ ضلالت ہو ؟ حیران پر زبر حال ہونے کی وجہ سے ہے صحیح مطلب یہی ہے کہ اس کے ساتھی جو ہدایت پر ہیں اب اسے غلط راہ پر دیکھتے ہیں تو اس کی خیر خواہی کے لئے پکار پکار کر کہتے ہیں کہ ہمارے پاس آ جا سیدھا راستہ یہی ہے لیکن یہ بدنصیب ان کی بات پر اعتماد نہیں کرتا بلکہ توجہ تک نہیں کرتا، سچ تو یہ ہے کہ ہدایت اللہ کے قبضے میں ہے، وہ جسے راہ دکھائے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا، چناچہ خود قرآن میں ہے کہ تو چاہے ان کی ہدایت پر حرص کرے لیکن جسے اللہ بھٹکا دے اسے وہی راہ پر لاسکتا ہے ایسوں کا کوئی مددگار نہیں، ہم سب کو یہی حکم کیا گیا ہے کہ ہم خلوص سے ساری عبادتیں محض اسی وحدہ لا شریک لہ کے لئے کریں اور یہ بھی حکم ہے کہ نمازیں قائم رکھیں اور ہر حال میں اس سے ڈرتے رہیں قیامت کے دن اسی کے سامنے حشر کیا جائے گا سب وہیں جمع کئے جائیں گے، اسی نے آسمان و زمین کو عدل کے ساتھ پیدا کیا ہے وہی مالک اور مدبر ہے قیامت کے دن فرمائے گا ہوجا تو ہوجائے گا ایک لمحہ بھی دیر نہ لگے گی یوم کا زبر یا تو وانقوہ پر عطف ہونے کی وجہ سے ہے یعنی اس دن سے ڈرو جس دن اللہ فرمائے گا ہو اور ہوجائے گا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یوم کا زبر خلق السموات والارض پر عطف ہونے کی بنا پر ہو تو گویا ابتدا پیدائش کو بیان فرما کر پھر دوبارہ پیدائش کو بیان فرمایا یہی زیادہ مناسب ہے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ فعل مضمر ہو یعنی اذکر اور اس وجہ سے یوم پر زبر آیا ہو، اس کے بعد کے دونوں جملے محلاً مجرور ہیں، پس یہ دونوں جملے بھی محلاً مجرور ہیں۔ ان میں پہلی صفت یہ ہے کہ اللہ کا قول حق ہے رب کے فرمان سب کے سب سچ ہیں، تمام ملک کا وہی اکیلا مالک ہے، سب چیزیں اسی کی ملکیت ہیں یوم ینفخ میں یوم ممکن ہے کہ یوم یقول کا بدل ہو اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ولہ الملک کا ظرف ہو جیسے اور آیت میں ہے آیت (لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ) 40۔ غافر :16) آج کس کا ملک ہے ؟ صرف اللہ اکیلے غالب کا اور جیسے اس آیت میں ارشاد ہوا ہے آیت (اَلْمُلْكُ يَوْمَىِٕذِۨ الْحَقُّ للرَّحْمٰنِ ۭ وَكَانَ يَوْمًا عَلَي الْكٰفِرِيْنَ عَسِيْرًا) 25۔ الفرقان :26) یعنی ملک آج صرف رحمان کا ہے اور آج کا دن کفار پر بہت سخت ہے اور بھی اس طرح کی اور اس مضمون کی بہت سی آیتیں ہیں بعض کہتے ہیں صور جمع ہے صورۃ کی جیسے سورة شہر پناہ کو کہتے ہیں اور وہ جمع ہے سورة کی لیکن صحیح یہ ہے کہ مراد صور سے قرن ہے جسے حضرت اسرافیل پھونکین گے، امام بن جریر بھی اسی کو پسند فرماتے ہیں حضور کا ارشاد ہے کہ حضرت اسرافیل صور کو اپنے منہ میں لئے ہوئے اپنی پیشانی جھکائے ہوئے حکم الٰہی کے منتظر ہیں۔ مسند احمد میں ہے کہ ایک صہابی کے سوال پر حضور نے فرمایا صور ایک نر سنگھے جیسا ہے جو پھونکا جائے گا، طبرانی کی مطولات میں ہے حضور فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کی پیدائش کے بعدصور کو پیدا کیا اور اسے حضرت اسرافیل کو دیا وہ اسے لئے ہوئے ہیں اور عرش کی طرف نگاہ جمائے ہوئے ہیں کہ کب حکم ہو اور میں اسے پھونک دوں۔ حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں میں نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ صور کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا ایک نرسنگھا ہے میں نے کہا وہ کیسا ہے ؟ آپ نے فرمایا بہت ہی بڑا ہے والالہ اس کے دائرے کی چوڑائی آسمان وہ زمین کے برابر ہے اس میں سے تین نفحے پھونکے جائیں گے، پہلا گھبراہٹ کا دوسرا بیہوشی کا تیسرا رب العلمین کے سامنے کھڑے ہونے کا۔ اول اول جناب باری حضرت اسرافیل کو صور پھونکنے کا حکم دے گا وہ پھونک دیں گے جس سے آسمان و زمین کی تمام مخلوق گھبرا اٹھے گی مگر جسے اللہ چاہے یہ صور بحکم رب دیر تک برابر پھونکا جائے گا اسی طرف اشارہ اس آیت میں ہے و ما ینظر ھو لاء الا صبیحتہ واہدۃ مالھا من فوق یعنی انہیں صرف بلند زور دار چیخ کا انتظار ہے پہاڑ اس صور سے مثل بادلوں کے چلنے پھرنے لگیں گے پھر ریت ریت ہوجائیں گے زمین میں بھونچال آجائے گا اور وہ اس طرح تھر تھرانے لگے گی جیسے کوئی کشتی دریا کے بیچ زبردست طوفان میں موجوں سے ادھر ادھر ہو رہی ہو اور غوطے کھا رہی ہو۔ مثل اس ہانڈی کے جو عرش میں لٹکی ہوئی ہے جسے ہوائیں ہلا جلا رہی ہیں اسی کا بیان اس آیت میں ہے یوم ترجف الراجفتہ الخ، اس دن زمین جنبش میں آجائے گی اور بہت ہی ہلنے لگے گی اس کے پیچھے ہی پیچھے لگنے والی آجائے گی دل دھرکنے لگیں گے اور کلیجے الٹنے لگیں گے لوگ ادھر ادھر گرنے لگیں گے مائیں اپنے دودھ پیتے بچوں کو بھول جائیں گی، حاملہ عورتوں کے حمل گرجائیں گے بجے بوڑھے ہوجائیں گے شیاطین مارے گھبراہٹ اور پریشانی کے بھاگتے بھاگتے زمین کے کناروں پر آجائیں گے، یہاں سے فرشتے انہیں مار مار کر ہٹائیں گے، لوگ پر یسان حال حواس باختہ ہوں گے کوئی جائے پناہ نظر نہ آئے گی امر الٰہی سے بچاؤ نہ ہو سکے گا ایک دوسرے کو آوازیں دیں گے لیکن سب اپنی اپنی مصیبت میں پڑے ہوئے ہوں گے کہ ناگہاں زمین پھتنی شروع ہوگی کہیں ادھر سے پھٹی کہیں ادھر سے پھتی اب تو ابتر حالت ہوجائے گی کلیجہ کپکپانے لگے گا دل الٹ جائے گا اور اتنا صدرمہ اور غم ہوگا جس کا اندازہ نہیں ہوسکتا، جو آسمان کی طرف نظر اٹھائیں گے تو دیکھیں گے کہ گھل رہا ہے اور وہ بھی پھٹ رہا ہے ستارے جھڑ رہے ہیں سورج چاند بےنور ہوگیا ہے، ہاں مردوں کو اس کا کچھ علم نہ ہوگا حضرت ابوہریرہ نے سوال کیا کہ یا رسول اللہ قرآن کی آیت میں جو فرمایا گیا ہے ففذع من فی السموات و من فی الارض الا من شاء اللہ یعنی زمین و آسمان کے سب لوگ گھبرا اٹھیں گے لیکن جنہیں اللہ چاہے اس سے مراد کون لوگ ہیں ؟ آپ نے فرمایا یہ شہید لوگ ہیں کہ وہ اللہ کے ہاں زندہ ہیں روزیاں پاتے ہیں اور سب زندہ لوگ گھبراہٹ میں ہوں گے لیکن اللہ تعلای انہیں پریشانی سے محفوظ رکھے گا یہ تو عذاب ہے جو وہ اپنی بدترین مخلوق پر بھیجے گا، اسی کا بیان آیت (يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّخَلَقَ مِنْھَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيْرًا وَّنِسَاۗءً) 4۔ النسآء :1) میں ہے یعنی اے لوگو اپنے رب سے ڈرویاد رکھو قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیز ہے جس دن تم اسے دیکھ لو گے ہر ایک دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے سے غافل ہوجائے گی ہر حمل والی کا حمل گرجائے گا تو دیکھا جائے گا کہ سب لوگ بیہوش ہوں گے حالانکہ وہ نشہ پئے ہوئے نہیں بلکہ اللہ کے سخت عذابوں نے انہیں بدحواس کر رکھا ہے یہی حالت رہے گی جب تک اللہ چاہے بہت دیر تک یہی گھبراہٹ کا عالم رہے گا پھر اللہ تبارک و تعالیٰ حضرت جبرائیل کو بیہوشی کے نفحے کا حکم دے گا اس نفحہ کے پھونکتے ہی زمین و آسمان کی تمام مخلوق بیہوش ہوجائیں گی مگر جسے اللہ چاہے اور اچانک سب کے سب مرجائیں گے۔ حضرت ملک الموت اللہ تعالیٰ کے حضور میں حاضر ہو کر عرض کریں گے کہ اے باری تعالیٰ زمین آسمان کی تمام مخلوق مرگئی مگر جسے تو نے چاہا، اللہ تعالیٰ باوجود علم کے سوال کرے گا کہ یہ بتاؤ اب باقی کون کون ہے ؟ وہ جواب دین گے تو باقی ہے تو حی وقیوم ہے تجھ پر کبھی فنا نہیں اور عرش کے اٹھانے والے فرشتے اور جبرائیل و میکائیل اس وقت عرش کو زبان ملے گی اور وہ کہے گا اے پروردگار کیا جبرئل وہ میکائل بھی مریں گے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں نے اپنے عرش سے نیچے والوں پر سب پر موت لکھ دی ہے چناچہ یہ دونوں بھی فوت ہوجائیں گے پھر ملک الموت رب جبار وقہار کے پاس آئیں گے اور خبر دیں گے کہ جبرائیل و میکائیل بھی انتقال کر گئے۔ جناب اللہ علم کے باوجودہ پھر دریافت فرمائے گا کہ اب باقی کون ہے ؟ ملک الموت جواب دیں گے کہ باقی ایک تو تو ہے ایسی بقا ولا جس پر فنا ہے ہی نہیں اور تیرے عرش کے اٹھانے والے اللہ فرمائے گا عرش کے اٹھانے والے بھی مرجائیں گے اس وقت وہ بھی مرجائیں گے، پھر اللہ کے حکم سے حضرت اسرافیل سے صور کو عرش لے لے گا، ملک الموت حاضر ہو کر عرض کریں گے کہ یا اللہ عرش کے اٹھانے والے فرشتے بھی مرگئے اللہ تعالیٰ دریافت فرمائے گا حالانکہ وہ خوب جانتا ہے کہ اب باقی کون رہا ؟ ملک الموت جواب دیں گے کہ ایک تو جس پر موت ہے ہی نہیں اور ایک تیرا غلام میں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ فرمائے گا تو بھی میری مخلوق میں سے ایک مخلوق ہے تجھے میں نے ایک کام کیلئے پیدا کیا تھا جسے تو کرچکا اب تو بھی مرجا چناچہ وہ بھی مرجائیں گے۔ اب اللہ تعالیٰ اکیلا باقی رہ جائے گا جو غلبہ والا یگانگت والا بےماں باپ اور بےاولاد کے ہے۔ جس طرح مخلوق کے پیدا کرنے سے پہلے وہ یکتا اور اکیلا تھا۔ پھر آسمانوں اور زمینوں کو وہ اس طرح لپیٹ لے گا جیسے دفتری کاغذ کو لپیٹتا ہے پھر انہیں تین مرتبہ الٹ پلٹ کرے گا اور فرمائے گا میں جبار ہوں میں کبریائی والا وہں۔ پھر تین مرتبہ فرمائے گا آج ملک کا مالک کون ہے ؟ کوئی نہ ہوگا جو جواب دے تو خود ہی جواب دے گا اللہ واحد وقہار۔ قرآن میں ہے اس دن آسمان و زمین بدل دیئے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ انہیں پھیلا دے گا اور کھینچ دے گا جس طرح چمڑا کھینچا جاتا ہے کہیں کوئی اونچ نیچ باقی نہ رہے گی، پھر ایک الٰہی آواز کے ساتھ ہی ساری مخلوق اس تبدیل شدہ زمین میں آجائے گی اندر والے اندر اور اوپر ولے اوپر پھر اللہ تعالیٰ اپنے عرش تلے سے اس پر بارش برسائے گا پھر آسمان کو حکم ہوگا اور وہ چالیس دن تک مینہ برسائے گا یہاں تک کہ پانی ان کے اوپر بارہ ہاتھ چڑھ جائے گا، پھر جسموں کو حکم ہوگا کہ وہ اگیں اور وہ اس طرح اگنے لگیں گے جیسے سبزیاں اور ترکاریاں اور وہ پورے پورے کامل جسم جیسے تھے ویسے ہی ہوجائیں گے پھر حکم فرمائے گا کہ میرے عرش کے اٹھانے والے فرشتے جی اٹھیں چناچہ وہ زندہ ہوجائیں گے پھر اسرافیل کو حکم ہوگا کہ صور لے کر منہ سے لگالیں۔ پھر فرمان ہوگا کہ جبرائیل و میکائیل زندہ ہوجائیں یہ دونوں بھی اٹھیں گے، پھر اللہ تعالیٰ روحوں کو بلائے گا مومنوں کو نورانی ارواح اور کفار کی ظلماتی روحیں آئیں گی انہیں لے کر اللہ تعالیٰ صور میں ڈال دے گا، پھر اسرافیل کو حکم ہوگا کہ اب صور پھونک دو چناچہ بعث کا صور پھونکا جائے گا جس سے ارواہ اس طرح نکلین گی جیسے شہید کی مکھیاں۔ تمام خلا ان سے بھر جائے گا پھر رب عالم کا ارشاد ہوگا کہ مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم ہے ہر روح اپنے اپنے جسم میں چلی جائے، چنانجہ سب روحیں اپنے اپنے جسموں میں نتھنوں کے راستے چلی جائیں گی اور جس طرح زہر رگ وپے میں اثر کرجاتا ہے روہ روئیں روئیں میں دوڑ جائے گی، پھر زمین پھٹ جائے گی اور لوگ اپنی قبروں سے نکل کھڑے ہوں گے، سب سے پہلے میرے اوپر سے زمین شق ہوگی، لوگ نکل کر دوڑ تے ہوئے اپنے رب کی طرف چل دیں گے، اس وقت کافر کہیں گے کہ آج کا دن بڑا بھاری ہے، سب ننگے پیروں ننگے بدن بےختنہ ہوں گے ایک میدان میں بقدر ستر سال کے کھڑے رہیں گے، نہ ان کی طرف نگاہ اٹھائی جائے گی نہ ان کے درمیان فیصلے کئے جائیں گے، لوگ بےطرح گریہ وزاری میں مبتلا ہوں گے یہاں تک کہ آنسو ختم ہوجائیں گے اور خون آنکھوں سے نکلنے لگے گا، پسینہ اس قدر آئے گا کہ منہ تک یا ٹھوریوں تک اس میں ڈوبے ہوئے ہوں گے، آپس میں کہیں گے آؤ کسی سے کہیں کہ وہ ہماری شفاعت کرے، ہمارے پروردگار سے عرض کرے کہ وہ آئے اور ہمارے فیصلے کرے تو کہیں گے کہ اس کے لائق ہمارے باپ حضرت آدم ؑ سے بہتر کون ہوگا ؟ جنہیں اللہ نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، اپنی روح ان میں پھونکی اور آمنے سامنے ان سے باتین کیں۔ چناچہ سب مل کر آپ کے پا سجأایں گے اور سفاش طلب کریں گے لیکن حضرت آدم ؑ صاف انکار کر جائیں گے اور فرمائیں گے مجھ میں اتنی قابلیت نہیں پھر وہ اسی طرح ایک ایک نبی کے پاس جائیں گے اور سب انکار کر دین گے۔ حضور فرماتے ہیں پھر سب کے سب یرے پاس آئیں گے، میں عرش کے آگے جاؤں گا اور سجدے میں گر پڑوں گا، اللہ تعالیٰ میرے پاس فرشتہ بھیجے گا وہ میرا بازو تھام کر مجھے سجدے سے اٹھائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے محمد ﷺ میں جواب دوں گا کہ ہاں اے میرے رب، اللہ عزوجل باو وجد عالم کل ہونے کے مجھے سے دریافت فرمائے گا کہ کیا بات ہے ؟ میں کہوں گا یا اللہ تو نے مجھ سے شفاعت کی قبولیت کا وعدہ فرمایا ہے اپنی مخلوق کے بارے میں میری شفاعت کو قبول فرما اور ان کے فیصلوں کے لئے تشریف لے آ۔ رب العالمین فرمائے گا میں نے تیری سفارش قبول کی اور میں آ کر تم میں فیصلے کئے دیتا ہوں۔ میں لوٹ کر لوگوں کے ساتھ ٹھہر جاؤں گا کہ ناگہاں آسمانوں سے ایک بہت بڑا دھماکہ سنائی دے گا جس سے لوگ خوفزدہ ہوجائیں گے اتنے میں آسمان کے فرشتے اترنے شروع ہوں گے جن کی تعداد کل انسانوں اور سارے جنوں کے برابر ہوگی۔ جب وہ زمین کے قریب پہنچیں گے تو ان کے نور سے زمین جگمگا اٹھے گی وہ صفیں باندھ کر کھڑے ہوجائیں گے ہم سب ان سے دریافت کریں گے کہ کیا تم میں ہمارا رب آیا ہے ؟ وہ جواب دیں گے نہیں پھر اس تعداد سے بھی زیادہ تعداد میں اور فرشتے آئیں گے۔ آخر ہمارا رب عزوجل ابر کے سائے میں نزول فرمائے گا اور فرشتے بھی اس کے ساتھ ہوں گے اس کا عرش اس دن آٹھ فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے اس وقت عرش کے اٹھانے والے جار فرشتے ہیں ان کے قدم آخری نیچے والی زمین کی تہ میں ہیں زمین و آسمان ان کے نصف جسم کے مقابلے میں ہے ان کے کندھوں پر عرش الٰہی ہے۔ ان کی زبانین ہر وقت اللہ تبارک و تعالیٰ کی پاکیزگی کے بیان میں تر ہیں۔ ان کی تسبیح یہ ہے سبحان ذی العرش والجبروت سبحان ذی الملک والملکوت سبحان الحی الذی لا یموت سبحان الذی یمیت الخلائق ولا یموت سبوح قدوس قدوس قدوس سبہان ربنا الاعلی رب الملا ئکتہ والروہ سبحان ربنا الا علی الذی یمیت الخلائق ولا یموت پھر اللہ جس جگہ چاہے گا پانی کرسی زمین پر رکھے گا اور بلند آواز سے فرمائے گا اے جنو اور انسانو میں نے تمہیں جس دن سے پیدا کیا تھا اس دن سے آج تک میں خاموش رہا تمہاری باتیں سنتا رہا تمہارے اعمال دیکھتا رہا سنو تمہارے اعمال نامے میرے سامنے پڑھے جائیں گے جو اس میں بھلائی پائے وہ اللہ کی حمد کرے اور جو اس میں اور کچھ پائے وہ اپنی جان کو ملامت کرے، پھر بحکم الہ جہنم میں سے ایک دیھکتی ہوئی گردن نکلے گی اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے آدم کی اوالد کیا میں نے تم سے عہد نہیں لیا تھا کہ شیطان کی پوجانہ کرنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ؟ اور صرف میری ہی عبادت کرتے رہنا یہی سیدھی راہ ہے، شیطان نے تو بہت سی مخلوق کو گومراہ کردیا ہے کیا تمہیں عقل نہیں ؟ یہ ہے وہ جہنم جس کا تم وعدہ دیئے جاتے تھے اور جسے تم جھٹلاتے رہے اے گنہگارو ! آج تم نیک بندوں سے الگ ہوجاؤ، اس فرمان کے ساتھ ہی بد لوگ نیکوں سے الگ ہوجائیں گے تمام امتیں گھٹنوں کے بل گرپڑیں گی جیسے قرآن کریم میں ہے کہ تو ہر امت کو گھٹنوں کے بل گرے ہوئے دیکھے گا ہر امت اپنے نامہ اعمال کی طرف بلائی جائے گی، پھر اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں فیصلے کرے گا پہلے جانوروں میں فیصلے ہوں گے یہاں تک کہ بےسینگ والی بکری کا بدلہ سینگ والی بکری سے لیا جائے گا، جب کسی کا کسی کے ذمہ کوئی دعوی باقی نہ رہے گا تو اللہ تعالیٰ انہیں فرمائے گا تم سب مٹی ہوجاؤ، اس فرمان کے ساتھ ہی تمام جانور مٹی بن جائیں گے، اس وقت کافر بھی یہی آرزو کریں گے کہ کاش ہم بھی مٹی ہوجاتے، پھر اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں کے فیصلے شروع کرے گا سب سے پہلے قتل و خون کا فیصلہ ہوگا، اللہ تعالیٰ اپنی راہ کے شہیدوں کو بھی بلائے گا ان کے ہاتھوں سے قتل شدہ لوگ اپنا سر اٹھائے ہوئے حاضر ہوں گے رگوں سے خون بہ رہا ہوگا کہیں گے کہ باری تعالیٰ دریافت فرما کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا ؟ پس باوجود علم کے اللہ عزوجل مجاہدین سے پوچھے گا کہ تم نے انہیں کیوں قتل کیا ؟ وہ جواب دیں گے اس لئے کہ تیری بات بلند ہو اور تیری عزت ہو اللہ عالی فرمائے گا تم سجے ہو اسی وقت ان کا چہرہ نورانی ہوجائے گا سورج کی طرح چمکنے لگے گا اور فرشتے انہیں اپنے جھرمٹ میں لے کر جنت کی طرف چلیں گے پھر باقی کے اور تمام قاتل و مقتول اسی طرح پیش ہوں گے اور جو نفس ظلم سے قتل کیا گیا ہے اس کا بدلہ ظالم قاتل سے دلوایا جائے گا اسی طرح ہر مظلوم کو ظالم سے بدلہ دلوایا جائے گا یہاں تک کہ جو شخص دودھ میں پانی ملا کر بیچتا تھا اسے فرمایا جائے گا کہ اپنے دودھ سے پانی جدا کر دے، ان فیصلوں کے بع دایک منادی باآواز بلند ندا کرے گا جسے سب سنیں گے، ہر عابد اپنے معبود کے پیچھے ہولے اور اللہ کے سوا جس نے کسی اور کی عبادت کی ہے وہ جہنم میں چل دے، سنو اگر یہ سچے معبود ہوتے تو جہنم میں واردنہ ہوتے یہ سب تو جہنم میں ہی ہمیشہ رہیں گے اب صرف باایمان لوگ باقی رہیں گے ان میں منافقین بھی شامل ہوں گے اللہ تعالیٰ ان کے پاس جس ہیئت میں چاہے تشریف لائے گا اور ان سے فرمائے گا کہ سب اپنے معبودوں کے پیچھے چلے گئے تم بھی جس کی عباد کرتے تھے اس کے پاس چلے جاؤ۔ یہ جواب دیں گے کہ واللہ ہمارا تو کوئی معبود نہیں بجزالہ العالمین کے۔ ہم نے کسی اور کی عبادت نہیں کی۔ اب ان کے لئے پنڈلی کھول دی جائے گی اور اللہ تعالیٰ اپنی عظمت کی تجلیاں ان پر ڈالے گا جس سے یہ اللہ تعالیٰ کو پہچان لیں گے اور سجدے میں گرپڑیں گے لیکن منافق سجدہ نہیں کرسکیں گے یہ اوندھے اور الٹے ہوجائیں گے اور اپنی کمر کے بل گرپڑیں گے۔ ان کی پیٹھ سیدھی کردی جائے گی مڑ نہیں سکیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ مومنوں کو سجدے سے اٹھنے کا حکم دے گا اور جہنم پر پل صراط رکھی جائے گی جو تلوار جیسی تیز دھار والی ہوگی اور جگہ جگہ آنکڑے اور کانٹے ہوں گے بڑی پھسلنی اور خطرانک ہوگی ایماندار تو اس پر سے اتنی سی دیر میں گذر جائیں گے جتنی دیر میں کوئی آنکھ بند کر کے کھول دے جس طرح بجلی گذرجاتی ہے اور جیسے ہوا تیزی سے چلتی ہے۔ یا جیسے تیز روگھوڑے یا اونٹ ہوتے ہیں یا خوب بھاگنے والے آدمی ہوتے ہیں بعض صحیح سالم گذر جائیں گے بعض زخمی ہو کر پار اتر جائیں گے بعض کٹ کر جہنم میں گرجائیں گے جتنی لوگ جب جنت کے پاس پہنچیں گے تو کہیں گے کون ہمارے رب سے ہماری سفارش کرے کہ ہم جنت میں چلے جائیں ؟ دوسرے لوگ جواب دیں گے اس کے حقدار تمہارے باپ حضرت آدم ؑ سے زیادہ اور کون ہوں گے ؟ جنہیں رب ذوالکریم نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور اپنی روح ان میں پھونکی اور آمنے سامنے باتیں کیں پس سب لوگ آپ کے پاس آئیں گے اور آپ سے سفارش کرانی چاہیں گے لیکن اپنا گناہ یاد کر کے جواب دیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں تم نوح ؑ کے پاس جاؤ وہ اللہ کے پہلے رسول ہیں، لوگ حضرت نوح کے پاس آ کر ان سے یہ درخواست کریں گے لیکن وہ بھی اپنے گناہ کو یاد کر کے یہی فرمائیں گے اور کہیں گے کہ تم سب حضرت نوح کے پاس آ کر ان سے یہ درخواست کریں گے لیکن وہ بھی اپنے گناہ کو یاد کر کے یہی فرمائیں گے اور کہیں گے کہ تم سب حضرت ابراہیم کے پاس جاؤ وہ خلیل اللہ ہیں لوگ آپ کے پاس آئیں گے اور یہی کہیں گے آپ بھی اپنے گناہ کو یاد کر کے یہی جواب دیں گے اور حضرت موسیٰ کے پاس جانے کی ہدایت کریں گے کہ اللہ نے انہیں سرگوشیاں کرتے ہوئے نزدیک کیا تھا وہ کلیم اللہ ہیں ان پر توراۃ نازل فرمائی گئی تھی لوگ آپ کے پاس آئیں گے اور آپ سے طلب سفارش کریں گے آپ بھی اپنے گناہ کا ذکر کریں گے اور روح اللہ اور کلمتہ اللہ حضرت عیسیٰ ابن مریم کے پاس بھیجیں گے لیکن حضرت عیسیٰ ؑ فرمائیں گے میں اس قابل نہیں تم حضرت محمد ﷺ کے پاس جاؤ۔ حضور فرماتے ہیں پس سب لوگ میرے پاس آئیں گے، میں اللہ کے سامنے تین شفاعتیں کروں گا میں جاؤں گا جنت کے پاس پہنچ کر دروازے کا کنڈا پکڑ کر کھٹکھٹاؤں گا مجھے مرحبا کہا جائے گا اور خوش آمدید کہا جائے گا میں جنت میں جا کر اپنے رب کو دیکھ کر سجدے میں گر پڑوں گا اور وہ وہ حمد و ثنا جناب باری کی بیان کروں گا جو کسی نے نہ کی ہو، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے محمد ﷺ اپنا سر اٹھاؤ شفاعت کرو قبول کی جائے گی مانگو ملے گا میں سر اٹھاؤں گا اللہ تعالیٰ تو دلوں کے بھید بھی جانتا ہے تاہم وہ دریافت فرمائے گا کہ کیا کہنا چاہتے ہو ؟ میں کہوں گا اے اللہ تو نے میری شفاعت کے قبول فرمانے کا وعدہ کیا ہے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ میری شفاعت ان جنتیوں کے بارے میں قبول فرمائے گا اور انہیں جنت کے داخلے کی اجازت ہوجائے گی۔ واللہ جیسے تم اپنے گھر سے اپنے بال بچوں سے آگاہ ہو اس سے بہت زیادہ یہ جنتی اپنی جگہ اور اپنی بیویوں سے واقف ہوں گے ہر ایک اپنے اپنے ٹھکانے پہنچ جائے گا ستر ستر حوریں اور دو دو عورتیں ملیں گی، یہ دونوں عورتیں اپنی کی ہوئی نیکیوں کے سبب پر فضیلت چہروں کی مالک ہوں گی جتنی ان میں سے ایک کے پاس جائے گا جو یاقوت کے بالا خانے میں سونے کے جڑاؤ تخت پر ستر ریشمی حلے پہنے ہوئے ہوگی اس کا جسم اس قدر نورانی ہوگا کہ ایک طرف اگر جنتی اپنا ہاتھ رکھے تو دوسری طرف سے نظر آئے گا اس کی صفائی کی وجہ سے اس کی پنڈلی کا گودا گوشت پوست میں نظر آ رہا ہوگا اس کا دل اس کا آئینہ ہوگا نہ یہ اس سے بس کرے نہ وہ اس سے اکتائے، جب کبھی اس کے پاس جائے گا باکرہ پائے گا، نہ یہ تھکے نہ اسے تکلیف ہو، نہ کوئی مکرو چیز ہو، یہ اپنی اسی مشغولی میں مزے میں اور لطف و راحت میں اللہ جانے کتنی مدت گزار دے گا جو ایک آواز آئے گی کہ مانا نہ تمہارا دل اس سے بھرتا ہے نہ ان کا دل تم سے بھرے گا۔ لیکن اللہ نے تمہارے لئے اور بیویاں بھی رکھی ہوئی ہیں۔ اب یہ اوروں کے پاس جائے گا جس کے پاس جائے گا بےساختہ زبان سے یہی نکلے گا اللہ کی قسم کی سازی جنت میں تم سے بہتر کوئی چیز نہیں مجھے تو جنت کی تمام چیزوں سے زیادہ تم سے محبت ہے، ہاں جنہیں ان کی بد عملیوں اور گناہوں نے تباہ کر رکھا ہے وہ جہنم میں جائیں گے اپنے اپنے اعمال کے مطابق آگ میں جلیں گے، بعض قدموں تک بعض آدھی پنڈلی تک بعض گھٹنے تک بعض آدھے بدن تک بعض گردن تک، صرف چہرہ باقی رہ جائے گا کیونکہ صورت کا بگاڑنا اللہ نے آگ پر حرام کردیا ہے، رسول کریم ﷺ اللہ تعالیٰ سے اپنی امت کے گنہگار دوزخیوں کی شفاعت کریں گے اللہ تعالیٰ فرمائے گا جاؤ جنہیں پہچانو انہیں نکال لاؤ، پھر یہ لوگ جہنم سے آزاد ہوں گے یہاں تک کہ ان میں سے کوئی باقی نہ رہے گا پھر تو شفاعت کی عام اجازت مل جائے گی کل انبیاء اور شہداء شفاعت کریں گے، جناب باری کا ارشاد ہوگا کہ جس کے دل میں ایک دینار برابر بھی ایمان پاؤ اسے نکال لاؤ، پس یہ لوگ بھی آزاد ہوں گے اور ان میں سے بھی کوئی باقی نہ رہے گا، پھر فرمائے گا انہیں بھی نکال لاؤ جس کے دل میں دو ثلث دینار کے برابر ایمان ہو، پھر فرمائے گا ایک ثلث والوں کو بھی، پھر ارشاد ہوگا چوتھائی دینار کے برابر والوں کو بھی، پھر فرمائے گا ایک قیراط کے برابر والوں کو بھی، پھر ارشاد ہوگا انہیں بھی جہنم سے نکال لاؤ جن کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو، پس یہ سب بھی نکل آئیں گے اور ان میں سے ایک شخص بھی باقی نہ بچے گا، بلکہ جہنم میں ایک شخص بھی ایسا نہ رہ جائے گا جس نے خلوص کے ساتھ کوئی نیکی بھی اللہ کی فرمانبرداری کے ماتحت کی ہو، جتنے شفیع ہوں گے سب سفارش کرلیں گے یہاں تک کہ ابلیس کو بھی امید بندھ جائے گی اور وہ بھی گردن اٹھا اٹھا کر دیکھے گا کہ شاید کوئی میری بھی شفاعت کرے کیونکہ وہ اللہ کی رحمت کا جوش دیکھ رہا ہوگا اس کے بعد اللہ تعالیٰ ارحم الراحمین فرمائے گا کہ اب تو صرف میں ہی باقی رہ گیا اور میں تو سب سے زیادہ رحم و کرم کرنے والا ہوں، پس اپنا ہاتھ ڈال کر خود اللہ تبارک و تعالیٰ جہنم میں سے لوگوں کو نکالے گا جن کی تعداد سوائے اس کے اور کوئی نہیں جانتا وہ جلتے جھلستے ہوئے کوئلے کی طرح ہوگئے ہوں گے، انہیں نہر حیوان میں ڈالا جائے گا جہاں وہ اس طرح اگیں گے جس طرح دانہ اگتا ہے جو کسی دریا کے کنارے بویا گیا ہو کہ اس کا دھوپ کا رخ تو سبز رہتا ہے اور سائے کا رخ زرد رہتا ہے ان کی گردنوں پر تحریر ہوگا کہ یہ رحمان کے آزاد کردہ ہیں، اس تحریر سے انہیں دوسرے جنتی پہچان لیں گے۔ ایک مدت تک تو یونہی رہیں گے پھر اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے کہ اے اللہ یہ حروف بھی مٹ جائیں اللہ عزوجل یہ بھی مٹا دے گا یہ حدیث اور آگے بھی ہے اور بہت ہی غریب ہے اور اس کے بعض حصوں کے شواہد متفرق احادیث میں ملتے ہیں، اس کے بعض الفاظ منکر ہیں۔ اسماعیل بن رافع قاضی اہل مدینہ اس کی روایت کے ساتھ منفرد ہیں ان کو بعض محدثین نے تو ثقہ کہا ہے اور بعض نے ضعیف کہا ہے اور ان کی حدیث کی نسبت کئی ایک محدثین نے منکر ہونے کی صراحت کی ہے، جیسے امام احمد امام ابو حاتم امام عمرو بن علی، بعض نے ان کے بارے میں فرمایا ہے کہ یہ متروک ہیں، امام ابن عدی فرماتے ہیں ان کی سب احادیث میں نظر ہے مگر ان کی حدیثیں ضعیف احادیث میں لکھنے کے قابل ہیں، میں نے اس حدیث کی سندوں میں نے جو اختلاف کئی وجوہ سے ہے اسے علیحدہ ایک جزو میں بیان کردیا ہے اس میں شک نہیں کہ اس کا بیان بہت ہی غریب ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بہت سی احادیث کو ملا کر ایک حدیث بنا لی ہے اسی وجہ سے اسے منکر کہا گیا ہے، میں نے اپنے استاد حافظ ابو الحجاج مزی سے سنا ہے کہ انہوں نے امام ولید بن مسلم کی ایک کتاب دیکھی ہے جس میں ان باتوں کے جو اس حدیث میں ہی ہیں شواہد بیان کئے ہیں واللہ اعلم۔
Top