Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - An-Nisaa : 47
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ اٰمِنُوْا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّطْمِسَ وُجُوْهًا فَنَرُدَّهَا عَلٰۤى اَدْبَارِهَاۤ اَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّاۤ اَصْحٰبَ السَّبْتِ١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُوْلًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اُوْتُوا الْكِتٰبَ
: کتاب دئیے گئے (اہل کتاب)
اٰمِنُوْا
: ایمان لاؤ
بِمَا
: اس پر جو
نَزَّلْنَا
: ہم نے نازل کیا
مُصَدِّقًا
: تصدیق کرنے والا
لِّمَا
: جو
مَعَكُمْ
: تمہارے پاس
مِّنْ قَبْلِ
: اس سے پہلے
اَنْ
: کہ
نَّطْمِسَ
: ہم مٹا دیں
وُجُوْهًا
: چہرے
فَنَرُدَّھَا
: پھر الٹ دیں
عَلٰٓي
: پر
اَدْبَارِھَآ
: ان کی پیٹھ
اَوْ
: یا
نَلْعَنَھُمْ
: ہم ان پر لعنت کریں
كَمَا
: جیسے
لَعَنَّآ
: ہم نے لعنت کی
اَصْحٰبَ السَّبْتِ
: ہفتہ والے
وَكَانَ
: اور ہے
اَمْرُ
: حکم
اللّٰهِ
: اللہ
مَفْعُوْلًا
: ہو کر (رہنے والا)
اے کتاب والو! قبل اس کے کہ ہم لوگوں کے مونہوں کو بگاڑ کر ان کی پیٹھ کی طرف پھیر دیں یا ان پر اس طرح لعنت کریں جس طرح ہفتے والوں پر کی تھی ہماری نازل کی ہوئی کتاب پر جو تمہاری کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے ایمان لے آؤ اور خدا نے جو حکم فرمایا سو (سمجھ لو کہ) ہوچکا
قرآن حکیم کا اعجاز تاثیر اللہ عزوجل یہود و نصاریٰ کو حکم دیتا ہے کہ میں نے اپنی زبردست کتاب اپنے بہترین نبی کے ساتھ نازل فرمائی ہے جس میں خود تمہاری اپنی کتاب کی تصدیق بھی ہے اس پر ایمان لاؤ اس سے پہلے کہ ہم تمہاری صورتیں مسخ کردیں یعنی منہ بگاڑ کردیں آنکھیں بجائے ادھر کے ادھر ہوجائیں، یا یہ مطلب کہ تمہارے چہرے مٹادیں آنکھیں کان ناک سب مٹ جائیں پھر یہ مسخ چہرہ بھی الٹا ہوجائے۔ یہ عذاب ان کے بد اعمال کا بدلہ ہے یہی وجہ ہے کہ یہ حق سے ہٹ کر باطل کی طرف ہدایت سے پھر کر ضلالت کی جانب بڑھے چلے جا رہے ہیں بایں ہمہ اللہ تعالیٰ انہیں احساس دلا رہے ہیں کہ اب بھی باز آجاؤ اور اپنے سے پہلے ایسی حرکت کرنے والوں کی صورتوں کے مسخ ہونے کو یاد کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی طرح تمہارا منہ الٹ دوں گا تاکہ تمہیں پچھلے پیروں چلنا پڑے تمہاری آنکھیں گدی کی طرف کردوں اور اسی جیسی تفسیر بعض نے (اِنَّا جَعَلْنَا فِيْٓ اَعْنَاقِهِمْ اَغْلٰلًا فَهِىَ اِلَى الْاَذْقَانِ فَهُمْ مُّقْمَحُوْنَ) 36۔ یس :8) کی آیت میں بھی کی ہے غرض یہ ان کی گمراہی اور ہدایت سے دور پڑجانے کی بری مثال بیان ہوئی ہے، حضرت مجاہد ؒ سے مروی ہے کہ مطلب یہ ہے کہ ہم تمہیں سچ مچ حق کے راستے سے ہٹا دیں اور گمراہی کی طرف متوجہ کردیں، ہم تمہیں کافر بنادیں اور تمہارے چہرے بندروں جیسے کردیں، ابو زید ؒ فرماتے ہیں کہ لوٹا دینا یہ تھا کہ ارض حجاز سے بلاد شام میں پہنچا دیا۔ یہ بھی مذکور ہے کہ اسی آیت کو سن کر حضرت کعب احبار ؓ مشرف با اسلام ہوئے تھے۔ ابن جریر میں ہے کہ حضرت ابراہیم ؒ کے سامنے حضرت کعب ؓ کے اسلام کا تذکرہ ہوا تو آپ نے فرمایا حضرت کعب ؓ حضرت عمر ؓ کے زمانے میں مسلمان ہوئے یہ بیت المقدس جاتے ہوئے مدینہ میں آئے حضرت عمر ؓ ان کے پاس گئے اور فرمایا اے کعب ؓ مسلمان ہوجاؤ انہوں نے جواب دیا تم تو قرآن میں پڑھ چکے ہو کہ جنہیں توراۃ کا حامل بنایا گیا انہوں نے اسے کما حقہ قبول نہ کیا۔ ان کی مثال اس گدھے کی سی ہے جو بوجھ لادے ہوئے ہو اور یہ بھی تم جانتے ہو کہ میں بھی ان لوگوں میں سے ہوں جو توراۃ اٹھوائے گئے اس پر حضرت عمر ؓ نے اسے چھوڑ دیا یہ یہاں سے چل کر حمص پہنچے وہاں سنا کہ ایک شخص جو ان کے گھرانے میں سے تھا اس آیت کی تلاوت کر رہا ہے جب اس نے آیت ختم کی انہیں ڈر لگنے لگا کہ کہیں سچ مچ اس آیت کی وعید مجھ پر صادق نہ آجائے اور میرا منہ مسخ کر پلٹ نہ جائے یہ جھٹ سے کہنے لگے " یارب اسلمت " میرے اللہ میں ایمان لایا۔ پھر حمص سے ہی واپس اپنے وطن یمن میں آئے اور یہاں سے اپنے تمام گھر والوں کو لے کر سارے کنبے سمیت مسلمان ہوگئے، ابن ابی حاتم میں حضرت کعب ؓ کے اسلام کا واقعہ اس طرح مروی ہے کہ ان کے استاد ابو مسلم جلیلی ان کے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے میں دیر لگانے کی وجہ سے ہر وقت انہیں ملامت کرتے رہتے تھے پھر انہیں بھیجا کہ دیکھیں کہ آپ وہی پیغمبر ہیں جن کی خوشخبری اور اوصاف توراۃ میں ہیں ؟ یہ آئے تو فرماتے ہیں جب میں مدینہ شریف پہنچا تو ایک شخص قرآن کریم کی اس آیت کی تلاوت کر رہا تھا کہ اے اہل کتاب ہماری نازل کردہ کتاب تمہارے پاس موجود کتاب کی تصدیق کرتی ہے بہتر ہے کہ اس پر اس سے پہلے ایمان لاؤ کہ ہم تمہارے منہ بگاڑ دیں اور انہیں الٹا کردیں۔ میں چونک اٹھا اور جلدی جلدی غسل کرنے بیٹھ گیا اور اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرتا جاتا تھا کہ کہیں مجھے ایمان لانے میں دیر نہ لگ جائے اور میرا چہرہ الٹا نہ ہوجائے۔ پھر میں بہت جلد آ کر مسلمان ہوگیا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یا ہم ان پر لعنت کریں جیسے کہ ہفتہ والوں پر ہم نے لعنت نازل کی یعنی جن لوگوں نے ہفتہ والے دن حیلے کے لئے شکار کھیلا حالانکہ انہیں اس کام سے منع کیا گیا تھا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ بندر اور سور بنا دئیے گئے ان کا مفصل واقعہ سورة اعراف میں آئے گا انشا اللہ تعالیٰ ارشاد ہوتا ہے الٰہی کام پورے ہو کر ہی رہتے ہیں وہ جب کوئی حکم کر دے تو کوئی نہیں جو اس کی مخالفت یا ممانعت کرسکے۔ پھر خبر دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شرک کئے جانے کے گناہ کو نہیں بخشتا، یعنی جو شخص اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ وہ مشرک ہو اس پر بخشش بہت سی حدیثیں ہیں ہم یہاں بقدر آسانی ذکر کرتے ہیں۔ گناہوں کی تین دیوان پہلی حدیث بحوالہ مسند احمد۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک گناہوں کے تین دیوان ہیں، ایک تو وہ جس کی اللہ تعالیٰ کچھ پرواہ نہیں کرتا دوسرا وہ جس میں اللہ تعالیٰ کچھ نہیں چھوڑتا۔ تیسرا وہ جسے اللہ تعالیٰ ہرگز نہیں بخشتا۔ پس جسے وہ بخشتا نہیں وہ شرک ہے اللہ عزوجل خود فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو معاف نہیں فرماتا اور جگہ ارشاد ہے جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرلے، اللہ اس پر جنت کو حرام کردیتا ہے۔ اور جس دیوان میں اللہ کے ہاں کوئی وقعت نہیں وہ بندے کا اپنی جان پر ظلم کرنا ہے اور جس کا تعلق اس سے اور اللہ کی ذات سے ہے مثلاً کسی دن کا روزہ جسے اس نے چھوڑ دیا یا نماز چھوڑ دی تو اللہ تعالیٰ اسے بخش دے گا اور جس دیوان (اعمالنامہ) میں سے موجود کسی فرد کو اللہ نہیں چھوڑتا وہ بندوں کے آپس میں مظالم ہیں جن کا بدلہ اور قصاص ضروری ہے۔ دوسری حدیث بحوالہ مسند بزار۔ الفاظ کے ہیر پھیر کے ساتھ مطلب وہی ہے۔ تیسری حدیث بحوالہ مسند احمد ممکن ہے اللہ تعالیٰ ہر گناہ کو بخش دے مگر وہ شخص جو کفر کی حالت میں مرا دوسرا وہ جس نے ایمان دار کو جان بوجھ کر قتل کیا۔ چوتھی حدیث بحوالہ مسند احمد۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندے تو جب تک میری عبادت کرتا رہے گا اور مجھ سے نیک امید رکھے گا میں بھی تیری جتنی خطائیں ہیں انہیں معاف فرماتا رہوں گا میرے بندے اگر تو ساری زمین بھر کی خطائیں بھی لے کر میرے پاس آئے گا تو میں بھی زمین کی وسعتوں جتنی مغفرت کے ساتھ تجھ سے ملوں گا بشرطیکہ تو نے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو۔ پانچویں حدیث بحوالہ مسند احمد۔ جو بندہ لا الہ الا اللہ کہے پھر اسی پر اس کا انتقال ہو وہ ضرور جنت میں جائے گا یہ سن کر حضرت ابوذر ؓ نے دریافت کیا کہ اگر اس نے زنا اور چوری بھی کیا ہو آپ نے فرمایا گو اس نے زناکاری اور چوری بھی کی ہو تین مرتبہ یہی سوال جواب ہوا۔ چوتھے سوال پر آپ نے فرمایا چاہے ابوذر کی ناک خاک آلود ہو پس حضرت ابوذر ؓ وہاں سے اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے یہ فرماتے ہوئے نکلے کہ چاہے ابوذر کی ناک خاک آلود ہو اور اس کے بعد جب کبھی آپ یہ حدیث بیان فرماتے یہ جملہ ضروری کہتے۔ یہ حدیث دوسری سند سے قدرے زیادتی کے ساتھ بھی مروی ہے، اس میں ہے حضرت ابوذر ؓ فرماتے ہیں میں نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ کے میدان میں چلا جا رہا تھا احد کی طرف ہماری نگاہیں تھیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا اے ابوذر میں کہا لبیک یارسول اللہ آپ ﷺ نے فرمایا سنو میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو تو میں نہ چاہوں گا کہ تیسری شام کو اس میں سے کچھ بھی باقی رہ جائے بجز اس دینار کے جسے میں قرضہ چکا نے کے لئے رکھ لوں باقی تمام مال میں اس طرح راہ للہ اس کے بندوں کو دے ڈالوں اور آپ نے دائیں بائیں اور سامنے لپیں پھینکیں۔ پھر کچھ دیر ہم چلتے رہے پھر حضور ﷺ نے مجھے پکارا اور فرمایا جن کے پاس یہاں زیادتی ہے وہی وہاں کمی والے ہوں گے مگر جو اس طرح اور اس طرح کرے یعنی آپ نے اپنے دائیں سامنے اور بائیں لپیں (ہتھیلیاں) بھر کردیتے ہوئے اس عمل کی وضاحت کی، پھر کچھ دیر چلنے کے بعد فرمایا ابوذر میں ابھی آتا ہوں تم یہیں ٹھہرو آپ تشریف لے گئے اور میری نگاہوں سے اوجھل ہوگئے اور مجھے آوازیں سنائی دینے لگیں دل بےچین ہوگیا کہ کہیں تنہائی میں کوئی دشمن آگیا ہو میں نے قصد کیا کہ وہاں پہنچوں لیکن ساتھ ہی حضور ﷺ کا یہ فرمان یاد آگیا کہ میں جب تک نہ آؤں تم یہیں ٹھہرے رہنا چناچہ میں ٹھہرا رہا یہاں تک کہ آپ تشریف لے آئے تو میں نے کہا حضور ﷺ یہ آوازیں کیسی آرہی تھیں آپ نے فرمایا میرے پاس حضرت جبرائیل آئے تھے اور فرما رہے تھے کہ آپ کی امت میں سے وفات پانے والا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے تو وہ جنت میں جائے گا میں نے کہا گو زنا اور چوری بھی اس سے سرزد ہوئی ہو تو فرمایا ہاں گو زنا اور چوری بھی ہوئی ہو، یہ حدیث بخاری مسلم میں بھی ہے کہ حضرت ابوذر ؓ فرماتے ہیں رات کے وقت نکلا دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ تنہا تشریف لے جا رہے ہیں تو مجھے خیال ہوا کہ شاید اس وقت آپ کسی کو ساتھ لے جانا نہیں چاہتے تو میں چاند کی چاندنی میں حضور ﷺ کے پیچھے ہو لیا آپ نے جب مڑ کر مجھے دیکھا تو پوچھا کون ہے میں نے کہا ابوذر اللہ مجھے آپ پر سے قربان کر دے تو آپ نے فرمایا آؤ میرے ساتھ چلو تھوڑی دیر ہم چلتے رہے پھر آپ نے فرمایا زیادتی والے ہی قیامت کے دن کمی والے ہوں گے مگر وہ جنہیں اللہ تعالیٰ نے مال دیا پھر وہ دائیں بائیں آئے پیچھے نیک کاموں میں خرچ کرتے رہے پھر کچھ دیر چلنے کے بعد آپ نے مجھے ایک جگہ بٹھا کر جس کے ارد گرد پتھر تھے فرمایا میری واپس تک یہیں بیٹھے رہو پھر آپ آگے نکل گئے یہاں تک کہ میری نظر سے پوشیدہ ہوگئے آپ کو زیادہ دیر لگ گئی پھر میں نے دیکھا کہ آپ تشریف لا رہے ہیں اور زبان مبارک سے فرماتے آ رہے ہیں گو زنا کیا ہو یا چوری کی ہو جب میرے پاس پہنچے تو میں رک نہ سکا پوچھا کہ اے نبی اللہ ﷺ اللہ مجھے آپ پر قربان کرے اس میدان کے کنارے آپ کس سے باتیں کر رہے تھے میں نے سنا کوئی آپ کو جواب بھی دے رہا تھا آپ نے فرمایا وہ جبرائیل تھے یہاں میرے پاس آئے اور فرمایا اپنی امت کو خوش خبری سنا دو کہ جو میرے اور اللہ کے ساتھ اس نے کسی کو شریک نہ کیا وہ جنتی ہوگا میں نے کہا اے جبرائیل گو اس نے چوری کی ہو اور زنا کیا ہو فرمایا ہاں میں نے پھر یہی سوال کیا سوال کیا جواب دیا ہاں میں نے پھر یہی فرمایا ہاں اور اگرچہ اس نے شراب پی ہو۔ چھٹی حدیث بحوالہ مسند عبد بن حمید ایک شخص حضور کے پاس آیا، اور کہا یا رسول اللہ ﷺ جنت واجب کردینے والی چیزیں کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا جو شخص بغیر شرک کئے مرا اس کے لئے جنت واجب ہے اور جو شرک کرتے ہوئے مرا اس کے لئے جہنم واجب ہے، یہی حدیث اور طریق سے مروی ہے جس میں ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہوا مرا اس کے لئے بخشش حلال ہے اگر اللہ چاہے اسے عذاب کرے اگر چاہے بخش دے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنے والے کو نہیں بخشتا اس کے سوا جسے چاہے بخش دے (ابن ابی حاتم) اور سند سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا بندے پر مغفرت ہمیشہ رہتی ہے جب تک کہ پردے نہ پڑجائیں دریافت کیا گیا کہ حضور ﷺ پردے پڑجانا کیا ہے ؟ فرمایا شرک، جو شخص شرک نہ کرتا ہو اور اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے اس کے لئے بخشش الٰہی حلال ہوگئی اگر چاہیے عذاب کرے اگر چاہے بخش دے پھر آپ نے (آیت ان اللہ لا یغفر الخ،) تلاوت فرمائی (مسند ابو یعلیٰ) ساتویں حدیث بحوالہ مسند احمد، جو شخص مرے اللہ کے ساتھ شریک نہ کرتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا آتھویں حدیث بحوالہ مسند احمد۔ رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ صحابہ ؓ کے پاس آئے اور فرمایا تمہارے رب عزوجل نے مجھے اختیار دیا کہ میری امت میں سے ستر ہزار کا بےحساب جنت میں جانا پسند کروں یا اللہ تعالیٰ کے پاس جو چیز میرے لئے میری امت کی بابت پوشیدہ محفوظ ہے اسے قبول کرلوں، تو بعض صحابہ نے کہا کیا اللہ تعالیٰ آپ کے لئے یہ محفوظ چیز بچا کر بھی رکھے گا ؟ آپ یہ سن کر اندر تشریف لے گئے پھر تکبیر پڑھتے ہوئے باہر آئے اور فرمانے لگے میرے رب نے مجھے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار کو جنت عطا کرنا مزید عطا فرمایا اور وہ پوشیدہ حصہ بھی، حضرت ابو ایوب انصاری ؓ جب یہ حدیث بیان فرما چکے تو حضرت ابو رہم نے سوال کیا کہ وہ پوشیدہ محفوظ کیا ہے ؟ اس پر لوگوں نے انہیں کچھ کچھ کہنا شروع کردیا کہ کہاں تم اور کہاں حضور ﷺ کے لئے اختیار کردہ چیز ؟ حضرت ایوب ؓ نے فرمایا سنو جہاں تک ہمارا گمان ہے جو گمان یقین کے قریب ہے یہ ہے کہ وہ چیز جنت میں جانا ہے ہر اس شخص کا جو سچے دل سے گواہی دے کہ اللہ ایک ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ نویں حدیث بحوالہ ابن ابی حاتم۔ ایک شخص حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ میرا بھتیجا حرام سے باز نہیں آتا آپ نے فرمایا اس کی دینداری کیسی ہے، کہا نمازی ہے اور توحید والا ہے آپ نے فرمایا جاؤ اور اس سے اس کا دین بطور سبہ کے طلب کرو اگر انکار کرے تو اس سے خرید لو، اس نے جا کر اس سے طلب کیا تو اس نے انکار کردیا اس نے آ کر حضور ﷺ کو خبر دی تو آپ نے فرمایا میں نے اسے اپنے دین پر چمٹا ہوا پایا اس پر (آیت " ان اللہ لا یغفرالخ ") نازل ہوئی۔ دسویں حدیث بحوالہ حافظ یعلیٰ ایک شخص رسول کے پاس آیا اور کہا یا رسول اللہ ﷺ میں کوئی حاجت یا حاجت والا نہیں چھوڑا یعنی زندگی میں سب کچھ کرچکا آپ نے فرمایا کیا تو یہ گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، تین مرتبہ اس نے کہا ہاں آپ نے فرمایا یہ ان سب پر غالب آجائے گا۔ گیارہویں حدیث بحوالہ مسند احمد۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے ضخم بن جوش یمامی ؒ سے کہا کہ اے یمامی کسی شخص سے ہرگز یہ نہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ تجھے نہیں بخشے گا یا تجھے جنت میں داخل نہ کرے گا، یمامی ؒ نے کہا حضرت یہ بات تو ہم لوگ اپنے بھائیوں اور دوستوں سے بھی غصے غصے میں کہہ جاتے ہیں آپ نے فرمایا خبردار ہرگز نہ کہنا سنو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ نے فرمایا بنی اسرائیل میں دو شخص تھے ایک تو عبادت میں بہت چست چالاک اور دوسرا اپنی جان پر زیادتی کرنے والا اور دونوں میں دوستانہ اور بھائی چارہ تھا عابد بسا اوقات اس دوسرے کو کسی نہ کسی گناہ میں دیکھتا رہتا تھا اے شخص باز رہ جواب دیتا تو مجھے میرے رب پر چھوڑ دے کیا تو مجھ پر نگہبان بنا کر بھیجا گیا ہے ؟ ایک مرتبہ عابد نے دیکھا کہ وہ پھر کسی گناہ کے کام کو کر رہا ہے جو گناہ اسے بہت بڑا معلوم ہوا تو کہا افسوس تجھ پر باز آ اس نے وہی جواب دیا تو عابد نے کہا اللہ کی قسم اللہ تجھے ہرگز نہ بخشے گا یا جنت نے دے گا اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس فرشتہ بھیجا جس نے ان کی روحیں قبض کرلیں جب دونوں اللہ تعالیٰ کے ہاں جمع ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے اس گنہگار سے فرمایا جا اور میری رحمت کی بنا پر جنت میں داخل ہوجا اور اس عابد سے فرمایا کیا تجھے حقیقی علم تھا ؟ کیا تو میری چیز پر قادر تھا ؟ اسے جہنم کی طرف لے جاؤ حضور ﷺ نے یہ بیان فرمایا اس کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو القاسم کی جان ہے اس نے ایک کلمہ زبان سے ایسا نکال دیا جس نے اس کی دنیا اور آخرت برباد کردی۔ بارہویں حدیث بحوالہ طبرانی جس نے اس بات کا یقین کرلیا کہ میں گناہوں کی بخشش پر قادر ہوں تو میں اسے بخش ہی دیتا ہوں اور کوئی پرواہ نہیں کرتا جب تک کہ وہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے۔ تیر ہویں حدیث بحوالہ بزار، ابو یعلیٰ جس عمل پر اللہ تعالیٰ نے ثواب کا وعدہ کیا ہے اسے تو مالک ضرور پورا فرمائے گا اور جس پر سزا کا فرمایا ہے وہ اس کے اختیار میں ہے چاہے بخش دے یا سزا دے حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں ہم صحابہ ؓ قاتل کے بارے میں اور یتیم کا مال کھا جانے والے کے باررے میں اور پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانے والے کے بارے میں اور جھوٹی گواہی دینے والے کے بارے میں کوئی شک و شبہ ہی نہیں کرتے تھے یہاں تک کہ (آیت ان اللّٰہ یغفر الخ،) اتری اور اصحاب رسول گمراہی سے رک گئے (ابن ابی حاتم) ابن جریر کی یہ روایت اس طرح پر ہے کہ جن گناہوں پر جہنم کا ذکر کتاب اللہ میں ہے اسے کرنے والے کے جہنمی ہونے میں ہمیں کوئی شک ہی نہیں تھا یہاں تک کہ ہم پر یہ آیت اتری جب ہم نے اسے سنا تو ہم شہادت کے لئے رک گئے اور تمام امور اللہ تعالیٰ کی طرف سونپ دئیے۔ بزار میں آپ ہی کی ایک روایت ہے کہ کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لئے استغفار کرنے سے ہم رکے ہوئے تھے یہاں تک کہ ہم نے حضور ﷺ سے یہ آیت سنی اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ میں نے اپنی شفاعت کو اپنی امت میں سے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لئے موخر کر رکھا ہے ابو جعفر رازی کی روایت میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ جب (يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ) 39۔ الزمر :53) نازل ہوئی یعنی اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے تم میری رحمت سے مایوس نہ ہوجاؤ تو ایک شخص نے کھڑے ہو کر پوچھا حضور شرک کرنے والا بھی ؟ آپ کو اس کا یہ سوال ناپسند آیا پھر آپ نے ان (آیت اللہ لا یغفر الخ،) پڑھ کر سنائی۔ سورة تنزیل کی یہ آیت مشروط ہے توبہ کے ساتھ پس جو شخص جس گناہ سے توبہ کرے اللہ اس کی طرف رجوع کرتا ہے گو بار بار کرے پس مایوس نہ ہونے کی آیت میں توبہ کی شرط ضرور ہے۔ ورنہ اس میں شرک بھی آجائے گا اور پھر مطلب صحیح نہ ہوگا کیونکہ اس آیت میں وضاحت کے ساتھ یہاں موجود ہے کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنے والے کی بخشش نہیں ہے، ہاں اس کے سوا جسے چاہے یعنی اگر اس نے توبہ بھی نہ کی ہو اس مطلب کے ساتھ اس آیت میں جو امید دلانے والی ہے اور زیادہ امید کی آس پیدا ہوجاتی ہے واللّٰہ اعلم۔ پھر فرماتا ہے اللہ کے ساتھ جو شرک کرے اس نے بڑے گناہ کا افترا باندھا، جیسے اور آیت میں ہے شرک بہت بڑا ظلم ہے بخاری مسلم میں حضرت ابن مسعود ؓ سب سے بڑا گناہ کیا ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں تمہیں سب سے بڑا کبیرہ گناہ بتاتا ہوں وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک کرنا ہے پھر آپ نے اسی آیت کا یہ آخری حصہ تلاوت فرمایا پھر ماں باپ کی نافرمانی کرنا پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ (اَنِ اشْكُرْ لِيْ وَلِوَالِدَيْكَ ۭ اِلَيَّ الْمَصِيْرُ) 31۔ لقمان :14) میرا شکر کر اور اپنے ماں باپ کا شکریہ کر میری طرف لوٹنا ہے۔
Top