Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - An-Nisaa : 36
وَ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ لَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ۙ وَ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرَاۙ
وَاعْبُدُوا
: اور تم عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَلَا تُشْرِكُوْا
: اور نہ شریک کرو
بِهٖ
: اس کے ساتھ
شَيْئًا
: کچھ۔ کسی کو
وَّ
: اور
بِالْوَالِدَيْنِ
: ماں باپ سے
اِحْسَانًا
: اچھا سلوک
وَّ
: اور
بِذِي الْقُرْبٰى
: قرابت داروں سے
وَالْيَتٰمٰي
: اور یتیم (جمع)
وَالْمَسٰكِيْنِ
: اور محتاج (جمع)
وَالْجَارِ
: ہمسایہ
ذِي الْقُرْبٰى
: قرابت والے
وَالْجَارِ
: اور ہمسایہ
الْجُنُبِ
: اجنبی
وَالصَّاحِبِ بالْجَنْۢبِ
: اور پاس بیٹھنے والے (ہم مجلس)
وَ
: اور
ابْنِ السَّبِيْلِ
: مسافر
وَمَا
: اور جو
مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ
: تمہاری ملک (کنیز۔ غلام
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
لَا يُحِبُّ
: دوست نہیں رکھتا
مَنْ
: جو
كَانَ
: ہو
مُخْتَالًا
: اترانے والا
فَخُوْرَۨا
: بڑ مارنے والا
اور خدا ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ اور قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں اور رشتہ دار ہمسائیوں اور اجنبی ہمسائیوں اور رفقائے پہلو (یعنی پاس بیٹھنے والوں) اور مسافروں اور جو لوگ تمہارے قبضے میں ہوں سب کے ساتھ احسان کرو کہ خدا (احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور) تکبر کرنے والے بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا
حقوق العباد اور حقوق اللہ اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی عبادت کا حکم دیتا ہے اور اپنی توحید کے ماننے کو فرماتا ہے اور اپنے ساتھ کسی کو شریک کرنے سے روکتا ہے اس لئے کہ جب خالق رزاق نعمتیں دینے والا تمام مخلوق پر ہر وقت اور ہر حال میں انعام کی بارش برسانے والا صرف وہی ہے تو لائق عبادت بھی صرف وہی ہوا۔ حضرت معاذ ؓ سے جناب رسول اللہ ﷺ بہت زیادہ جاننے والے ہیں آپ نے فرمایا یہ کہ وہ اسی کی عبادت کریں اسی کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں پھر فرمایا جانتے ہو جب بندے یہ کریں تو ان کا حق اللہ تعالیٰ کے ذمہ کیا ہے ؟ یہ کہ انہیں وہ عذاب نہ کرے، پھر فرماتا ہے ماں باپ کے ساتھ احسان کرتے رہو وہی تمہارے عدم سے وجود میں آنے کا سبب بنے ہیں۔ قرآن کریم کی بہت سی آیتوں میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنی عبادت کے ساتھ ہی ماں باپ سے سلوک و احسان کرنے کا حکم دیا ہے جیسے فرمایا (اَنِ اشْكُرْ لِيْ وَلِوَالِدَيْكَ) 31۔ لقمان :14) اور (وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا) 17۔ الاسراء :23) یہاں بھی یہ بیان فرما کر پھر حکم دیتا ہے کہ اپنے رشتہ داروں سے بھی سلوک و احسان کرتے رہو۔ حدیث میں ہے مسکین اور صدقہ دینا اور صلہ رحمی کرنا بھی، اسی حسن سلوک کی شاخ ہے پھر حکم ہوتا ہے کہ یتیموں کے ساتھ بھی سلوک و احسان کرو اس لئے کہ ان کی خبر گیری کرنے والا ان کے سر پر محبت سے ہاتھ پھیرنے والا ان کے ناز، لاڈ اٹھانے والا نہیں محبت کے ساتھ کھلانے پلانے والا ان کے سر سے اٹھ گیا ہے۔ پھر مسکینوں کے ساتھ نیکی کرنے کا ارشاد کیا کہ وہ حاجت مند ہے ہاتھ میں محتاج ہیں ان کی ضرورتیں تم پوری کرو ان کی احتیاج تم رفع کرو ان کے کام تم کردیا کرو۔ فقیرو مسکین کا پورا بیان سورة براۃ کی تفسیر میں آئے گا انشاء اللہ پڑوسیوں کے حقوق اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھو ان ان کے ساتھ بھی برتاؤ اور نیک سلوک رکھو خواہ وہ قرابت دار ہوں یا نہ ہو، خواہ مسلمان یا یہود و نصرانی ہوں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جارذی القربی سے مراد بیوی ہے اور جار الجنت سے مراد مرد رفیق سفر ہے، پڑوسیوں کے حق میں بہت سی حدیثیں آئی ہیں کچھ سن لیجئے۔ مسند احمد میں بیان ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں مجھے حضرت جبرائیل پڑوسیوں کے بارے میں یہاں تک وصیت و نصیحت کرتے ہیں کہ مجھے گمان ہوا کہ شاید یہ پڑوسیوں کو وارث بنادیں گے، فرماتے ہیں بہتر ساتھی اللہ کے نزدیک وہ ہے جو اپنے ہمراہیوں کے ساتھ خوش سلوک زیادہ ہو اور پڑوسیوں کو وارث بنادیں گے، فرماتے ہیں بہتر ساتھی اللہ کے نزدیک وہ ہے جو ہمسایوں سے نیک سلوک میں زیادہ ہو، فرماتے ہیں انسان جو نہ چاہیے کہ اپنے پڑوسی کی آسودگی بغیر خود شکم سیر ہوجائے۔ ایک مرتبہ آپ صحابہ ؓ سے سوال کیا زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو ؟ لوگوں نے کہا وہ حرام ہے اللہ نے اور اس کے رسول سے اسے حرام کیا ہے اور قیامت تک وہ حرام ہی رہے گا، آپ نے فرمایا سنو دس عورتوں سے زناکاری کرنے والا اس شخص کے گناہ سے کم گنہگار ہے جو اپنے پڑوسی کی عورت سے زنا کرے پھر دریافت فرمایا تم چوری کی نسبت کیا کہتے ہو ؟ انہوں نے جواب دیا کہ اسے بھی اللہ تعالیٰ نے اس کے رسول اللہ ﷺ نے حرام کیا ہے اور وہ بھی قیامت تک حرام ہے آپ نے فرمایا سنو دس گھروں سے چوری کرنے والے گناہ کا اس شخص کے گناہ سے ہلکا ہے جو اپنے پڑوسی کے گھر سے کچھ چرائے، بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے حضرت ابن مسعود ؓ سوال کرتے ہیں کہ یا رسول اللہ ﷺ کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ کہ تو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرائے حالانکہ اسی ایک نے تجھے پیدا کیا ہے میں نے پوچھا پھر کونسا ؟ فرمایا یہ کہ تو اپنی پڑوسن سے زناکاری کرے۔ ایک انصاری صحابی ؓ فرماتے ہیں آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے گھر سے چلا وہاں پہنچ کر دیکھتا ہوں کہ ایک صاحب کھڑے ہیں اور حضور ﷺ ان کی طرف متوجہ ہیں میں نے خیال کیا کہ شاید انہیں آپ سے کچھ کام ہوگا حضور ﷺ کھڑے ہیں اور ان سے باتیں ہو رہی ہیں بڑی دیر ہوگئی یہاں تک کہ مجھے آپ کے تھک جانے کے خیال نے بےچین کردیا بہت دیر کے بعد آپ لوٹے اور میرے پاس آئے میں نے کہا حضور ﷺ تم نے انہیں دیکھا میں نے کہا ہاں خوب اچھی طرح دیکھا فرمایا جانتے ہو وہ کون تھے ؟ وہ جبرائیل ؑ تھے مجھے پڑوسیوں کے حقوق کی تاکید کرتے رہے یہاں تک ان کے حقوق بیان کئے کہ مجھے کھٹکا ہوا کہ غالباً آج تو پڑوسی کو وارث ٹھہرا دیں گے (مسند احمد) مسند عبد بن حمید میں ہے حضرت جابر بن عبداللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ایک شخص عوالی مدینہ سے آیا اس وقت رسول اللہ ﷺ اور حضرت جبرائیل (علیہ الصلوۃ والسلام) اس جگہ نماز پڑھ رہے تھے جہاں جنازوں کی نماز پڑھی جاتی ہے جب آپ فارغ ہوئے تو اس شخص نے کہا حضور ﷺ کے ساتھ یہ دوسرا شخص کون نماز پڑھ رہا تھا آپ نے فرمایا تم نے انہیں دیکھا ؟ اس نے کہا ہاں فرمایا تو نے بہت بڑی بھلائی دیکھی یہ جبرائیل تھے مجھے پڑوسی کے بارے میں وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ عنقریب اسے وارث بنادیں گے آٹھویں حدیث بزار میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا پڑوسی تین قسم کے ہیں ایک حق والے یعنی ادنی، دو حق والے اور تین حق والے یعنی اعلیٰ ، ایک حق والا وہ ہے جو مشرک ہو اور اس سے رشتہ داری نہ ہو، دو حق والا وہ ہے جو مسلمان ہو اور رشتہ دار نہ ہو، ایک حق اسلام دوسرا حق پڑوس، تین حق والا وہ ہے جو مسلمان بھی ہو پڑوسی بھی ہو اور رشتے ناتے کا بھی ہو تو حق اسلام کا حق ہمسائیگی حق صلہ رحمی تین تین حق اس کے ہوگئے۔ حدیث مسند احمد میں ہے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ میرے دو پڑوسی ہیں میں ایک کو ہدیہ بھیجنا چاہتی ہوں تو کسے بھیجواؤں ؟ آپ نے فرمایا جس کا دروازہ قریب ہو۔ دسویں حدیث طبرانی میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا لوگوں نے آپ کے وضو کے پانی کو لینا اور ملنا شروع کیا آپ نے پوچھا ایسا کیوں کرتے ہو ؟ انہوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت میں آپ نے فرمایا جسے یہ خوش لگے کہ اللہ اور اس اس کا رسول اس سے محبت کریں تو اسے چاہئے کہ جب بات کرے سچ کرے اور جب امانت دیا جائے تو ادا کرے۔ (تفسیر ابن کثیر میں یہ حدیث یہیں پر ختم ہے لیکن شاید اگلا جملہ اس کا سہوا رہ گیا ہے جس کا صحیح تعلق اس مسئلہ سے ہے وہ یہ کہ اسے چاہیے پڑوسی کے ساتھ سلوک و احسان کرے۔ مترجم) گیا رھویں حدیث مسند احمد میں ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے جو جھگڑا اللہ کے سامنے پیش ہوگا وہ دو پڑوسیوں کا ہوگا۔ پھر حکم ہوتا ہے صاحب بالجنت کے ساتھ سلوک کرنے کا۔ اس سے مراد بہت سے مفسرین کے نزدیک عورت ہے اور بہت سے فرماتے ہیں مراد سفر کا ساتھی ہے اور یہ بھی مروی ہے کہ اس سے مراد دوست اور ساتھی ہے عام اس سے کہ سفر میں وہ یا قیام کی حالت میں ابن سبیل سے مراد مہمان ہے اور یہ بھی جو سفر میں کہیں ٹھہر گیا ہو اگر مہمان بھی یہاں مراد لی جائے کہ سفر میں جاتے جاتے مہمان بنا تو دونوں ایک ہوگئے، اس کا پورا بیان سورة براۃ کی تفسیر میں آ رہا ہے انشاء اللہ تعالی۔ غلاموں کے بارے میں احکامات پھر غلاموں کے بارے میں فرمایا جا رہا ہے کہ ان کے ساتھ بھی نیک سلوک رکھو اس لئے کہ وہ غریب تمہارے ہاتھوں اسیر ہے اس پر تو تمہارا کامل اختیار ہے تو تمہیں چاہیے کہ اس پر رحم کھاؤ اور اس کی ضرورت کا اپنے امکان بھر خیال رکھو رسول اللہ ﷺ تو اپنے آخری مرض الموت میں بھی اپنی امت کو اس کی وصیت فرما گئے فرماتے ہیں لوگو نماز کا اور غلاموں کا خوب خیال رکھنا بار بار اسی کو فرماتے رہے یہاں تک کہ زبان رکنے لگی مسند کی حدیث میں ہے آپ فرماتے ہیں تو جو خود کھائے وہ بھی صدقہ ہے جو اپنے بچوں کو کھلائے وہ بھی صدقہ ہے جو اپنی بیوی کھلائے وہ بھی صدقہ ہے جو اپنے خادم کو کھلائے وہ بھی صدقہ ہے مسلم میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے ایک مرتبہ داروغہ سے فرمایا کہ کیا غلاموں کو تم نے ان کی خوراک دے دی ؟ اس نے کہا اب تک نہیں دی فرمایا جاؤ دے کر آؤ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے انسان کو یہی گناہ کافی ہے کہ جن کی خوراک کا وہ مالک ہے ان سے روک رکھے، مسلم میں ہے مملوکہ ماتحت کا حق ہے کہ اسے کھلایا پلایا پہنایا اڑھایا جائے اور اس کی طاقت سے زیادہ کام اس سے نہ لیا جائے، بخاری شریف میں ہے جب تم میں سے کسی کا خادم اس کا کھانا لے کر آئے تو تمہیں چاہیے کہ اگر ساتھ بٹھا کر نہیں کھلاتے تو کم از کم اسے لقمہ دو لقمہ دے دو خیال کرو کہ اس نے پکانے کی گرمی اور تکلیف اٹھائی ہے اور روایت میں ہے کہ چاہیے تو یہ کہ اسے اپنے ساتھ بٹھا کر کھلائے اور اگر کھانا کم ہو تو لقمہ دو لقمے ہی دے دیا کرو، آپ فرماتے ہیں تمہارے غلام بھی تمہارے بھائی ہیں، اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہارے ماتحت کردیا ہے پس جس کے ہاتھ تلے اس کا بھائی ہو اسے اپنے کھانے سے کھلائے اور اپنے پہننے میں سے پہنائے اور ایسا کام نہ کرے کہ وہ عاجز ہوجائے اگر کوئی ایسا ہی مشکل کام آپڑے تو خود بھی اس کا ساتھ دے (بخاری مسلم) پھر فرمایا کہ خودبین، معجب، متکبر، خود پسند، لوگوں پر اپنی فوقیت جتانے والا، اپنے آپ کو تولنے والا اپنے تئیں دوسروں سے بہتر جاننے والا اللہ کا پسندیدہ بندہ نہیں، وہ گو اپنے آپکو بڑا سمجھے لیکن اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ ذلیل ہے لوگوں کی نظروں میں وہ حقیر ہے بھلا کتنا اندھیر ہے کہ خود تو اگر کسی سے سلوک کرے تو اپنا احسان اس پر رکھے لیکن رب کی نعمتوں کا جو اللہ تعالیٰ نے اسے دے رکھی ہیں شکر بجا نہ لائے لوگوں میں بیٹھ کر فخر کرے کہ میں اتنا بڑا آدمی ہوں میرے پاس یہ بھی ہے اور وہ بھی ہے حضرت ابو رجاہروی ؒ فرماتے ہیں کہ ہر بدخلق متکبر اور خود پسند ہوتا ہے پھر اسی آیت کو تلاوت کیا اور فرمایا ہر ماں باپ کا نافرمان سرکش اور بدنصیب ہوتا ہے پھر آپ نے (وَځ ا بِوَالِدَتِيْ ۡ وَلَمْ يَجْعَلْنِيْ جَبَّارًا شَقِيًّا) 19۔ مریم :32) پڑھی، حضرت عوام بن حوشب ؒ بھی یہی فرماتے ہیں حضرت مطرب ؒ فرماتے ہیں مجھے حضرت ابوذر ؓ کی ایک روایت ملی تھی میرے دل میں تمنا تھی کہ کسی وقت خود حضرت ابوذر ؓ سے مل کر اس روایت کو انہی کی زبانی سنوں چناچہ ایک مرتبہ ملاقات ہوگئی تو میں نے کہا مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ رسول اللہ ﷺ کی ایک حدیث بیان فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ تین قسم کے لوگوں کو دوست رکھتا ہے اور تین قسم کے لوگوں کو ناپسند فرماتا ہے حضرت ابوذر ؓ نے فرمایا ہاں یہ سچ ہے میں بھلا اپنے خلیل ﷺ پر بہتان کیسے باندھ سکتا ہوں ؟ آپ نے اسی آیت کی تلاوت کی اور فرمایا اسے تو تم کتاب اللہ میں پاتے بھی ہو، بنو ہجیم کا ایک شخص رسول مقبول ﷺ سے کہتا ہے مجھے کچھ نصیحت کیجئے آپ نے یرمایا کپڑا ٹخنے سے نیچا نہ لٹکاؤ کیونکہ یہ تکبر اور خود پسندی ہے جسے اللہ ناپسند رکھتا ہے۔
Top