Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Baqara : 126
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّ ارْزُقْ اَهْلَهٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنْ اٰمَنَ مِنْهُمْ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ قَالَ وَ مَنْ كَفَرَ فَاُمَتِّعُهٗ قَلِیْلًا ثُمَّ اَضْطَرُّهٗۤ اِلٰى عَذَابِ النَّارِ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
وَاِذْ قَالَ
: اور جب کہا
اِبْرَاهِيمُ
: ابراہیم
رَبِّ
: میرے رب
اجْعَلْ
: بنا
هٰذَا بَلَدًا
: اس شہر کو
اٰمِنًا
: امن والا
وَارْزُقْ
: روزی دے
اَهْلَهُ ۔ مِنَ الثَّمَرَاتِ
: اس کے رہنے والے۔ پھلوں کی
مَنْ اٰمَنَ
: جو ایمان لائے
مِنْهُمْ
: ان میں سے
بِاللہِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ الْآخِرِ
: اور آخرت کے دن
قَالَ
: فرمایا
وَمَنْ کَفَرَ
: اور جس نے کفر کیا
فَأُمَتِّعُهُ
: اس کو نفع دوں گا
قَلِيلًا ۔ ثُمَّ
: تھوڑا سا۔ پھر
اَضْطَرُّهُ
: اس کو مجبور کروں گا
اِلٰى
: طرف
عَذَابِ
: عذاب
النَّارِ
: دوزخ
وَبِئْسَ
: اور وہ بری جگہ ہے
الْمَصِيرُ
: لوٹنے کی
اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے پروردگار، اس جگہ کو امن کا شہر بنا اور اس کے رہنے والوں میں سے جو خدا پر اور روزِ آخرت پر ایمان لائیں، ان کے کھانے کو میوے عطا کر، تو خدا نے فرمایا کہ جو کافر ہوگا، میں اس کو بھی کسی قدر متمتع کروں گا، (مگر) پھر اس کو (عذاب) دوزخ کے (بھگتنے کے) لیے ناچار کردوں گا، اور وہ بری جگہ ہے
عہد جو مترادف حکم ہے یہاں عہد سے مراد وہ حکم ہے جس میں کہا گیا ہے گندی اور نجس اور بری چیزوں سے پاک رکھناعہد کا تعدیہ الی سے ہو تو معنی ہم نے وحی کی اور پہلے سے کہ دیا کہ پاک رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اسے بتوں سے بچانا غیر اللہ کی عبادت نہ ہونے دینا لغو کاموں فضول بکواس جھوٹی باتوں شرک و کفر، ہستی اور مذاق سے اسے محفوظ رکھنا۔ بھی اسی میں شامل ہے طائف کے ایک معنی طواف کرنے والوں کے ہیں دوسرے معنی باہر سے آنے والوں کے ہیں اس تقدیر پر عاکفین کے معنی مکہ کے باشندے ہوں گے ایک مرتبہ لوگوں نے کہا کہ امیر وقت سے کہنا چاہئے کہ لوگوں کو بیت اللہ شریف میں سونے سے منع کریں کیونکہ ممکن ہے کوئی کسی وقت جنبی ہوجائے ممکن ہے کبھی آپس میں فضول باتیں کریں تو ہم نے سنا کہ انہیں نہ روکنا چاہئے۔ ابن عمر انہیں بھی عاکفین کہتے تھے ایک صحیح حدیث میں ہے کہ مسجد نبوی حضرت فاروق اعظم کے صاحبزادے حضرت عبداللہ سویا کرتے تھے وہ جوان اور کنوارے تھے۔ رکع السجود سے مراد نمازی ہیں پاک رکھنے کا حکم اس واسطے دیا گیا کہ اس وقت بھی بت پرستی رائج تھی دوسرے اس لئے کہ یہ بزرگ اپنی نیتوں میں خلوص کی بات رکھیں دوسری جگہ ارشاد ہے آیت (واذ بوانا) الخ اس آیت میں بھی حکم ہے کہ میرے ساتھ شریک نہ کرنا اور میرے گھر کو پاک صاف رکھنا فقہا کا اس میں اختلاف ہے کہ بیت اللہ کی نماز افضل ہے یا طواف ؟ امام مالک فرماتے ہیں باہر والوں کے لئے طواف افضل ہے اور جمہور کا قول ہے کہ ہر ایک کے لیے نماز افضل ہے اس کی تفصیل کی جگہ تفسیر نہیں، مقصد اس سے مشرکین کو تنبیہہ اور تردید ہے کہ بیت اللہ تو خاص اللہ کی عبادت کے لیے بنایا گیا ہے اس میں اوروں کی عبادت کرنا اور خالص اللہ کی عبادت کرنے والوں کو اس سے روکنا کس قدر صریح بےانصافی ہے اور اسی لئے قرآن میں فرمایا کہ ایسے ظالموں کو ہم دردناک عذاب چکھائیں گے مشرکین کی اس کھلی تردید کے ساتھ ہی یہود و نصاریٰ کی تردید بھی اس آیت میں ہوگئی کہ اگر وہ ابراہیم و اسماعیل سلام اللہ علیہما کی افضلیت، بزرگی اور نبوت کے قائل ہیں اور یہ بھی جانتے اور مانتے ہیں کہ یہ شریف گھرانے کے متبرک ہاتھوں کا بنا ہوا ہے جب وہ اسکے بھی قائل ہیں کہ یہ محض نماز و طواف و دعا اور عبادت اللہ کے لیے بنایا گیا ہے حج و عمرے اور اعتکاف وغیرہ کے لیے مخصوص کیا گیا ہے تو پھر ان نبیوں کی تابعداری کے دعوے کے باوجود کیوں حج و عمرے سے رکے ہوئے ہیں ؟ کیوں بیت اللہ شریف میں حاضری نہیں دیتے ؟ بلکہ خود موسیٰ ؑ نے اس گھر کا حج و عمرے سے رکے ہوئے ہیں ؟ کیوں بیت اللہ شریف میں حاضری نہیں دیتے ؟ بلکہ خود موسیٰ ؑ نے اس گھر کا حج کیا جیسا کہ حدیث میں صاف موجود ہے۔ آیہ کریمہ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اور مسجدوں کو بھی پاک صاف رکھنا چاہئے اور جگہ قرآن میں ہے آیت (فِيْ بُيُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيْهَا اسْمُهٗ ۙ يُسَبِّحُ لَهٗ فِيْهَا بالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ) 24۔ النور :36) اللہ تعالیٰ نے مسجدوں کو بلند کرنے کی اجازت دی ہے ان میں اس کا نام ذکر کیا جائے ان میں صبح شام اس کی تسبیح اس کے نیک بندے کرتے ہیں۔ حدیث شریف میں بھی ہے کہ مسجدیں اسی کام کے لیے ہیں اور احادیث میں بہت ہی تاکید کے ساتھ مسجدوں کی پاکیزگی کا حکم آیا ہے امام ابن کثیر نے اس بارے میں ایک خاص رسالہ تصنیف فرمایا ہے۔ بعض لوگ تو کہتے ہیں سب سے پہلے کعبۃ اللہ فرشتوں نے بنایا تھا لیکن یہ سنداً غریب ہے بعض کہتے ہیں آدم ؑ نے سب سے پہلے بنایا تھا حرا، طور سینا، طور زیتا، جبل لبنان اور جودی ان پانچ پہاڑوں سے بنایا تھا لیکن یہ بھی سنداً غریب ہے بعض کہتے ہیں شیث ؑ نے سب سے پہلے بنایا تھا لیکن یہ بھی اہل کتاب کی بات ہے۔ حدیث شریف میں ہے حضرت ابراہیم نے مکہ کو حرام بنایا اور فرمایا میں مدینہ منورہ کو حرام قرار دیتا ہوں۔ اس میں شکار نہ کھیلا جائے یہاں کے درخت نہ کاٹے جائیں یہاں ہتھیار نہ اٹھائے جائیں صحیح مسلم شریف کی ایک حدیث میں ہے کہ لوگ تازہ پھل لے کر خدمت نبوی میں حاضر ہوتے تھے۔ حضور ﷺ اسے لے کر دعا کرتے کہ اے اللہ ہمارے پھلوں میں ہمارے شہر میں ہمارے ناپ تول میں بھی برکت دے۔ اے اللہ ابراہیم تیرے بندے تیرے خلیل اور تیرے رسول تھے میں بھی تیرا بندہ تیرا رسول ہیں انہوں نے مجھ سے مکہ کے لیے دعا کی تھی میں تجھ سے مدینہ (منورہ) کے لیے دعا کرتا ہوں جیسے انہوں نے مکہ مکرمہ کے لیے کی تھی آپ کسی چھوٹے بچہ کو بلا کر وہ پھل اسے عطا فرما دیا کرتے۔ انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ایک مرتبہ ابو طلحہ ﷺ سے کہا کہ جاؤ اپنے بچوں میں سے کسی ایک کو ہماری خدمت کے لیے آؤ ابو طلحہ مجھے لے کر حاضر ہوئے میں اب سفرو حضر میں حاضر خدمت رہنے لگا۔ ایک مرتبہ آپ باہر سے آ رہے تھے جب احد پہاڑ پر نظر پڑی تو آپ نے فرمایا یہ پہاڑ ہم سے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ جب مدینہ نظر آیا تو فرمانے لگے یا اللہ میں اس کے دونوں کنارے کے درمیان کی جگہ کو حرم مقرر کرتا ہوں جیسے ابراہیم ؑ نے مکہ کو حرم بنایا اے اللہ ان کے مد اور صاع میں اور ناپ میں برکت دے اور روایت میں ہے یا اللہ جتنی برکت تو نے مکہ میں دی ہے اس سے دگنی برکت مدینہ میں دے اور روایت میں ہے مدینہ میں قتل نہ کیا جائے اور چارے کے سوا اور پتے بھی یہاں کے درختوں کے نہ جھاڑے جائیں اسی مضمون کی حدیثیں جن سے ثابت ہوتا ہے مدینہ بھی مثل مکہ کے حرم ہے اور بھی بہت سی ہیں۔ یہاں ان احادیث کے وارد کرنے سے ہماری غرض مکہ شریف کی حرمت اور یہاں کا امن بیان کرنا ہے، بعض تو کہتے ہیں کہ یہ شروع سے حرم اور امن ہے بعض کہتے ہیں خلیل اللہ کے زمانہ سے لیکن پہلا قول زیادہ ظاہر ہے بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ والے دن فرمایا جب سے اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین پیدا کئے تب سے اس شہر کو حرمت و عزت والا بنایا ہے اب یہ قیامت تک حرمت و عزت والا ہی رہے گا اس میں جنگ و قتال کسی کو حلال نہیں میرے لئے بھی آج کے دن ہی ذرا سی دیر کے لیے حلال تھا اب وہ حرام ہی حرام ہے سنو اس کے کانٹے نہ کاٹے جائیں اس کا شکار نہ بھگایا جائے اس میں کسی کی گری پڑی چیز نہ اٹھائی جائے جو پہنچوائی جائے اس کے لیے اٹھانا جائز ہے اسکی گھاس نہ کاٹی جائے دوسری روایت میں ہے کہ یہ حدیث آپ نے اثنائے خطبہ میں بیان فرمائی تھی اور حضرت عباس کے سوال پر آپ نے اذخر نامی گھاس کے کاٹنے کی اجازت دی تھی۔ حضرت ابن شریح عدوی نے عمر بن سعید سے اس وقت کہا جب وہ مکہ کی طرف لشکر بھیج رہا تھا کہ اے امیر سن فتح مکہ والے دن صبح ہی صبح رسول اللہ ﷺ نے اپنے خطبہ میں فرمایا جسے میرے کانوں نے سنا دل نے یاد رکھا اور میں نے آنکھوں سے حضور ﷺ کو اس وقت دیکھا آپ نے حمد و ثنا کے بعد فرمایا کہ مکہ کو رب ذوالجلال نے حرام کیا ہے لوگوں نے نہیں کیا، کسی ایماندار کو اس میں خون بہانا اس کا درخت کاٹنا حلال نہیں۔ اگر کوئی میری اس لڑائی کو دلیل بنائے تو کہ دینا کہ میرے لئے صرف آج ہی کے دن کی ایسی ساعت یہاں جہاد حلال تھا۔ پھر اس شہر کی حرمت آگئی ہے جیسے کل تھی۔ خبردار ہر حاضر غائب کو یہ پہنچا دے لیکن عمر نے یہ حدیث سن کر صاف جواب دے دیا کہ میں تجھ سے زیادہ اس حدیث کو جانتا ہوں۔ حرم نافرمان کو اور خونی کو اور بربادی کرنے والے کو نہیں بچانا (بخاری مسلم) ان دونوں احادیث میں کوئی تعارض نہ سمجھے تطبیق یوں ہے کہ مکہ روز اول سے حرمت والا تھا لیکن اس حرمت کی تبلیغ حضرت خلیل اللہ نے کی جس طرح آنحضرت نبی ﷺ تو اس وقت سے تھے جب کہ حضرت آدم کا خمیر گوندھ رکھا تھا بلکہ آپ اس وقت بھی خاتم الانبیاء لکھے ہوئے تھے لیکن تاہم حضرت ابراہیم نے آپ کی نبوت کی دعا کی کہ آیت (رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْھُمْ) 2۔ البقرۃ :129) ان ہی میں سے ایک رسول ان میں بھیج جو اللہ نے پوری کی اور تقدیر کی لکھی ہوئی وہ بات ظاہر و باہر ہوئی۔ ایک حدیث میں ہے کہ لوگوں نے آپ سے کہا کہ آپ اپنی ابتدا نبوت کا تو کچھ ذکر کیجئے۔ آپ نے فرمایا میرے باپ ابراہیم کی دعا اور عیسیٰ بن مریم کی بشارت اور میری ماہ کا خواب وہ دیکھتی ہیں کہ ان سے گویا ایک نور نکلا جس نے شام کے محلات کو روشن کردیا اور وہ نظر آنے لگے۔ مدینہ منورہ افضل یا مکہ مکرمہ ؟ اس بات کا بیان کہ مکہ افضل ہے یا مدینہ ؟ جیسا کہ جمہور کا قول ہے جیسے کہ امام مالک اور ان کے تابعین کا مذہب ہے مدینہ افضل ہے مکہ سے۔ اسے دونوں طرف کے دلائل کے ساتھ عنقریب ہم بیان کریں گے انشاء اللہ تعالیٰ۔ حضرت ابراہیم دعا کرتے ہیں کہ باری تعالیٰ اس جگہ کو امن والا شہر بنا یعنی یہاں کے رہنے والوں کو نڈر اور بےخوف رکھ۔ اللہ تعالیٰ اسے قبول فرماتا ہے جیسے کہ فرمایا آیت (وَمَنْ دَخَلَهٗ كَانَ اٰمِنًا) 3۔ آل عمران :97) اس میں جو آیا وہ امن والا ہوگیا اور جگہ ارشاد ہے آیت (اولم یروا) الخ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو امن والا بنایا لوگ اسکے آس پاس سے اچک لئے جاتے ہیں اور یہاں وہ پر امن رہتے ہیں۔ اسی قسم کی اور آیتیں بھی ہیں اور اس مضمون کی بہت سی حدیثیں بھی اوپر گزر چکی ہیں کہ مکہ شریف میں قتال حرام ہے۔ حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں میں رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے کسی کو حلال نہیں کہ مکہ میں ہتھیار اٹھائے (صحیح مسلم) آپ کی یہ دعا حرمت کعبۃ اللہ کی بنا سے پہلے تھی اس لیے کہا کہ اے اللہ اس جگہ کو امن والا شہر بنا، سورة ابراہیم میں یہی دعا ان لفظوں میں ہے آیت (رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا الْبَلَدَ اٰمِنًا) 14۔ ابراہیم :35) شاید یہ دعا دوبارہ کی تھی۔ جب بیت اللہ شریف تیار ہوگیا اور شہر بس گیا اور حضرت اسحاق جو حضرت اسماعیل سے تین سال چھوٹے تھے تولد ہوچکے اسی لیے اس دعا کے آخر میں ان کی پیدائش کا شکریہ بھی ادا کیا ومن کفر سے آخرتک اللہ تعالیٰ کا کلام ہے بعض نے اسے بھی دعا میں دخل کیا ہے تو اس تقدیر پر یہ مطلب ہوگا کہ کفار کو بھی تھوڑا سا فائدہ دے پھر انہیں عذاب کی طرف بےبس کر اس میں بھی حضرات ابراہیم کی خلت ظاہر ہوتی ہے کہ وہ اپنی بری اولاد کے بھی مخالف ہیں اور اسے کلام اللہ ماننے کا یہ مطلب ہوگا کہ چونکہ امامت کا سوال جب اپنی اولاد کے لیے کیا اور ظالموں کی محرومی کا اعلان سن چکے اور معلوم ہوگیا کہ آپ پیچھے آنے والوں میں بھی اللہ کے نافرمان ہوں گے تو مارے ڈر کے ادب کے ساتھ بعد میں آنے والی نسلوں کو روزی طلب کرتے ہوئے صرف ایماندار اولاد کے لیے کہا۔ ارشاد باری ہوا کہ دنیا کا فائدہ تو کفار کو بھی دیتا ہے جیسے اور جگہ ہے آیت (كُلًّا نُّمِدُّ هٰٓؤُلَاۗءِ وَهٰٓؤُلَاۗءِ مِنْ عَطَاۗءِ رَبِّكَ ۭ وَمَا كَانَ عَطَاۗءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا) 17۔ الاسرآء :20) یعنی ہم انہیں اور ان کو بھی فائدہ دیں گے تیرے رب کی بخشش محدود نہیں اور جگہ ہے جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پاتے دنیا کا کچھ فائدہ گو اٹھا لیں لیکن ہماری طرف آ کر اپنے کفر کے بدلے سخت عذاب چکھیں گی اور جگہ ہے کافروں کا کفر تجھے غمگین نہ کرے جب یہ ہماری طرف لوٹیں گے تو ان کے اعمال پر ہم انہیں تنبیہہ کریں گے اللہ تعالیٰ سینوں کی چھپی باتوں کو بخوبی جانتا ہے ہم انہیں یونہی سا فائدہ پہنچا کر سخت غلیظ عذابوں کی طرف بےقرار کریں گے اور جگہ ہے آیت (وَلَوْلَآ اَنْ يَّكُوْنَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً لَّجَعَلْنَا لِمَنْ يَّكْفُرُ بالرَّحْمٰنِ لِبُيُوْتِهِمْ سُقُفًا مِّنْ فِضَّةٍ وَّمَعَارِجَ عَلَيْهَا يَظْهَرُوْنَ) 43۔ الزخرف :33) اگر یہ خطرہ نہ ہو تاکہ لوگو ایک ہی امت ہوجائیں تو ہم کافروں کی چھتیں اور سیڑھیاں چاندی کی بنا دیتے اور ان کے گھر کے دروازے اور تخت جن پر ٹیک لگائے بیٹے رہتے اور سونا بھی دیتے لیکن یہ سب دنیوی فوائد ہیں آخرت کا بھلا گھر تو صرف پرہیزگاروں کے لیے ہے یہی مضمون اس آیت میں بھی ہے کہ ان کا انجام برا ہے یہاں ڈھیل پالیں گے لیکن وہاں سخت پکڑ ہوگی۔ جیسے اور جگہ ہے آیت (فَكَاَيِّنْ مِّنْ قَرْيَةٍ اَهْلَكْنٰهَا وَهِىَ ظَالِمَةٌ فَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلٰي عُرُوْشِهَا وَبِئْرٍ مُّعَطَّلَةٍ وَّقَصْرٍ مَّشِيْدٍ) 22۔ الحج :45) بہت سی ظالم بستیوں کو ہم نے مہلت دی پھر پکڑ لیا انجام کو تو ہمارے ہی پاس لوٹنا ہے بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے گندی باتوں کو سن کر صبر کرنے میں اللہ سے بڑھ کر کوئی نہیں لوگ اس کی اولاد بتاتے ہیں لیکن تاہم وہ انہیں رزق و عافیت دے رہا ہے اور حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا ہے پھر اسے اچانک پکڑ لیتا ہے پھر حضور ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی آیت (وَكَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَآ اَخَذَ الْقُرٰي وَهِىَ ظَالِمَةٌ ۭ اِنَّ اَخْذَهٗٓ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ) 11۔ ہود :102) اس جملہ کو حضرت ابراہیم کی دعا میں شامل کرنا شاذ قرأت کی بنا پر ہے جو ساتوں قاریوں کی قرأت کے خلاف ہے اور ترکیب سیاق وسباق بھی یہی ظاہر کرتی ہے واللہ اعلم۔ اس لئے کہ قال کی ضمیر کا مرجع اللہ کی طرف ہے اور اس شاذ قرأت کی بنا پر اس کے فاعل اور قائل بھی حضرت ابراہیم ہی ہوتے ہیں جو نظم کلام سے بظاہر مخالف ہے واللہ اعلم۔ قواعد جمع ہے قاعدہ کی ترجمہ اس کا پایہ اور نیو ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے نبی ﷺ اپنے والوں کو بنائے ابراہیمی کی خبر دو ، ایک قرأت میں واسمعیل کے بعد ویقولان بھی ہے اسی دلالت میں آگے لفظ مسلمین بھی ہے دونوں نبی نیک کام میں مشغول ہیں اور قبول نہ ہونے کا کھٹکا ہے تو اللہ تعالیٰ سے قبولیت کی دعا کرتے ہیں حضرت وہیب بن ورد جب اس آیت کی تلاوت کرتے تو بہت روتے اور فرماتے آہ ! خلیل الرحمن جیسے اللہ کے مقبول پیغمبر اللہ کا کام اللہ کے حکم سے کرتے ہیں اس کا گھر اس کے فرمان سے بناتے ہیں اور پھر خوف ہے کہ کہیں یہ قبولیت سے گر نہ جائے سچ ہے مخلص مومنوں کا یہی حال ہے آیت (وَالَّذِيْنَ يُؤْتُوْنَ مَآ اٰتَوْا وَّقُلُوْبُهُمْ وَجِلَةٌ اَنَّهُمْ اِلٰى رَبِّهِمْ رٰجِعُوْنَ) 23۔ المومنون :60) وہ نیک کام کرتے ہیں صدقے خیرات کرتے ہیں لیکن پھر بھی خوف اللہ سے کانپتے رہتے ہیں کہ ایسا نہ ہو کہ قبول نہ ہوں حضرت ابراہیم اٹھاتے تھے اور دعا حضرت اسماعیل کرتے تھے لیکن صحیح یہی ہے کہ دونوں ہر ایک کام میں شریک تھے صحیح بخاری شریف کی ایک روایت اور بعض اور آثار بھی اس واقعہ کے متعلق یہاں ذکر کئے جانے کے قابل ہیں ابن عباس فرماتے ہیں کہ کمر بند باندھنا عورتوں نے حضرت اسماعیل کی والدہ محترمہ سے سیکھا ہے انہوں نے باندھا تھا کہ حضرت مائی سارہ کو ان کا نقش قدم نہ ملے انہیں اور ان کے جگر کے ٹکڑے اپنے اکلوتے فرزند حضرت اسماعیل کو لے کر حضرت ابراہیم ؑ نکلے جبکہ یہ پیارا بچہ دودھ پیتا تھا۔
Top