Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Israa : 54
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِكُمْ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یَرْحَمْكُمْ اَوْ اِنْ یَّشَاْ یُعَذِّبْكُمْ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ وَكِیْلًا
رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِكُمْ : تمہیں اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يَرْحَمْكُمْ : تم پر رحم کرے وہ اَوْ : یا اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُعَذِّبْكُمْ : تمہیں عذاب دے وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے تمہیں بھیجا عَلَيْهِمْ : ان پر وَكِيْلًا : داروغہ
تمہارا پروردگار تم سے خوب واقف ہے۔ اگر چاہے تو تم پر رحم کرے یا اگر چاہے تو تمہیں عذاب دے۔ اور ہم نے تم کو ان پر داروغہ (بنا کر) نہیں بھیجا
افضل الانبیاء (علیہ الصلوۃ والسلام) تمہارا رب تم سے بخوبی واقف ہے وہ ہدایت کے مستحق لوگوں کو بخوبی جانتا ہے۔ وہ جس پر چاہتا ہے رحم کرتا ہے، اپنی اطاعت کی توفیق دیتا ہے اور اپنی جانب جھکا لیتا ہے۔ اسی طرح جسے چاہے بد اعمالی پر پکڑ لیتا ہے اور سزا دیتا ہے۔ ہم نے تجھے ان کا ذمہ دار نہیں بنایا تیرا کام ہوشیار کردینا ہے تیری ماننے والے جنتی ہوں گے اور نہ ماننے والے دوزخی بنیں گے۔ زمین و آسمان کے تمام انسان جنات فرشتوں کا اسے علم ہے، ہر ایک کے مراتب کا اسے علم ہے، ایک کو ایک پر فضیلت ہے، نبیوں میں بھی درجے ہیں، کوئی کلیم اللہ ہے، کوئی بلند درجہ ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ نبیوں میں فضیلتیں قائم نہ کیا کرو، اس سے مطلب صرف تعصب اور نفس پرستی سے اپنے طور پر فضیلت قائم کرنا ہے نہ یہ کہ قرآن و حدیث سے ثابت شدہ فضیلت سے بھی انکار۔ جو فضیلت جس نبی کی از روئے دلیل ثابت ہوجائے گی اس کا ماننا واجب ہے مانی ہوئی بات ہے کہ تمام انبیاء سے رسول افضل ہیں اور رسولوں میں پانچ اولو العزم رسول سب سے افضل ہیں جن کا نام سورة احزاب کی آیت میں ہے یعنی محمد، نوح، ابراہیم، موسیٰ ، عیسیٰ صلوۃ اللہ علیہم اجمعین۔ سورة شوریٰ کی آیت (شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا وَصّٰى بِهٖ نُوْحًا وَّالَّذِيْٓ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهٖٓ اِبْرٰهِيْمَ وَمُوْسٰى وَعِيْسٰٓى اَنْ اَقِيْمُوا الدِّيْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِيْهِ ۭ كَبُرَ عَلَي الْمُشْرِكِيْنَ مَا تَدْعُوْهُمْ اِلَيْهِ ۭ اَللّٰهُ يَجْتَبِيْٓ اِلَيْهِ مَنْ يَّشَاۗءُ وَيَهْدِيْٓ اِلَيْهِ مَنْ يُّنِيْبُ 13؀) 42۔ الشوری :13) میں بھی ان پانچوں کے نام موجود ہیں۔ جس طرح یہ سب چیزیں ساری امت مانتی ہے، اسی طرح بغیر اختلاف کے یہ بھی ثابت ہے کہ ان میں بھی سب سے افضل حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ ہیں۔ پھر حضرت ابراہیم ؑ پھر حضرت موسیٰ ؑ جیسا کہ مشہور ہے ہم نے اس کے دلائل دوسری جگہ تفصیل سے بیان کئے ہیں واللہ الموفق۔ پھر فرماتا ہے ہم نے داؤد پیغمبر ؑ کو زبور دی۔ یہ بھی ان کی فضیلت اور شرف کی دلیل ہے۔ صحیح بخاری شریف میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں حضرت داؤد ؑ پر قرآن اتنا آسان کردیا گیا تھا کہ جانور پر زین کسی جائے اتنی سی دیر میں آپ قرآن پڑھ لیا کرتے تھے۔
Top