Tafseer-Ibne-Abbas - As-Saff : 8
یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ وَ اللّٰهُ مُتِمُّ نُوْرِهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ
يُرِيْدُوْنَ : وہ چاہتے ہیں لِيُطْفِئُوْا : کہ بجھادیں نُوْرَ اللّٰهِ : اللہ کے نور کو بِاَفْوَاهِهِمْ : اپنے مونہوں سے وَاللّٰهُ : اور اللہ مُتِمُّ : پورا کرنے والا ہے نُوْرِهٖ : اپنے نور کو وَلَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ : اور اگرچہ ناپسند کرتے ہوں کافر
یہ چاہتے ہیں کہ خدا (کے چراغ) کی روشنی کو منہ سے (پھونک مار کر) بجھا دیں حالانکہ خدا اپنی روشنی کو پورا کر کے رہے گا خواہ کافر ناخوش ہی ہوں۔
(8۔ 9) یہود و نصاری دین الہی یا یہ کہ کتاب اللہ کو جھوٹا ثابت کرنے کی فکر میں کہ اپنی زبان درازوں سے اس پر اثر اندازی کریں۔ اللہ تعالیٰ اپنے دین اور اپنی کتاب کے نور کو کمال تک پہنچانے والا ہے، اگرچہ یہود و نصاری اور مشرکین عرب اس سے کتنے ہی بددل کیوں نہ ہوں۔ اسی نے رسول اکرم کو توحید یا قرآن اور دین اسلام دے کر بھیجا تاکہ اس دین کو تمام بقیہ ادیان پر غالب کردے۔ چناچہ قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کہ کوئی ایسا شخص نہ باقی رہا ہو مگر یہ کہ وہ دین اسلام میں داخل ہوگیا ہو یا اس نے جذیہ ادا کردیا ہو اگرچہ یہ یہود و نصاری اور مشرکین کو ناگوار گزرے۔
Top