Tafseer-Ibne-Abbas - As-Saff : 2
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اے لوگو جو ایمان لائے ہو لِمَ تَقُوْلُوْنَ : کیوں تم کہتے ہو مَا لَا : وہ جو نہیں تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے
مومنو ! تم ایسی باتیں کیوں کہا کرتے ہو جو کیا نہیں کرتے
(2۔ 3) اے ایمان والو ایسی بات کیوں کہتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں ہے۔ اور وجہ یہ پیش آئی کہ بعض صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ کاش ہمیں معلوم ہوجاتا کہ کون سا عمل اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہے تو ہم اسے کرتے تو اس عمل کی رہنمائی کے لیے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰي تِجَارَةٍ (الخ) اچنانچہ اس آیت کے نزول کے بعد جتنا اللہ کو منظور ہوا صحابہ کرام ٹھہرے رہے اور ان سے اس کامیابی والی تجارت کی تفصیل نہیں بیان کی گئی، چناچہ انہوں نے پھر عرض کیا کاش ہمیں معلوم ہوجاتا کہ وہ کیا ہے تاکہ ہم اس میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں اور اپنے گھروں کو خرچ کرتے تو اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے سامنے تفصیل بیان کردی کہ تو منون باللہ و رسولہ (الخ) کہ ایمان میں ثابت قدم رہو اور اطاعت خداوندی میں اپنی جانوں اور مالوں سے جہاد کرو، چناچہ اس چیز میں احد کے دن ان کی آزمائش کرلی گئی کہ جن میں بعض جہاد سے بھاگ گئے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ ایسی بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں اور ایسا وعدہ کیوں کرتے ہو جو پورا نہیں کرتے اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بہت ناراضی کی بات ہے کہ ایسی بات کہو جو تم نہیں کرتے۔ شان نزول : يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ (الخ) امام ترمذی اور حاکم نے تصحیح کے ساتھ حضرت عبداللہ بن سلام سے روایت کیا ہے کہ صحابہ کرام میں سے کچھ لوگ آپس میں گفتگو کرنے بیٹھے تو ہم نے کہا کاش ہمیں معلوم ہوجاتا کہ اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل زیادہ محبوب ہے تو ہم اس پر عمل کرتے، چناچہ اللہ تعالیٰ نے سبح للہ ما سے مالا تفعلون تک یہ آیات نازل فرمائیں، پھر حضور اکرم نے ان آیتوں کو ہمارے سامنے پڑھ کر سنایا۔ اور ابن جریر نے ابن عباس سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ اور نیز ابو صالح سے روایت کیا ہے کہ ہم نے کہا کاش ہمیں معلوم ہوجاتا کہ کون سا عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ اور افضل ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هَلْ اَدُلُّكُمْ (الخ) تو پھر جہاد سے گھبرانے لگے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اور ابن ابی حاتم نے علیل عن ابن عباس سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ اور نیز عکرمہ کے واسطہ سے ابن عباس سے اور ابن جریر نے ضحاک سے نقل کیا ہے کہ آیت کریمہ لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ اس شخص کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو قتال کا دعوے کرتا ہے اور ابھی تک اس نے ضرب طعن اور قتال سے کچھ بھی نہیں کیا تھا۔
Top