Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 93
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ قَالَ اُوْحِیَ اِلَیَّ وَ لَمْ یُوْحَ اِلَیْهِ شَیْءٌ وَّ مَنْ قَالَ سَاُنْزِلُ مِثْلَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ١ؕ وَ لَوْ تَرٰۤى اِذِ الظّٰلِمُوْنَ فِیْ غَمَرٰتِ الْمَوْتِ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ بَاسِطُوْۤا اَیْدِیْهِمْ١ۚ اَخْرِجُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ اَلْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُوْنِ بِمَا كُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ غَیْرَ الْحَقِّ وَ كُنْتُمْ عَنْ اٰیٰتِهٖ تَسْتَكْبِرُوْنَ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنِ : سے۔ جو افْتَرٰي : گھڑے (باندھے) عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ اَوْ : یا قَالَ : کہے اُوْحِيَ : وحی کی گئی اِلَيَّ : میری طرف وَلَمْ يُوْحَ : اور نہیں وحی کی گئی اِلَيْهِ : اس کی طرف شَيْءٌ : کچھ وَّمَنْ : اور جو قَالَ : کہے سَاُنْزِلُ : میں ابھی اتارتا ہوں مِثْلَ : مثل مَآ اَنْزَلَ : جو نازل کیا اللّٰهُ : اللہ وَلَوْ : اور اگر تَرٰٓي : تو دیکھے اِذِ : جب الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) فِيْ غَمَرٰتِ : سختیوں میں الْمَوْتِ : موت وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے بَاسِطُوْٓا : پھیلائے ہوں اَيْدِيْهِمْ : اپنے ہاتھ اَخْرِجُوْٓا : نکالو اَنْفُسَكُمْ : اپنی جانیں اَلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ : آج تمہیں بدلہ دیا جائیگا عَذَابَ : عذاب الْهُوْنِ : ذلت بِمَا : بسبب كُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ : تم کہتے تھے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر (بارہ میں) غَيْرَ الْحَقِّ : جھوٹ وَكُنْتُمْ : اور تم تھے عَنْ : سے اٰيٰتِهٖ : اس کی آیتیں تَسْتَكْبِرُوْنَ : تکبر کرتے
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو خدا پر جھوٹ افترا کرے یا یہ کہے کہ مجھ پر وحی آئی ہے۔ حالانکہ اس پر کچھ بھی وحی نہ آئی ہو اور جو یہ کہے کہ جس طرح کی کتاب خدا نے نازل کی ہے اس طرح میں بھی بنا لیتا ہوں۔ اور کاش تم ان ظالم (یعنی مشرک) لوگوں کو اس وقت دیکھو جب موت کی سختیوں میں (مبتلا) ہوں اور فرشتے (انکی طرف عذاب کے لئے) ہاتھ بڑھا رہے ہوں۔ کہ نکالو اپنی جانیں آج تم کو ذلّت کے عذاب کی سزا دی جائے گی۔ اس لئے کہ تم خدا پر جھوٹ بولا کرتے تھے۔ اور اس کی آیتوں سے سرکشی کرتے تھے۔
(93) اس شخص سے زیادہ سرکش اور دلیر کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹی تہمت لگائے، جیسا کہ مالک بن صیف کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی بشر پر کوئی چیز نازل نہیں کی یا یہ کہے کہ مجھ پر وحی آتی ہے حالانکہ اس کے پاس کسی چیز کی بھی وحی نہیں آئی۔ جیسا کہ مسیلمہ کذاب (جھوٹا نبی) اور اسی طرح عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کہتا ہے کہ میں بہت جلد وہی باتیں بیان کروں گا جو رسول اکرم ﷺ بیان کرتے ہیں، محمد ﷺ آپ بدر کے دن ان منافقوں مشرکوں کو دیکھیں جب کہ یہ موت کی سختیوں اور نزع کے عالم میں گرفتار ہوں گے اور فرشتے اپنے ہاتھوں کو ان کی ارواح پر مارتے اور کہتے ہوں گے کہ اپنی روحوں کو نکالو، بدر کے دن یا قیامت کے دن تمہیں ذلت کی سزا دی جائے گی، اس لیے کہ تم دنیا میں جھوٹی باتیں بناتے تھے اور رسول اکرم ﷺ اور قرآن کریم پر ایمان لانے سے تکبر کرتے تھے۔ شان نزول : (آیت) ومن اظلم ممن افتری“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے عکرمہ ؒ سے روایت کی ہے کہ یہ آیت مسیلمہ کذاب (جھوٹے نبی) کے بارے میں نازل ہوئی ہے اور (آیت) ”ومن قال سانزل مثل ما انزل اللہ“۔ (الخ) یہ عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کے بارے میں نازل ہوئی ہے ، نیز سدی سے بھی اسی طرح روایت نقل کی ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے کہ وہ کہتا تھا کہ اگر محمد ﷺ کے پاس وحی آتی ہے، تو میرے پاس بھی وحی آتی ہے اور اگر اللہ تعالیٰ آپ پر کتاب نازل کرتا ہے تو میرے پاس بھی ویسی ہی کتاب نازل ہوتی ہے۔
Top