Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 74
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهِیْمُ لِاَبِیْهِ اٰزَرَ اَتَتَّخِذُ اَصْنَامًا اٰلِهَةً١ۚ اِنِّیْۤ اَرٰىكَ وَ قَوْمَكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا اِبْرٰهِيْمُ : ابراہیم لِاَبِيْهِ : اپنے باپ کو اٰزَرَ : آزر اَتَتَّخِذُ : کیا تو بناتا ہے اَصْنَامًا : بت (جمع) اٰلِهَةً : معبود اِنِّىْٓ : بیشک میں اَرٰىكَ : تجھے دیکھتا ہوں وَقَوْمَكَ : اور تیری قوم فِيْ ضَلٰلٍ : گمراہی مُّبِيْنٍ : کھلی
اور (وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے) جب ابراہیم ؑ نے اپنے باپ آذر سے کہا کہ تم بتوں کو کیا معبود بناتے ہو۔ میں دیکھتا ہو کہ تم اور تمہاری قوم صریح گمراہی میں ہو۔
(74۔ 75) اور اسی طرح ہم نے حضرت ابراہیم ؑ کو آسمان و زمین کی تمام مخلوقات مثلا چاند، سورج، ستارے بچشم معرفت دکھلائے تاکہ وہ اس بات پر کامل یقین رکھنے والے ہوجائیں کہ اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک ہے، وہی تمام آسمان و زمین کا اور جو کچھ ان میں مخلوقات ہیں، اس کا خالق ہے یا یہ کہ جس رات ان کو آسمان پر بلایا، اس رات ساتویں آسمان پر سے تمام چیزیں دکھائیں حتی کہ ساتویں زمین تک کی انہوں نے ساری چیزوں کو دیکھا تاکہ ان کو خطرات پر کامل یقین ہوجائے۔
Top