Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 71
قُلْ اَنَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَنْفَعُنَا وَ لَا یَضُرُّنَا وَ نُرَدُّ عَلٰۤى اَعْقَابِنَا بَعْدَ اِذْ هَدٰىنَا اللّٰهُ كَالَّذِی اسْتَهْوَتْهُ الشَّیٰطِیْنُ فِی الْاَرْضِ حَیْرَانَ١۪ لَهٗۤ اَصْحٰبٌ یَّدْعُوْنَهٗۤ اِلَى الْهُدَى ائْتِنَا١ؕ قُلْ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ هُوَ الْهُدٰى١ؕ وَ اُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
قُلْ : کہہ دیں اَنَدْعُوْا : کیا ہم پکاریں مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : سوائے اللہ مَا : جو لَا يَنْفَعُنَا : نہ ہمیں نفع دے وَلَا يَضُرُّنَا : اور نہ نقصان کرے ہمیں وَنُرَدُّ : اور ہم پھرجائیں عَلٰٓي : پر اَعْقَابِنَا : اپنی ایڑیاں (الٹے پاؤں) بَعْدَ : بعد اِذْ هَدٰىنَا : جب ہدایت دی ہمیں اللّٰهُ : اللہ كَالَّذِي : اس کی طرح جو اسْتَهْوَتْهُ : بھلادیا اس کو الشَّيٰطِيْنُ : شیطان فِي : میں الْاَرْضِ : زمین (جنگل) حَيْرَانَ : حیران لَهٗٓ : اس کے اَصْحٰبٌ : ساتھی يَّدْعُوْنَهٗٓ : بلاتے ہوں اس کو اِلَى : طرف الْهُدَى : ہدایت ائْتِنَا : ہمارے پاس آ قُلْ : کہ دیں اِنَّ : بیشک هُدَى : ہدایت اللّٰهِ : اللہ هُوَ : وہ الْهُدٰي : ہدایت وَاُمِرْنَا : اور حکم دیا گیا ہمیں لِنُسْلِمَ : کہ فرمانبردار رہیں لِرَبِّ : پروردگار کے لیے الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان
کہو کیا ہم خدا کے سوا ایسی چیز کو پکاریں جو نہ ہمارا بھلا کرسکتے ہیں اور نہ برا اور جب ہم کو خدا نے سیدھا راستہ دکھا دیا تو (کیا) ہم الٹے پاؤں پھرجائیں (پھر ہماری ایسی مثال ہو) جیسے کسی کو جنات نے جنگل میں بھلا دیا ہو (اور وہ) حیران (ہورہا ہو) اور اسکے کچھ رفیق ہوں جو اس کو راستے کی طرف بلائیں کہ ہمارے پاس چلا آ کہہ دو کہ راستہ وہی ہے جو خدا نے بتایا ہے اور ہمیں تو یہ حکم ملا ہے کہ ہم خدا رب العالمین کے فرمابردار ہوں
(71) تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ سے فرمایا کہ آپ ﷺ حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے فرمادیں کہ وہ اپنے لڑکے عبدالرحمن سے کہیں کہ کیا تم اللہ تعالیٰ کے علاوہ ایسی چیزوں کی عبادت کی دعوت دیتے ہو جو ہمیں دنیاوی زندگی روزی ومعاش کے اندر کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچا سکتے اور اگر ہم ان کی عبادت کریں تو آخرت میں بھی یہ ہمیں کسی قسم کا نفع نہیں پہنچا سکتے اور اگر ہم ان کی عبادت نہ کریں تو ہمارا بال بیکا نہیں کرسکتے۔ تو کیا پھر سابقہ دین کی طرف الٹے پھرجائیں، باوجودیکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں رسول اکرم ﷺ کے دین کی طرف ہدایت کردی ہے تو ہماری مثال عبدالرحمن کے مقابلہ میں ایسی ہے، جیسا کہ شیطان نے کسی کو دین الہی سے بھٹکا دیا اور زمین میں حیران اور صحیح راستہ سے بھٹک کر گردش کھاتا پھر رہا ہے عبدالرحمن کو اس کے والدین یعنی حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور ان کی ماں ہدایت یعنی دین اسلام اور کفر وشرک سے توبہ کی طرف بلاتے ہیں اور وہ اپنے والدین کو شرک کی دعوت دیتا ہے۔ اے محمد ﷺ آپ فرما دیجیے کہ دین الہی وہ اسلام ہے اور ہمارا قبلہ کعبہ ہے اور ہم اس بات پر مامور ہیں کہ عبادت اور توحید میں پروردگار عالم کے پورے مطیع وفرمانبردار ہوجائیں۔
Top