Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 70
وَ ذَرِ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَهُمْ لَعِبًا وَّ لَهْوًا وَّ غَرَّتْهُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا وَ ذَكِّرْ بِهٖۤ اَنْ تُبْسَلَ نَفْسٌۢ بِمَا كَسَبَتْ١ۖۗ لَیْسَ لَهَا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِیٌّ وَّ لَا شَفِیْعٌ١ۚ وَ اِنْ تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا یُؤْخَذْ مِنْهَا١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اُبْسِلُوْا بِمَا كَسَبُوْا١ۚ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِیْمٍ وَّ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ بِمَا كَانُوْا یَكْفُرُوْنَ۠   ۧ
وَذَرِ : اور چھوڑ دے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنا لیا دِيْنَهُمْ : اپنا دین لَعِبًا : کھیل وَّلَهْوًا : اور تماشا وَّغَرَّتْهُمُ : اور انہیں دھوکہ میں ڈالدیا الْحَيٰوةُ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَذَ كِّرْ : اور نصیحت کرو بِهٖٓ : اس سے اَنْ : تاکہ تُبْسَلَ : پکڑا (نہ) جائے نَفْسٌ : کوئی بِمَا : بسبب جو كَسَبَتْ : اس نے کیا لَيْسَ : نہیں لَهَا : اس کے لیے مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : سوائے اللہ وَلِيٌّ : کوئی حمایتی وَّلَا : اور نہ شَفِيْعٌ : کوئی سفارش کرنیوالا وَاِنْ : اور اگر تَعْدِلْ : بدلہ میں دے كُلَّ : تمام عَدْلٍ : معاوضے لَّا يُؤْخَذْ : نہ لیے جائیں مِنْهَا : اس سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُبْسِلُوْا : پکڑے گئے بِمَا كَسَبُوْا : جو انہوں نے کمایا (اپنا لیا لَهُمْ : ان کے لیے شَرَابٌ : پینا (پانی) مِّنْ : سے حَمِيْمٍ : گرم وَّعَذَابٌ : اور عذاب اَلِيْمٌ : دردناک بِمَا : اس لیے کہ كَانُوْا يَكْفُرُوْنَ : وہ کفر کرتے تھے
اور جن لوگوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور دنیا کی زندگی نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے ان سے کچھ کام نہ رکھو ہاں اس (قرآن) کے ذریعے سے نصیحت کرتے رہو تاکہ (قیامت کے دن) کوئی اپنے اعمال کی سزا میں ہلاکت میں نہ ڈالا جائے (اس روز) خدا کے سوا نہ تو کوئی اس کا دوست ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا اور اگر وہ ہر چیز (جو روئے زمین پر ہے بطور) معاوضہ دینا چاہے تو وہ اس سے قبول نہ ہو یہی لوگ ہیں کہ اپنے اعمال کے وبال میں ہلاکت میں ڈالے گئے ان کیلئے پینے کو کھولتا ہوا پانی اور دکھ دینے والا عذاب اس لئے کہ کفر کرتے تھے
(70) آپ عینیہ اور اس کے ساتھیوں سے فرما دیجیے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے سوا ان کی عبادت کا حکم دیتے ہو جو دنیا و آخرت میں کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچا سکتے اور اگر ہم ان باطل معبودوں کی عبادت نہ کریں تو وہ دنیا وآخرت میں ہمیں کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا سکتے اور کیا ہم پھر بھی شرک اختیار کرلیں، باوجودیکہ اس ذات الہی نے ہمیں اپنی عبادت کا شرف عطا کیا ہے۔ تو پھر ہماری مثال اس شخص کی طرح ہوجائے جو صحیح راستہ سے بھٹک گیا، اصحاب رسول اکرم ؓ عینیہ کو دین اسلام اور اطاعت خداوندی کی طرف بلاتے ہیں اور وہ انھیں شرک کی دعوت دیتا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ آیت حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور ان کے لڑکے عبدالرحمن کے بارے میں نازل ہوئی ہے وہ ابھی تک مشرف بہ اسلام نہیں ہوئے تھے، اپنے والدین کو اپنے دین کی طرف دعوت دیتے تھے۔
Top