Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 55
وَ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ وَ لِتَسْتَبِیْنَ سَبِیْلُ الْمُجْرِمِیْنَ۠   ۧ
وَ : اور كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ : اسی طرح ہم تفصیل سے بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں وَلِتَسْتَبِيْنَ : اور تاکہ ظاہر ہوجائے سَبِيْلُ : راستہ طریقہ الْمُجْرِمِيْنَ : گنہگار (جمع)
اور اسی طرح ہم اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں (تاکہ تم لوگ ان پر عمل کرو) اور اس لئے کہ گناہ گاروں کا راستہ ظاہر ہوجائے
(55) جب حضرت عمر فاروق ؓ ہماری کتاب اور ہمارے رسول پر ایمان لانے کے لیے آئیں تو محمد ﷺ آپ ان سے فرما دیجیے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری توبہ اور تمہارے عذر کو قبول فرمالیا کیوں کہ جس شخص نے انجام گناہ سے ناواقف ہو کر کوئی گناہ کرلیا اور پھر توبہ کی اور حقوق اللہ کو بھی ادا کیا تو اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کو معاف فرماتے ہیں۔ ہم قرآن کریم میں اوامرو نواہی اور ان لوگوں کی حالت بیان کرتے ہیں تاکہ عینیہ وغیرہ مشرک لوگوں کا طریقہ واضح ہوجائے۔
Top